اسلام آباد میں موسلا دھار بارش، شدید ژالہ باری، سڑک کنارے کھڑی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
اسلام آباد میں موسلا دھار بارش، شدید ژالہ باری، سڑک کنارے کھڑی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موسلا دھار بارش اور شدید ژالہ باری ہوئی جس کے نتیجے میں سڑک کے کنارے پر کھڑی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں موسلا دھار بارش ہوئی، کچھ علاقوں میں شدید ژالہ باری بھی ہوئی۔ژالہ باری کے نتیجے میں سڑک کے کنارے پر کھڑی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، اسلام آباد کے مختلف علاقو میں پانی کھڑا ہو گیا۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کے پوش سیکٹرز کی سڑکوں پر بھی پانی جمع ہوگیا، ریڈ زون، پارلیمنٹ ہاوس کے اطراف سڑکوں پر بھی پانی کھڑا ہو گیا، بارش کے باعث ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوگئی۔ڈی سی اسلام آباد کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ کے افسران فیلڈ میں موجود ہیں، تمام اسسٹنٹ کمشنرز نے نشیبی علاقوں کے دورے کے، سی ڈی اے اور ایم سی آئی ٹیمز بھی اسسٹنٹ کمشنرز کے ہمراہ موجود ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میں موسلا دھار بارش شدید ژالہ باری اسلام آباد
پڑھیں:
اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت
سعودی وزارتِ خارجہ کے مطابق سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خودمختاری کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
مشترکہ بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں، خصوصاً قرارداد نمبر 242 (1967)، 338 (1973) اور 2334 (2016) کی صریح پامالی قرار دیا گیا۔
ان قراردادوں میں اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور تمام تر غیر قانونی بستیوں کے قیام کی روک تھام پر زور دیا گیا ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں ہے، اور اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ خاص طور پر مشرقی (القدس) کو فلسطینی ریاست کا دار الحکومت تسلیم کرتے ہوئے، اس کے کسی بھی حصے کو اسرائیلی خودمختاری کا حصہ ماننے کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
بیان میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں، جس کا اظہار حالیہ ایام میں غزہ اور دیگر علاقوں پر اسرائیلی حملوں کی صورت میں ہوا ہے، جن سے شدید جانی ومالی نقصان ہوا۔
تمام دستخط کنندگان نے عالمی برادری، بالخصوص سلامتی کونسل اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کریں، اور اسرائیل کو طاقت کے زور پر اپنے عزائم تھوپنے سے باز رکھنے کے لیے فوری، مؤثر اور عملی اقدام اٹھائیں تاکہ خطے میں دیرپا اور منصفانہ امن کا راستہ ہموار ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسلامی تعاون تنظیم اقوام متحدہ سعودی عرب سلامتی کونسل عرب لیگ غزہ فلسطین