پاکستانی جج کے لئے کے لئے امریکہ کی یونی ورسٹی کا اعلیٰ اعزاز
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
سٹی42: امریکہ کی ڈیوک یونیورسٹی کے بولچ جوڈیشل انسٹیٹیوٹ نے پاکستان کے 21ویں چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو 2025 کے بولچ پرائز فار دی رول آف لا سے نوازنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اعزاز ان کی انسانی حقوق، مذہبی آزادی، صنفی مساوات، جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کے فروغ میں غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں دیا جا رہا ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی کو یہ اعزاز ڈیوک یونیورسٹی میں ہونے والی تقریب میں پیش کیا جائے گا، بولچ پرائز ہر سال اُن افراد یا اداروں کو دیا جاتا ہے جو دنیا بھر میں قانون کی حکمرانی کے اصولوں کو فروغ دینے میں غیر معمولی خدمات انجام دیتے ہیں۔
صدر مملکت نے پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا آرڈیننس جاری کر دیا
جسٹس ریٹائرڈ تصدق حسین جیلانی نے 1994 سے 2014 تک پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ میں خدمات انجام دیں، جہاں انہوں نے خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے کئی اہم فیصلے دیے۔
2007 میں انہوں نے اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف سے وفاداری کا حلف لینے سے انکار کیا جس پر اُنہیں سپریم کورٹ چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا۔ تاہم 2008 میں وکلا تحریک کے نتیجے میں عدلیہ کی آزادی بحال ہوئی اور جسٹس تصدق حسین دوبارہ اپنے عہدے پر فائز ہوئے۔
پنجاب میں بارشوں کی پیشگوئی، لاہور کا موسم کیسارہیگا؟
بولچ جوڈیشل انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر پال گِرم نے کہا ہے کہ جسٹس جیلانی ایسے جج ہیں جو جمہوریت، مساوات اور انسانی حقوق سے جُڑے ہوئے ہیں اور اس نظریے کی مثال ہیں کہ ایک آزاد عدلیہ کو حکومت کی بے لگام طاقت اور عوام کے درمیان ایک مضبوط دیوار کے طور پر کھڑا رہنا چاہیے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے جج کے چیمبر سے جاسوسی آلات برآمد ہونے کی خبر بے بنیاد قرار
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا پر زیر گردش اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے ایک جج کے چیمبر سے مبینہ طور پر جاسوسی آلات برآمد ہوئے ہیں۔ ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق ایسے جھوٹے دعوے کا مقصد عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔
ترجمان سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی خبر مکمل طور پر بے بنیاد اور من گھڑت ہے، ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔
ترجمان کے مطابق ایسے جھوٹے دعوے کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا، عدلیہ کا وقار مجروح کرنا اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔