ہندو انتہا پسند تنظیم کی دھمکی کے بعد فواد خان کی فلم کا میوزک دبئی میں لانچ ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
نیو دہلی:
معروف پاکستانی اداکار فواد خان بالی ووڈ میں اپنی واپسی کے لیے تیار ہیں، اور اس بار وہ نئی فلم عبیر گلال میں اداکارہ وانی کپور کے ساتھ جلوہ گر ہوں گے۔
فلم 9 مئی 2025 کو دنیا بھر کے سینما گھروں میں ریلیز کی جائے گی۔ تاہم بھارت میں پاکستانی فنکاروں کی شمولیت پر جاری تنازعے کے باعث فلم کو سخت مخالفت کا سامنا ہے، خاص طور پر مہاراشٹر میں، جہاں اس کی ریلیز کے خلاف احتجاج اور بائیکاٹ کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔
فلم عبیر گلال کا میوزک دبئی میں لانچ کیا جائے گا، جہاں 19 اپریل کو گلوبل ولیج میں ایک خصوصی تقریب منعقد ہوگی۔
اس ایونٹ میں فلم کے مرکزی کردار فواد خان اور وانی کپور کے ساتھ ساتھ معروف موسیقار امیت ترویدی بھی شریک ہوں گے، جو فلم کے چند گانے لائیو پرفارم کریں گے۔
موسیقی اس فلم کا ایک اہم جز ہے، اور ٹائٹل ٹریک خدایا عشق کو حال ہی میں ریلیز کیا گیا ہے، جسے ارجیت سنگھ اور شلپا راؤ نے گایا ہے۔
فلم کے قریبی ذرائع کے مطابق ٹیم نے ابتدا ہی سے بھارت میں ممکنہ ردِعمل کا اندازہ لگا لیا تھا، اس لیے میوزک لانچ کے لیے دبئی جیسے نیوٹرل اور فواد خان کے مضبوط مداحوں والے مقام کا انتخاب کیا گیا۔
ادھر، مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کی جانب سے فلم کی مخالفت شدت اختیار کر چکی ہے۔ ایم این ایس کے سینئر رہنما امیہ کھوپکر نے فلم سازوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستانی فنکاروں پر مشتمل کسی فلم کو مہاراشٹر میں ریلیز نہیں ہونے دیں گے، اگر ہمت ہے تو ریلیز کر کے دکھائیں۔
یاد رہے کہ 2014 کے اڑی حملوں کے بعد بھارتی فلم انڈسٹری نے پاکستانی فنکاروں پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کر دی تھی، تاہم 2023 میں بمبئی ہائی کورٹ نے پاکستانی اداکاروں پر مکمل پابندی کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ اس کے باوجود کچھ حلقے اب بھی پاکستانی فنکاروں کی شمولیت پر نالاں ہیں۔
عبیر گلال کی ہدایت کاری آرتی ایس بگدی نے کی ہے اور فلم کا میوزک امیت ترویدی نے کمپوز کیا ہے۔ فلم کا پروموشنل شیڈول بدستور جاری ہے اور فلم سازوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ دباؤ کے باوجود اپنی تخلیقی آزادی پر قائم رہیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی فنکاروں فواد خان فلم کا
پڑھیں:
امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد
امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔
چارلی کرک، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور نوجوانوں کی قدامت پسند تنظیم ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے کے بانی تھے، گزشتہ ہفتے یوٹا کی ایک یونیورسٹی میں تقریری پروگرام کے دوران گولی مار کر قتل کر دیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: چارلی کرک کی بیوہ نے شوہر کے قتل کے بعد پہلے بیان میں کیا کہا؟
پراسیکیوٹرز کے مطابق 22 سالہ ٹائلر جیمز رابنسن نے رائفل سے فائرنگ کی اور ایک گولی کرک کی گردن میں ماری جو ان کی موت کا سبب بنی۔ حملہ آور کو 33 گھنٹے کی تلاش کے بعد گرفتار کیا گیا۔
یوٹا کاؤنٹی کے اٹارنی جیف گرے نے بتایا کہ ملزم پر قتل سمیت 7 الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان میں انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے اور گواہ پر دباؤ ڈالنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے دستیاب شواہد کی بنیاد پر سزائے موت کا مطالبہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق رابنسن اپنے روم میٹ کے ساتھ تعلقات میں تھا اور دونوں کے درمیان پیغامات کا تبادلہ ہوا جن میں ملزم نے قتل کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کی نفرت سے تنگ آ گیا تھا، کچھ نفرت ایسی ہوتی ہے جس پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔
یہ بھی پڑھیے: چارلی کرک کے قتل کے مرکزی ملزم کی اطلاع کس نے دی؟
چارلی کرک 2 بچوں کے والد تھے اور ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر بڑی فالوونگ رکھتے تھے۔ وہ اکثر ٹرانس جینڈر حقوق اور بائیں بازو کی پالیسیوں کے سخت ناقد تھے۔ ان کی تقریبات کے دوران ہونے والی بحثوں کی ویڈیوز بھی وہ سوشل میڈیا پر شیئر کرتے تھے جس کے باعث وہ ایک متنازعہ شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا چارلی کرک فرد جرم قدامت پسندی