فصلِ گل آتی ہے اور حسن نکہت بکھر جاتی ہے، موسم بہار گنگناتا ہوا آ گیا ہے، نئی زندگی کا مژدہ سنا رہا ہے۔
الحمراء میں ادبی وثقافتی سرگرمیاں سال بھر جاری رہتی ہیں مگر موسم بہار میں یہ تقریبات عروج پر پہنچ جاتی ہیں۔ موسم بہار کی آمد کا ایک بڑا تحفہ ’پنجاب ثقافت دیہاڑ‘ ہے جسے الحمرا آرٹس کونسل میں منایا جا رہا ہے۔
پنجاب ہمارے قومی و ملی وجود کا روشن اور تابناک باب ہے۔ یہ زبان و ادب، فن و ثقافت، تہذیب وتمدن کے معاملے میں شروع دن ہی سے خوش قسمت رہا ہے۔ اس کے مظاہرِ فطرت کی رعنائی و زیبائی اور لذت و لطافت بے مثل ہے۔ اس دھرتی کے رسم و رواج آسمان سے اُترے معلوم ہوتے ہیں۔ یہاں کی قدریں، انسانی زندگی کے آغاز سے قبل ہی حرکت میں آ جاتی ہیں۔ پھر فرد کی زندگی ہو یا سماجی حیات، پنجاب کی زندگی اس میں خوب رنگ بھرتی ہے۔
پنجاب کے سرورق پر مریم نواز شریف جیسی لیڈر ہی اچھی لگتی ہیں۔آج کا ترقی کرتا پنجاب، انسانی زندگی کو سہل بناتا پنجاب، مریم نواز شریف کی شبانہ روز محنت کا نتیجہ ہے۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے جب پنجاب سنبھالا تو یہ مسائل کے گرداب میں پھنسا ہوا تھا، جس کا دائرہ بے کراں ہوتا جا رہا تھا۔ پھر صرف ایک برس کے قلیل مدت میں سینکڑوں اقدامات کی بدولت ٹھنڈی ہوائیں آنا شروع ہوئی ہیں۔
آج پنجاب میں عوامی فلاح وبہبود کا دور دورہ ہے۔ پنجاب کا ایوان آج ایک خدمت گاہ کا روپ دھار چکا ہے جس کو اُجاگر کرنے کی ذمہ داری وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ بخاری نے سنبھال رکھی ہے تبھی تو چارسو اس ترقی کے چرچے ہیں۔وہ ثقافت کے شعبے میں اپنی مہارتوں سے فن کی خدمت کا سنگ میل حاصل کر رہی ہے۔
تاریخی آثار حقیقت تک پہنچنے اور اقوام کو جاننے کی کسوٹی ہوتے ہیں، اپنی میراث کا شعور ہی معاشروں کا وقار ہوتا ہے۔ پنجاب کا وقار یہاں کے تاریخی شہر ہیں اور ان میں رائج خوبصورت قدریں ہیں، قدیم تہذیبیں ہیں، ان تہذیبوں میں انمول خزانے ہیں، ان خزانوں میں محلات، حویلیاں، قلعے، بیش قیمت مقابر، عجائب گھر، باغات، بارہ دریاں، مینار، دروازے، گُرودوارے ہیں۔
پنجاب میں فصلِ بہار آتے ہی طائرانِ شیریں سُخن سرمستی صہبا میں محو ہو کر بہار کے موسم کے گیت گانا شروع کر دیتے ہیں۔ انسانی مزاج میں ایک رونق سی محسوس ہوتی ہے۔ یہ موسم ایک موڑ ہے خزاں سے بہار کی طرف۔ اس موڑ پر پنجاب کا ثقافتی دن بھی آ موجود ہوتا ہے۔
اس بار ہماری وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ بخاری نے پنجاب کی سدا بہار زندگی کو احسن انداز میں منانے کا فیصلہ کیا۔ پنجاب کے ثقافتی دن کو منانے کا تصور یقیناً بہت خوش آئند ہے۔ صوبہ میں ثقافت کی سربراہ ہونے کے ناتے ’پنجاب کے ثقافتی دیہاڑ‘ کو پورے صوبے میں منانے کی تیاریوں کا آغاز ہو گیا۔ اسی اثناء میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمرا توقیر حیدر کاظمی اپنی ٹیم کے ساتھ متحرک ہوگئے۔ مشکل سے مشکل چیلنج سے نبرد آزما ہونا جیسے ان کی تربیت میں خاص ہے یا ان کی شخصیت کا خاصا ہے۔ وہ اہم ٹاسک کو خوش دلی سے قبول کرتے ہیں اور پھر اسے پوری آب وتاب سے مکمل بھی کرتے ہیں۔
ابھی حال ہی میں ویمن ڈے پر حکومت پنجاب کی تقریبات کو بہت پذیرائی ملی۔ وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ بخاری نے اپنے خطاب میں دو بار توقیر حیدر اور ان کی ٹیم کی تعریف کی اور اس کامیابی پر انہیں مبارکباد دی۔یہ عظمیٰ بخاری صاحبہ کی لیڈر شپ کا خوبصورت انداز ہے۔ وہ حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ وہ اچھے نتائج حاصل کرنے کا گُر جانتی ہیں۔
14مارچ کے پنجاب ثقافت دیہاڑ کو چند وجوہات کی بنا پر ملتوی کر کے اس کی تاریخ 14 اپریل کر دی گئی۔ جسے پورے پنجاب میں روایتی، ثقافتی جوش و خروش سے منایا گیا۔اب لاہور آرٹس کونسل الحمرا میں صوبائی وزیر اطلاعات وثقافت عظمیٰ زاہد بخاری کی میزبانی میں پنجاب ثقافت دیہاڑ کی سرگرمیاں منائی جا رہی ہیں۔
پنجاب کا یہ ثقافتی دن صوفیاء کرام کی خدمات کے اعتراف کا دن ہے۔ اس موقع پر صوفی رقص کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ روایتی ملبوسات، پہناووں کے اسٹالز لگائے جائیں گے، پنجاب کے دیہات کے مناظر دیکھنے کو ملیں گے، کرافٹ بازار ہوں گے، ہیر گائیکی، ماہیے، ٹپے، بولیوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ملک کی نامور گلوکارہ صنم ماروی و دیگر پرفارم کریں گے۔
مقام مسرت ہے کہ پنجاب کے تمدن میں بے پناہ تنوع موجود ہے، یہاں ہر تہذیب کے آثار عیاں ہیں۔ یہاں کا فن تعمیر ایک شاہکار ہے۔ یہاں کی وادیاں اپنی عظمت میں لازوال ہیں۔ متمدن زندگی ٗ فطرت کے حسن و جمال کا پتہ دیتی ہے۔ یہاں یونانی آباد رہے۔ ایرانیوں کا مسکن پنجاب رہا۔ اسکندر اعظم کے قدموں کے نشانات یہاں ملتے ہیں ۔ آریائی، موریائی دور میں بھی ثقافتی ترقی کے آثار موجود ہیں۔ پارتھی دور سے گندھارا تہذیب کی ترقی منسلک ہے۔ درجنوں تہذیبوں کی آماجگاہ ہے ہمارا پنجاب۔زراعت، ماہی گیری، دست کاری، برتن سازی، تجارت کے شعبے اس دھرتی کی شان ہیں۔
پتھر کے زمانے سے شروع ہونے والا پنجاب کا یہ سفر اب اپنے عروج پر ہے۔ دُنیا اس کے خوبصورت چہر ہ سے آشنا ہے۔ جدید شہری و دیہی آبادیاں انسانی وحدت کی اشکال ہیں۔پانچ دریاؤں کی یہ دھرتی، رنگا رنگ پھولوں کی یہ سرزمین۔ ہماری ماؤں نے پنجاب کو خوبصورت بنانے میں بہت قربانیاں دی ہیں، اس کے تمدن کو سینچا ہے۔ ستلج، بیاس، راوی، چناب، جہلم کی یہ جادوئی تصویر حسن کا مرقع ہے۔ دُنیا کا عظیم نہری نظام، یہاں کی صبحیں تروتازہ، یہاں کی شامیں سہانی۔
’پنجاب ثقافتی دیہاڑ‘ ان تخلیقات کا اظہار ہے جس میں کمہار کے چاک پر بنے ہوئے مٹی کے برتن شامل ہیں، کھڈیوں اور کارخانوں میں تیار ہونے والے کپڑے، دانش وروں کے افکار بھی اسی طرح ہمارا تہذیبی اثاثہ ہیں جس طرح شاعروں کا کلام یا افسانہ نویسوں کے افسانے۔ ذوق اور فہم کے اس تنوع سے تہذیب کے پھول کھلتے ہیں۔ لوگ اپنی بساط کے مطابق ان سے لطف حاصل کرتے ہیں۔گویا ’پنجاب ثقافت دیہاڑ‘ یہاں کے فن اور فنکار کے کام کا جشن ہے جس کو منانا زندہ قوموں کا شیوہ ہے۔
محکمہ اطلاعات وثقافت کے زیر اہتمام ’پنجاب ثقافت دیہاڑ‘ 18 تا 19 اپریل کو الحمراء آرٹس کونسل میں منعقد ہوگا۔ پروگرام کی میزبان صوبائی وزیر اطلاعات وثقافت عظمیٰ زاہد بخاری ہیں۔تقریبات کا مقصد پنجا ب کی زبان و ادب، تہذیب و تمدن، تاریخ، ورثہ، فن وثقافت عوام کے سامنے پیش کرنا ہیں جس کے چاہنے والے دنیا کے کونے کونے میں موجود ہیں۔ ثقافتی رنگوں سے سجے اس خوبصورت موقع پر نامور گلوکارہ نصیبو لعل، صنم ماروی، ذیشان روکھڑی، ندیم عباس لونے والا، جمیل لوہار اپنے فن کا مظاہر ہ کریں گے۔
محکمہ اطلاعات وثقافت کے اس احسن اقدام ’پنجاب ثقافت دیہاڑ‘کی تقریبات میں ڈھول پرفارمنس، اونٹ رقص، گھوڑا رقص، بانسری جوڑی، شہنائی پرفارمنس، پنجاب ولیج، ہیر گائیکی، لڈی پرفارمنس، ماہیے، ٹپے، بولیاں، بھنگڑا، صوفی رقص، پنجاب کرافٹ بازار، گدا پرفارمنس، ناٹک ’ہیر رانجھا‘کے ساتھ ساتھ پنجاب کی قدروں پر مبنی فن پاروں کی نمائش، پنجابی مشاعرہ و گفتگو کی نشست ’پنجاب اج تے کل‘ شامل ہوں گی۔ نمائش میں نامور آرٹس ذوالفقار علی زلفی، محبوب علی، غلام مصطفیٰ، ڈاکٹر اعجاز انور، مغیث ریاض اور نذیر احمد کے بنائے ہوئے فن پارے آویزاں کیے جا رہے ہیں۔گفتگو کی نشست ’پنجاب اج تے کل‘میں نامور پنجابی دان پروین ملک، ڈاکٹر سعید بھٹہ، ڈاکٹر صغریٰ صدف، نین سکھ، انجم قریشی، ڈاکٹر فوزیہ اسحاق اظہار خیال کریں گی جبکہ ڈاکٹر شائستہ نزہت نشست کو مارڈیٹ کریں گی۔
پنجا ب ثقافت دیہاڑ کی تمام تقریبات شام 7بجے سے رات 10 بجے تک جاری رہیں گی۔لاہور آرٹس کونسل الحمرا میں ’پنجاب ثقافت دیہاڑ‘ کے انتظامات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ صوبائی وزیر عظمیٰ زاہد بخاری کی سربراہی میں 14اپریل کو پنجاب بھر میں ’پنجاب ثقافت دیہاڑ‘ عظیم الشان انداز میں منایا گیا، جو پنجاب کی زبان و ادب، تہذیب و تمدن، تاریخ، ورثہ، فن وثقافت کے لیے اہم سنگ میل ہے۔
آخر پر مجھے بہار کی عقیدت پر اظہار ایک بار اور کرنا ہے، وہ کچھ یوں کہ
’بسنت رُت آتی ہے تو سرسوں کے پھول کھلتے ہیں اور پیلی پوشاکیں بہار دکھاتی ہیں اور گرم گڑ کی سوندھی سوندھی خوشبو سے گاؤں کی فضا مہک اُٹھتی ہے اور قدرت کا حسن تخلیق نکھر آتا ہے۔۔۔۔‘
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مریم نواز شریف اطلاعات وثقافت وزیر اطلاعات مریم نواز شریف آرٹس کونسل ثقافت عظمی پنجاب کے پنجاب کا پنجاب کی ثقافت کے ہیں اور یہاں کی
پڑھیں:
گوند کتیرا، ایک مفید جڑی بوٹی
گوند کتیرا ایک قدرتی قلمی جڑی بوٹی ہے جو لوکووِیڈ (Locoweed) نامی پودے کے رس سے حاصل کی جاتی ہے۔ دُنیا میں سب سے زیادہ گُوند کتیرا ایران میں پیدا ہوتا ہے۔ ایران کے علاوہ بھارت، پاکستان، انڈونیشیا، ویتنام اور سوڈان میں بھی پایا جاتا ہے۔
یہ ایک قدرتی ٹھنڈک پہنچانے والا جزو ہے جو صدیوں سے مختلف بیماریوں جیسا کہ کھانسی اور پیچش کے علاج کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ یہ جیل نما مرکب بغیر کسی بو یا ذائقہ کے ہوتا ہے، اور پانی میں تحلیل ہو کر نرم جیل کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ اس کی شکل سفید یا زردی مائل شفاف قلمی ہوتی ہے۔ گوند کتیرا بنیادی طور پر مشرق وسطیٰ اور مغربی ایشیا میں کاشت کیا جاتا ہے۔
گرمیوں کے مشروبات، ہاضمے، قبض، اور گلے کی خراش کے لیے مفید ہے۔ کھانوں کو گاڑھا کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ گوند کتیرا دانتوں کی صفائی اور مسوڑھوں کی صحت کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے استعمال سے مسوڑھوں کی سوزش کم ہوتی ہے اور دانتوں میں صفائی برقرار رہتی ہے۔ اس کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
جسم کو ٹھنڈا رکھنا / لو سے بچاؤ: گرمیوں میں یہ قدرتی ٹھنڈا کرنے والا جزو جسم کو اندرونی طور پر ٹھنڈا کرتا ہے، گرمی کی شدت کو کم کرتا ہے اور گرمی لگنے سے بچاتا ہے۔ بچوں میں ناک سے خون آنے جیسے مسائل میں بھی مفید ہے۔
جگر کی صحت کو فروغ دینا: یہ خون سے زہریلے مادے صاف کر کے جگر کو صحت مند رکھنے میں مدد دیتا ہے اور اس کے افعال کو بہتر بناتا ہے۔
نظامِ ہضم میں بہتری: یہ فائبر سے بھرپور ہوتا ہے، قبض اور اسہال جیسے مسائل کے لیے مؤثر ہے اور ہاضمے کے عمل کو بہتر بناتا ہے۔
قوتِ مدافعت کو مضبوط بنانا: اینٹی آکسیڈنٹس اور سوزش کم کرنے والے اجزاء سے بھرپور ہونے کے باعث مدافعتی نظام کو تقویت دیتا ہے، اور زکام، کھانسی اور دیگر انفیکشنز سے بچاتا ہے۔
وزن کم کرنے میں مددگار: یہ میٹابولزم کو بڑھا کر کیلوریز جلانے میں مدد دیتا ہے اور طویل وقت تک بھوک نہ لگنے کی کیفیت پیدا کرتا ہے۔
چمکدار جلد کے لیے مفید: جلد کے مردہ خلیات کو دوبارہ بناتا ہے، جلد کو صاف، شفاف اور جھریوں، دھبوں سے پاک بناتا ہے۔
استعمالات
پانی میں بھگو کر شربت، لیمونیڈ، ملک شیک میں شامل کریں۔ پیسٹ بنا کر جلے ہوئے زخموں پر لگائیں۔کھانوں میں گاڑھا پن لانے کے لیے استعمال کریں۔ دودھ کے ساتھ لینے سے نیند بہتر ہوتی ہے۔ زیادہ مقدار میں استعمال کرنے یا کم پانی پینے سے ہاضمے میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔ الرجی یا سانس کے مریضوں کو محتاط رہنا چاہیے۔ جلد کو نمی دیتا ہے، جلن کم کرتا ہے اور چمکدار بناتا ہے۔ یہ معدے کی تیزابیت کو متوازن اور سینے کی جلن کم کرتا ہے۔
حاملہ خواتین قبض سے بچنے کے لیے استعمال کر سکتی ہیں۔ زچگی کے بعد صحت یابی اور دودھ پلانے میں مدد دیتا ہے۔ خوبصورتی کے لیے بھی مفید ہے۔ بالوں کو مضبوط کرتا ہے، چمک دیتا ہے اور خشکی کو ختم کرتا ہے۔ جوڑوں کے لیے گوند سیاہ یا گوند کے لڈو بہترین ہیں۔