سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کیے گئے وکلا کے لیے پیغام میں کہا گیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا۔ ڈیل نہ پہلے کی نہ اب کروں گا۔ ڈیل کا خواہاں ہوتا تو 2 سال قبل ڈیل کر لیتا، جس میں میرے خلاف کوئی بھی کارروائی نہ کرنے کے عوض 2 سال کی خاموشی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

میرے نزدیک مذاکرات لایعنی ہیں

عمران خان کے پیغام میں کہا گیا ہے کہ علی امین گنڈاپور اور اعظم سواتی نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار ضرور کیا تھا لیکن میرے نزدیک مذاکرات لایعنی ہیں کیونکہ دوسرے فریق کی نیت مسائل کے حل کی بجائے محض کچھ مزید وقت مستعار لینے کی ہوتی ہے۔

اپنے تئیں مذاکرات

علی امین اور اعظم سواتی اپنے تئیں مذاکرات کرنا چاہتے تھے۔ میں نے پہلے بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ بطور سیاسی جماعت مذاکرات میں کوئی قباحت نہیں، نہ کبھی مذاکرات کے دروازے بند کیے ہیں، لیکن مذاکرات کا اصل محور پاکستان، آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد ہو نہ کہ میرے یا میری اہلیہ کے لیے کسی بھی قسم کی ڈیل کی خواہش۔

مائنز اور منرلزبل کا معاملہ

مائنز اور منرلزبل کے حوالے سے جب تک وزیراعلیٰ علی امین اور خیبرپختونخوا کی سینیئر سیاسی قیادت تفصیلی بریفنگ نہیں دیتی، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا-

نواز شریف کو روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتوں کی اجازت تھی

پیغام میں کہا گیا ہے کہ پچھلے 7 ماہ سے میرے رفقا اور ایک ماہ سے میری بہنوں اور وکلا سے ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی۔ نواز شریف کو روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتوں کی اجازت تھی جبکہ میری ’دہشت‘ کا یہ عالم ہے کہ میری ملاقاتوں میں اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کے باوجود متعین کردہ دنوں پر بھی رخنہ ڈالا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ میرے بچوں سے کال پر بھی بات نہیں کروائی جاتی، میرے ذاتی معالج کو بھی مجھ تک رسائی نہیں دی جا رہی۔ میں نے قانونی کمیٹی کو جیل انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں۔

مقتدر مافیا کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے

افغان پناہ گزینوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اپنے اقتدار کی طوالت کے لیے مقتدر مافیا کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ افغانستان کے خلاف اپنائی جانے والی موجودہ پالیسی سے نفرت کو مزید ہوا ملے گی اور دہشتگردی میں مزید اضافہ ہو گا۔ پہلے ہی روزانہ کی بنیاد پر ہمارے معصوم شہری اور فورسز کے اہلکار شہید ہو رہے ہیں۔

توئٹرپیغام میں کہا گیا ہے کہ اس پالیسی کے خلاف خیبر پختونخوا اسمبلی میں قرارداد پیش کریں جس میں مہاجرین کی ملک بدری کے وقت میں اضافے کا مطالبہ کیا جائے۔

وفاق کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کو  افغان حکومت سے بات کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ دہشتگردی کی وجہ سے وہ بحیثیت صوبہ بہت متاثر ہورہے ہیں۔ اس آگ کو ہوا دینے کی بجائے معاملہ فہمی سے بجھانے کی کوشش کریں۔

الیکشن ٹربیونلز عملاً بالکل ناکارہ ہیں

عمران خان سے منسوب پیغام میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونلز عملاً بالکل ناکارہ ہیں۔ اپنے آئینی فرائض کی ادائیگی کے بجائے ان کی بھی پوری توجہ مافیا کو بچانے پر مرکوز ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے ایک قراداد منظور کی جائے جس میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے مطالبہ کیا جائے کہ الیکشن ٹریبونلز کے ججز کو ہدایت دی جائیں کہ تحریک انصاف کی زیر التوا تمام الیکشن پٹیشنز پہ جلد از جلد فیصلہ کیا جائے۔

پارٹی ممبران کے آپسی اختلافات

پیغام میں کہا گیا ہے کہ پارٹی ممبران کے آپسی اختلافات کا عوامی فورمز اور میڈیا پر اظہار اپنے مخالفین کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔ اختلافات کو پبلک کرنے کی بجائے اس امر کو یقینی بنائیں کہ معاملات کو بہتر طریقے سے پارٹی فورمز پر حل کر سکیں۔

پورا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑا ہے

عمران خان کے ٹوئٹر پیڈل سے جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف پاکستان کی واحد وفاقی جماعت ہے جو اپنے طور پر کسی بھی وقت ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلا  سکتی ہے۔ کوئی بھی جماعت کمزور تب ہوتی ہے اگر عوام اس کے ساتھ نہ ہو۔ اس وقت پورا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑا ہے۔ لیکن ہماری خواہش ہے کہ متفقہ نکات پر ہم باقی پارٹیوں کو بھی ساتھ ملا کر چلیں۔

پیغام میں کہا گیا ہے کہ میں اپنی سیاسی قیادت کو ہدایت کرتا ہوں کہ موجودہ و ممکنہ اتحادیوں سے رابطے کا عمل تیزی سے مکمل کر کے اتحاد کو حتمی شکل دی جائے اور مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے، احتجاج سمیت تمام آپشنز ٹیبل پہ موجود ہیں۔ حکمت عملی کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تحریک انصاف کیا جائے کے ساتھ کسی بھی کے لیے

پڑھیں:

‘اگلی بار میرے بارے مین بات کرتے ہوئے دو بار سوچیے،’ کامران اکمل کی بابر اعظم کے والد کو تنبیہ

قومی کرکٹ کے سابق کھلاڑی کامران اکمل نے بابر اعظم کے والد کی سوشل میڈیا پوسٹ پر سختی سے ردعمل دیتے ہوئے انہیں میرے بارے میں بات کرتے ہوئے دو دفعہ سوچنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب آپ کے بارے میں جھوٹی باتیں پھیلائی جارہی ہو تو خاموش رہنا کوئی راستہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ’ ہر دفعہ زہر ہی اُگلتے ہو ‘، بابر اعظم کے والد کامران اکمل پر پھٹ پڑے

کامران اکمل نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ پر لکھا کہ میرے والدین نے مجھے کسی سے حسد کرنا نہیں سکھایا ہے، میں نے فخر کے ساتھ اپنے ملک کی نمائندگی کی ہے، اگلی دفعہ میرے بارے مین بات کرتے ہوئے اپنے الفاظ کا چناؤ محتاط انداز میں کریں۔

انہوں نے اپنی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ بات کرنے کی واضح حدود ہوتی ہیں جنہیں آپ نے پار کردیا ہے، اپنی حد میں رہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل کامران اکمل نے بابر کے والد کو اپنے بیٹے کے کیریئر پر عوامی طور پر تبصرہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ خاندان کے افراد کو پیشہ ورانہ فیصلوں میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔

اس پر بابر اعظم کے والد نے انسٹا گرام پر ایک پرانی تصویر پوسٹ کی جس میں اپنی، بابر اعظم، اور کامران اکمل موجود ہیں۔

انہوں نے اس تصویر کے ساتھ قدرے طویل کیپشن میں کامران اکمل کا نام لیے بغیر لکھا کہ یہی ہے ’عظمتوں کا اصول جاوداں حضور، امیر کو شجاعتیں غریب کو وقار دو۔ کبھی ٹی وی پے بیٹھ کر مجھے مخاطب کر کے کہتے ہو کہ بابر کو کہو کے کپتانی چھوڑ دے‘۔

اعظم صدیق نے مزید لکھا ہے کہ ’ہر دفعہ زہر ہی اُگلتے ہو۔ ہم نے آج تک درگُزر سے کام لیا، ساتھ ہر جگہ بھائی بھی کہتے ہو، لوگ کہتے رہیں تم تو خیال کرو‘۔

یہ بھی پڑھیں:بابراعظم کو جوتے دینے سے انکار کس نے کیا تھا؟ کامران اکمل نے خاندانی راز بیان کردیا

بابر اعظم کے والد اعظم صدیق نے اشفاق احمد کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’ کامیاب لوگوں کی غیبت کرنا ناکام لوگوں کی مجبوری ہوتی ہے‘۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک تُرک کہاوت کا حوالہ بھی دیا ہے، جس کے مطابق  ’کوئی یہ کہے کے میں آپ کا بھائی ہوں تو یہ بھی بتائے کہ وہ ہابیل ہے کہ قابیل‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بابر اعظم ردعمل کامران اکمل

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ ’’مذاکرات‘‘ میں ڈیڈ لاک
  • عمران خان نے پیغام دیا ہے جو دباؤ برداشت نہیں کرسکتا وہ ہم سے الگ ہو جائے، نعیم پنجوتھہ
  • عمران خان حکومت سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کریں گے، بیرسٹرسیف
  • ‘اگلی بار میرے بارے مین بات کرتے ہوئے دو بار سوچیے،’ کامران اکمل کی بابر اعظم کے والد کو تنبیہ
  • بجٹ 2025-26:تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سےمتعلق اہم خبرآگئی
  • (کچھ لو ،کچھ دو کیلئے تیار ہوں)اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں(عمران خان)
  • اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کی کوئی مجبوری نہیں کہ وہ عمران خان سے بات کریں، فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریوں کا پول کھول دیا
  • تنخواہوں اور پنشن میں اضافے سے متعلق اہم خبر
  • ’’اسٹیبلشمنٹ کی کوئی مجبوری نہیں‘‘؛  فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریوں کا پول کھول دیا
  • اپنے لیے نہیں، پاکستان کی خاطر اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کو تیار ہوں: بانی پی ٹی آئی