جس نے 9مئی کو آگ لگائی، اس پر پراسیکیوشن کے ساتھ ہیں،چیف جسٹس پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں شیخ امتیاز اور حافظ فرحت عباس ضمانت کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ جس نے 9مئی کو آگ لگائی، اس پر پراسیکیوشن کے ساتھ ہیں،ملزم کی ضمانت کو نہ چھٹریں وائس میچنگ کا ملزم کا ٹیسٹ کروا لیں،ملزم وائس میچنگ ٹیسٹ یا تفتیشی کے سامنے پیش نہ ہو تو بے شک گرفتار کریں۔عدالت نے شیخ امتیاز کی ضمانت منظور کرلی جبکہ حافظ فرحت عباس کی درخواست ضمانت پر اگلے ہفتے سماعت ہوگی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں شیخ امتیاز اور حافظ فرحت عباس ضمانت کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ سازش کے الزام پر کسی کو ایسے جیل میں نہ رکھیں،جسٹس شکیل احمد نے کہاکہ سازش اور اعانت کیلئے ٹھوس شواہد ہونے چاہئیں،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ کیا شیخ امتیاز کے اکسانے کی کوئی ویڈیو موجود ہے،ذوالفقار نقوی نے کہاکہ تمام ریکارڈ موجود ہے، ویڈیوکا فرانزک بھی کروایا ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ یہ ویڈیو نہیں آڈیو ہے،جس نے 9مئی کو آگ لگائی، اس پر پراسیکیوشن کے ساتھ ہیں،ملزم کی ضمانت کو نہ چھٹریں وائس میچنگ کا ملزم کا ٹیسٹ کروا لیں،ملزم وائس میچنگ ٹیسٹ یا تفتیشی کے سامنے پیش نہ ہو تو بے شک گرفتار کریں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ٹرائل کورٹ 4ماہ میں ٹرائل مکمل کرے گی۔
بھارتی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے استعمال کیخلاف درخواست پر فیصلہ سنا دیا
بعدازاں عدالت نے شیخ امتیاز کی ضمانت منظور کرلی جبکہ حافظ فرحت عباس کی درخواست ضمانت پر اگلے ہفتے سماعت ہوگی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: چیف جسٹس پاکستان حافظ فرحت عباس شیخ امتیاز وائس میچنگ کی ضمانت نے کہاکہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کیخلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ نے ساس اور سسر کے قتل کے مجرم اکرم کی اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔منگل کوجسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیکیس کی سماعت کی،سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسرکو قتل کیوں کیا دن دیہاڑے دو افرادکو قتل کیا گیا، اور اب کہا جارہا ہے کہ غصہ آ گیا تھا۔(جاری ہے)
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا ۔ملزم کیوکیل پرنس ریحان نے کہا کہ میرا موکل بیوی کومنانے کے لیے میکے گیا تھا،جس پرجسٹس ہاشم کاکڑنے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں،جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ بعض اوقات مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں،قتل شوہر نے کیا لیکن ایف آئی آر میں مجرم کے والد کا نام بھی ڈال دیا گیا۔عدالت نے قرار دیا کہ جرم ثابت ہے اور سزا میں کمی کی کوئی وجہ نہیں،یوں سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا گیا اور مجرم کی اپیل مسترد کر دی گئی۔