جنوبی وزیرستان: دوتانی قبائل کا فتنتہ الخوارج کے خلاف تاریخی اعلان، دہشتگردوں کے لیے زمین تنگ
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
جنوبی وزیرستان میں دوتانی قبائل نے فتنتہ الخوارج دہشتگردوں کے خلاف قومی جرگہ بلا کر متحدہ مزاحمت کا اعلان کر دیا ہے۔ قبائل کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا جب حال ہی میں دہشتگردوں نے دوتانی قبیلے سے تعلق رکھنے والے کانسٹیبل حمید شاہد اور اشرف کو اغوا کے بعد شہید کردیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بہیمانہ کارروائی کے خلاف دوتانی قبائل نے قبائلی روایات کے تحت قومی سطح پر اکٹھ کیا اور دہشتگردوں کے خلاف صف بندی کا فیصلہ کیا۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اعلان دہشتگردوں کے لیے واضح اور دو ٹوک پیغام ہے کہ خیبرپختونخوا کے عوام اب مزید خاموش تماشائی نہیں رہیں گے۔
مزید پڑھیں: فتنہ الخوارج کو خیبرپختونخوا میں عوامی رد عمل کا سامنا، سیکیورٹی اہلکار کا اغوا ناکام
ماہرین کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ خیبرپختونخوا کے بہادر عوام نے دہشتگردوں کے خلاف کھل کر مزاحمت کا اعلان کیا ہو۔ 12 اپریل کی رات بھی ڈی آئی خان اور ڈی جی خان کے سرحدی علاقے میں مقامی عوام نے خوارج کو گاؤں سے بھگا دیا تھا، جس کے بعد عوام نے فیصلہ کیا تھا کہ کسی بھی قیمت پر دہشتگردوں کو اپنے علاقوں میں گھسنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ دوتانی قبائل کا تازہ اعلان دہشتگردوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ خیبرپختونخوا کے عوام کی جانب سے اس مزاحمتی لہر نے دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں نئی امید پیدا کی ہے۔ اب دہشتگردوں کے لیے اس خطے میں چھپنے کی کوئی جگہ نہیں بچے گی۔
مزید پڑھیں: کراچی: سی ٹی ڈی کی کارروائی، فتنہ الخوارج کا اہم کارکن گرفتار کرلیا
ماہرین نے کہا کہ عوامی اتحاد اور قبائلی غیرت پر مبنی اس مزاحمت نے ثابت کر دیا ہے کہ فتنتہ الخوارج کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، اور یہ اتحاد پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید بن چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنوبی وزیرستان دفاعی ماہرین دوتانی قبائل سیکیورٹی ذرائع فتنتہ الخوارج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنوبی وزیرستان دفاعی ماہرین دوتانی قبائل سیکیورٹی ذرائع فتنتہ الخوارج دہشتگردوں کے لیے فتنتہ الخوارج دوتانی قبائل کے خلاف
پڑھیں:
بنگلا دیش میں عام انتخابات کب ہوں گے؟ تاریخ کا اعلان کردیا گیا
بنگلادیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے قوم سے خطاب میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا جس کے لیے ان پر سیاسی جماعتوں کا شدید دباؤ تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کے عبوری سربراہ پروفیسر نوبیل انعام یافتہ محمد یونس نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر قوم سے اہم خطاب کیا۔
انھوں نے عوام سے خطاب میں اعلان کیا کہ ملک میں جنرل الیکشن آئندہ برس اپریل کے پہلے دو ہفتوں میں منعقد کیے جائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے اصلاحات، انصاف اور انتخابات کے تین بنیادی مینڈیٹ پر کام کیا اور آئندہ برس تک نمایاں پیش رفت نظر آئے گی۔
بنگلادیش کے عبوری سربراہ نے مزید بتایا کہ عام انتخابات کے بارے میں تفصیلی روڈ میپ الیکشن کمیشن جلد فراہم کرے گا۔
اپنے خطاب میں چیف ایڈوائزر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ انتخابات ان شہداء کی روحوں کو مطمئن کریں جنہوں نے جولائی کی عوامی بغاوت میں قربانیاں دیں۔
عبوری سربراہ محمد یونس نے مزید کہا کہ ہم ایسا انتخاب چاہتے ہیں جس میں سب سے زیادہ ووٹرز، سب سے زیادہ امیدوار اور سب سے زیادہ سیاسی جماعتیں شرکت کریں تاکہ اسے بنگلہ دیش کی تاریخ کا سب سے آزاد، منصفانہ اور شفاف الیکشن کہا جا سکے۔
محمد یونس نے کہا کہ پندرہ سال بعد بنگلا دیش کو ایک ایسا پارلیمان ملے گا جو حقیقی طور پر عوام کی نمائندگی کرے گا۔ لاکھوں نوجوانوں کو پہلی بار ووٹ ڈالنے کا موقع ملے گا۔
اس موقع پر بنگلادیش کے عبوری سربراہ نے عوام سے اپیل کی کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں سے واضح اور تحریری وعدے لیں۔
انھوں نے کہا کہ عوام پہلا وعدہ یہ لیں کہ امیدوار اصلاحاتی ایجنڈا کو بغیر کسی تبدیلی کے پارلیمان کی پہلی نشست میں ہی منظور کریں گے۔
عبوری سربراہ نے کہا کہ عوام امیدوار سے دوسرا وعدہ یہ لیں کہ وہ کبھی بھی ملکی خودمختاری، سالمیت، جمہوری حقوق اور قومی وقار پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
سربراہ بنگلادیش محمد یونس نے عوام سے کہا کہ وہ امیدواروں سے تیسرا وعدہ یہ لیں کہ اقتدار میں آ کر کرپشن، اقربا پروری، دہشتگردی، ٹینڈر بازی اور بدعنوانی سے مکمل اجتناب کریں گے۔
یاد رہے کہ اگست 2024 میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد فوج کی منظوری سے ایک عبوری حکومت تشکلیل دی گئی تھی۔
جس کے سربراہ محمد یونس تھے جن پر ملک میں نئے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کا شدید دباؤ تھا اور حال ہی میں سیاسی جماعتوں نے ان کے خلاف مظاہرے بھی کیے تھے۔