پنجاب میں نئے تعمیراتی پروجیکٹس بارش کا پانی ذخیرہ کرنے سے مشروط
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
پنجاب میں نئے تعمیراتی پروجیکٹس کو بارش کا پانی ذخیرہ کرنے سے مشروط کردیا گیا۔
ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ نے حکمنامہ جاری کردیا جس کے مطابق پنجاب میں 23 پروجیکٹس شروع کرنے کے لئے ڈیزائن میں پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم لازمی قرار دے دیا گیا۔ پولٹری، فش فارمز، پیٹرولیم ریفانریز، ٹیکسٹائل انڈسٹری، گارمنٹس یونٹس میں بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم بنانا لازمی ہوگا
حکمنامے کے مطابق فوڈ انڈسٹری، فلور ملز، رائس ملز، گھی آئل ملز، پیٹرول پمپس اور سیمنٹ پلانٹس میں بھی بارش کے پانی کا سسٹم ہوگا جبکہ شوگر ملز، کیمیکل انڈسٹری، فارما انڈسٹری، پیپر ملزاور کھادوں کے یونٹس کو بھی بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم لگانا ہوگا۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں پانی کےغیر ضروری استعمال کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کا اعلان
ائیرپورٹس، ہاوسنگ سوسائیٹیز، کمرشل بلڈنگز، ہوٹلزاور میرج ہالز پربھی سسٹم لازمی قرار دیا گیا ہے۔ تمام تعلیمی اداروں، بسوں، ویگنوں کے اسٹینڈز پر بھی بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم لازمی ہوگا۔بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کے سسٹم کی پلاننگ، ڈیزائننگ اور کام کرنے کو جانچا جائے گا۔ تعمیراتی کام کی منظوری بارش کے پانی ذخیرہ کرنے کے سسٹم سے مشروط ہوگی۔ بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم تعمیر کرنے کے فیصلے کا اطلاق فوری ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پانی ذخیرہ کرنے کا سسٹم بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کرنے کے
پڑھیں:
آج سے مون سون کا سیزن ختم ہو گیا ہے: ڈی جی پی ڈی ایم اے
—فائل فوٹوڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ آج سے مون سون کا سیزن ختم ہو گیا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے کسی بارش کا امکان نہیں، سیلاب زدہ علاقوں سے پانی اب نکلنا شروع ہو گیا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ چناب میں مرالہ سے لے کر پنج ند تک پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے، ابھی پانی کا لیول کم ہو رہا ہے، بند توڑنا نہیں پڑا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سڑکوں، پلوں اور انفرا اسٹرکچر کی فوری بحالی کا حکم دے دیا۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ سیلاب کی صورتحال میں تمام اداروں نے مل کر کام کیا ہے، سب سے زیادہ علی پور، ملتان اور جلال پور میں لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پنجاب میں آج تک 28 اضلاع میں 4 ہزار 755 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔