سعودی عرب کے ساتھ سول نیوکلیئر توانائی کے ابتدائی معاہدے کے قریب ہیں.امریکی وزیرتوانائی
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
ریاض(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 اپریل ۔2025 )امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ سول نیوکلیئر توانائی اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کے ابتدائی معاہدے پر دستخط کرنے کے قریب ہیں کرس رائٹ مشرق وسطیٰ کے سرکاری دورے پر ہیں اس دورے میں متحدہ عرب امارات اور قطر کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک کا بھی دورہ کریں گے.
(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے کہاکہ واشنگٹن اور ریاض کے درمیان اس بارے میں بات چیت جاری ہے کہ کمرشل بنیادوں پر سعودی عرب میں جوہری توانائی کی صنعت کے قیام کے لیے کس طرح تعاون کیا جا سکتا ہے سعودی عرب ہمیشہ سے سویلین جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کی اپنی خواہش کا برملا اظہار کرتا آیا ہے اور وژن 2030 کے تحت جوہری توانائی سمیت قابل تجدید اور صاف توانائی کے ذرائع پر انحصار بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے. سعودی شوریٰ کونسل کی اقتصادی اور توانائی کمیٹی کے سابق رکن ڈاکٹر فہد بن جمعہ کا کہنا ہے کہ جس معاہدے کا حوالہ کرس رائٹ نے دیا ہے اس کا تعلق وژن 2030 کے تحت جوہری توانائی کے حصول سے ہے امریکی وزیر توانائی کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ سول نیوکلیئر توانائی کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے 123 معاہدہ ضروری ہے 123 معاہدے سے مراد امریکی اٹامک انرجی ایکٹ 1954 کی دفعہ 123 ہے جو امریکی حکومت اور کمپنیوں کو سویلین استعمال کے لیے جوہری توانائی کے شعبے میں غیر ملکی اداروں سے تعاون کے لیے ضروری ہے. اس قانون کا مقصد جوہری عدم پھیلاﺅاور جوہری توانائی کے پرامن استعمال کو یقینی بنانا ہے آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ امریکہ 2012 سے جوہری تعاون کے لیے 123 معاہدے کے حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے تاہم ایسوسی ایشن کے مطابق سعودی عرب ایسے انتظامات کو مسترد کرتا آیا ہے جس کے تحت اسے جوہری ایندھن پیدا کرنے کی صلاحیت کو ترک کرنا پڑتا. خلیج کے جوہری ماہر نور عید کے مطابق سعودی عرب کے 123 معاہدے پر دستخط کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا امریکہ سعودی عرب سے یورینیم کی افزودگی اور ری پروسیسنگ کو ترک کرنے کا مطالبہ کرتا ہے یا نہیں جوہری ماہر کا کہنا ہے کہ انھیں حیرانگی نہیں ہوگی اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب کے ساتھ ایک ایسے معاہدے کے لیے راضی ہوجائیں جس کے تحت سعودی عرب یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت حاصل کر سکے. خیال رہے کہ سعودی عرب پہلے ہی چین کی مدد سے یورینیم کی کان کنی کر رہا ہے امریکہ اور سعودی عرب کے مابین جوہری معاہدے پر بات چیت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب واشنگٹن اور تہران کے درمیان ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں اگر ایران ایٹمی ہتھیار بنا لیتا ہے تو اس سے خطے میں اسلحے کی ایک نئی دور شروع ہو سکتی ہے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ اگر ایران نے ایٹمی ہتھیار بنائے تو ان کا ملک بھی اس کی پیروی کرے گا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سعودی عرب کے ساتھ جوہری توانائی توانائی کے معاہدے پر کے مطابق کے لیے کے تحت
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب ہمیشہ جارح کے خلاف ایک ساتھ صف آرا رہیں گے: سعودی وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
\ریاض: پاکستان اور سعودی عرب نے دوطرفہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے ’’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘‘ (Strategic Mutual Defence Agreement – SMDA) پر دستخط کردیے ہیں، جس کے تحت کسی ایک ملک پر ہونے والا بیرونی حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔ اس معاہدے کو خطے میں امن و سلامتی اور دفاعی تعاون کے حوالے سے ایک سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ریاض میں اس معاہدے پر دستخط کیے۔ معاہدے کی شقوں میں واضح کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک نہ صرف دفاعی تعاون کو مزید وسعت دیں گے بلکہ مشترکہ حکمتِ عملی، فوجی مشاورت اور خطے میں درپیش مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات بھی کریں گے۔
اس تاریخی پیش رفت کے بعد سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔ ان کا یہ بیان دونوں ممالک کے درمیان نئے دفاعی اتحاد کی عملی اہمیت اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت نہ صرف فوجی سطح پر تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا بلکہ مشترکہ ردعمل کے لیے مربوط حکمتِ عملی تیار ہوگی۔ دونوں ممالک نے طے کیا ہے کہ علاقائی خطرات اور ممکنہ جارحیت کی صورت میں وہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
قابل ذکر امر یہ بھی ہے کہ گزشتہ روز جب وزیراعظم شہباز شریف کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل ہوا تو سعودی فضائیہ کے F-15 لڑاکا طیاروں نے انہیں حصار میں لے کر پرتپاک انداز میں خوش آمدید کہا، جو دونوں ممالک کے گہرے تعلقات اور اس نئے دفاعی اتحاد کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔