سائنسدانوں کی اہم کامیابی، ایک اور سیارے پر زندگی کے ٹھوس ترین آثار دریافت
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)غیر ملکی سائنسدانوں کو ہماری دنیا کے علاوہ ایک اور دور دراز سیارے پر زندگی کے اب تک کے سب سے بڑے آثار مل گئے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق محققین کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ انہیں ہماری زمین کے علاوہ زندگی کے بارے میں اب تک کا سب سے مضبوط اشارہ ملا ہے۔
رپورٹ کے مطابق زندگی کے یہ اثا ہمارے اپنے نظام شمسی میں نہیں ہیں بلکہ ایک سیارے پر ملے ہیں جسے K2-18b کہا جاتا ہے۔
یہ سیارہ ہماری زمین سے 120 نوری سال کے فاصلے پر موجود ایک ستارے کے گرد زیر گردش ہے۔ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کا استعمال کرتے ہوئے محققین نے K2-18b کے ماحول میں 2 گیسوں- ڈائمتھائل سلفائیڈ، یا ڈی ایم ایس اور ڈائمتھائل ڈسلفائیڈ، یا ڈی ایم ڈی ایس کا پتا لگایا ہے۔
زمین پر یہ گیسز بنیادی طور پر مائکروبیل حیات جیسے سمندری فائٹوپلانکٹن جئسے جاندار عناصر سے پیدا ہوتی ہیں۔
محققین نے ایک پریس کانفرنس میں احتیاط اور جوش و خروش کے ملے جلے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کی دریافت حقیقی جانداروں کے بجائے حیاتیاتی عمل کی طرف اشارہ کر رہی ہے اور اس حوالے سے مزید مشاہدات کی ضرورت ہے۔
کیمبرج یونیورسٹی کے فلکیاتی طبیعیات دان اور ایسٹرو فزیکل جرنل لیٹرز میں شائع ہونے والی اس تحقیق کی قیادت کرنے والے مصنف نکو مدھوسودھن نے کہا کہ بہر حال یہ وہ پہلے اشارے ہیں جو ہمیں اجنبی دنیا کے بارے میں ملے ہیں جو ممکنہ طور پروجود رکھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ نظام شمسی سے باہر زندگی کی تلاش میں تبدیلی کا لمحہ ہے جہاں ہم نے یہ ثابت کیا ہے کہ موجودہ سہولیات کے ساتھ ممکنہ طور پر قابل رہائش سیاروں میں حیاتیاتی نشانات کا پتا لگانا ممکن ہے، ہم فلکیات کے مشاہداتی دور میں داخل ہو چکے ہیں۔
مزیدپڑھیں:زلزلہ آنے پر ہاتھیوں نے کیا کیا؟ ویڈیو دیکھنے والے حیران رہ گئے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: زندگی کے
پڑھیں:
سکردو میں کانفرنس بعنوان "حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں" (2)
مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کے مہمان خصوصی قائد گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی تھے، جبکہ مولانا اصغر، شیخ زاہد حسین زاہدی، مجلس علما مکتب اہلبیت کے صدر شیخ علی محمد کریمی و دیگر علمائے کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سکردو میں کانفرنس کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ مجلس علمائے مکتب اہلبیت سکردو بلتستان کے زیر اہتمام حسین شناسی اور عصر حاضر میں ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کے مہمان خصوصی قائد گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی تھے، جبکہ مولانا اصغر، شیخ زاہد حسین زاہدی، مجلس علما مکتب اہلبیت کے صدر شیخ علی محمد کریمی و دیگر علمائے کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آغا راحت حسین الحسینی نے کہا کہ ہماری ناکامی کی اصل وجہ اتفاق و اتحاد کا نہ ہونا ہے، ہم ہر کسی نے اپنا تین فٹ کی مسجد بنائی ہوئی ہے، اگر ہم سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائے تو پورے گلگت بلتستان بلکہ پاکستان میں حکومتیں بنانے او گرانے کی طاقت ہم میں موجود ہیں۔ میں تمام علماء سے کہتا ہوں کہ ہمیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہوگا، جہاں ہم اپنے مسائل اور حکمت عملی کےلئے سب ملکر بیٹھ سکے۔انہوں نے کہاکہ مٹھی بھر دہشت گردوں کے سامنے ریاست اور ریاستی ادارے بے بس نظر آ رہے ہیں، حکومت اور اداروں کو اپنا رٹ مضبوط کرنا ہو گا، گلگت بلتستان کو دوبارہ دہشت گردی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، یہ خطہ کسی بھی غلطی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ 1988ء سے لے کر اب تک ہمارے شہداء کے قاتلوں کو سزا تک نہیں دی گئی ہے، جو کہ ہمارے ساتھ سراسر زیادتی ہے، علاقے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت اور ادارے اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور مجرموں کو سزا دینے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کانفرنس سے علامہ شیخ اصغر، انجمن امامیہ کے نائب صدر شیخ زاہد حسین زاہدی، مرکزی جنرل سیکرٹری مجلس علما مکتب اہلبیت پاکستان علامہ محمد اصغر عسکری، مرکزی سیکرٹری روابط مجلس علما مکتب اہلبت علامہ عیسی امینی، صوبائی صدر مجلس علماء مکتب اہلبیت بلتستان کے شیخ کریمی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔