آزاد کشمیر میں دہشتگردوں کا بڑا نیٹ ورک اور امن و امان تباہ کرنے کا گھناؤنا منصوبہ بے نقاب ہوا ہے۔

اس منصوبے کو بے نقاب آئی جی اور وزیر داخلہ آزاد کشمیر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
وزیر داخلہ وقار نور نے بتایا کہ آزاد کشمیر میں حقوق کی آڑ میں کچھ شرپسند عناصر اپنے مذموم مقاصد کیلئے کارفرما ہیں، 27 اکتوبر 2024 کو شجاع آباد چیک پوسٹ پر فائرنگ کے واقعے میں کانسٹیبل سجاد ریشم شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اس اندوہناک واقعے کے بعد پولیس نے تفتیش کا آغاز کیا جس میں کچھ مشکوک عناصر کی شناخت ہوئی، اس واقعے میں زرنوش نسیم عرف قاسم، اسامہ عرف محمد، اور ہنزلہ عرف الفت مطلوب ملزمان کے طور پر سامنے آئے۔
وزیر داخلہ کے مطابق 19مارچ 2025 کو آزاد پتن انٹری پوائنٹ پر ثاقب غنی کو بھاری اسلحے سمیت گرفتار کیا گیا، ثاقب غنی نے دورانِ تفتیش زرنوش اور دیگر شرپسند عناصر سے روابط کا اعتراف کیا، ملزمان نہ صرف سجاد ریشم کے قتل میں ملوث ہیں بلکہ تھانہ سٹی باغ کو آگ لگانے کی کوشش میں بھی شامل رہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان نے اس کے علاوہ موٹروے پولیس اسلام آباد اور سنگجانی ٹول پلازہ پر بھی حملے کیے، تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ حساس مقامات پر حملوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ملزم اسامہ نے اصل مقاصد کا ادراک ہونے پر رضاکارانہ طور پر خود کو قانون کے حوالے کیا، جس کی نشاندہی پر دستی بم اور پستول برآمد ہوئے جبکہ کچھ ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا جنہوں نے دورانِ تفتیش آزاد کشمیر میں متعدد تخریبی کارروائیوں کا اعتراف کیا۔
وزیرداخلہ نے بتایا کہ گرفتار ملزمان نے اپنے ویڈیو بیانات میں پورے نیٹ ورک کا اعتراف کیا ہے، ایک اور اہم کردار، غازی شہزاد، راولاکوٹ جیل سے فرار ہے جس کے افغانستان میں دشمن ایجنسیوں سے روابط کی تصدیق ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود عبدالرؤف نامی دہشتگرد فتنہ الخور اج کے ساتھ مل کرسادہ لوح نوجوانوں کو جہاد اور شریعت کے نام پر گمراہ کررہا ہے۔
وزیر داخلہ آزاد کشمیر وقار نور نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق بھارت کی جانب سے کچھ شرپسند عناصر کو پناہ، مالی معاونت اور دہشتگردی کی تربیت دی جا رہی تھی جبکہ گزشتہ کچھ عرصہ سے آزاد کشمیر میں ہونے والے شرپسندانہ واقعات کی منصوبہ بندی کے ثبوت ہمارے موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان شرپسندانہ واقعات میں ملوث سہولت کاری کرنے والے عناصرکیخلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے، آزاد کشمیر میں قائم امن کے پیچھے ہمارے سکیورٹی اداروں کی محنت کارفرما ہے۔
وزیر داخلہ نے اپیل کی کہ عوام کو چاہئے کہ ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے ہر قسم کے انتشاری عوامل پر نظر رکھیں اور قانون نافذ کرنے اداروں کے ہاتھ مضبوط کریں، آزاد کشمیر پرامن خطہ تھا، ہے اور انشاء اللہ رہے گا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے حالات غیر مستحکم

مودی حکومت کے اقدامات سے کشمیر ایک کھلی جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ کرفیو نافذ کر کے انسانی حقوق کی پامالیاں  عام بات بن چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور  آرٹیکل 370 کی منسوخی  بھی مودی سرکار کا ایک ناکام اقدام ثابت ہوا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال غیر مستحکم و تشویش ناک ہے اور مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، جس سے امن کے دعوے بے بنیاد ثابت ہو رہے ہیں آرٹیکل 370 کی منسوخی سمیت مودی کی تمام یکطرفہ پالیسیوں نے عوامی غصے کو بغاوت کی شکل دے دی ہے۔ یاد رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی پر امت شاہ نے اسے پارلیمنٹ میں تاریخی قدم قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ آرٹیکل 370 ہٹانے سے کشمیر میں دہشت گردی ختم ہو گی امن و یکساں حقوق ملیں گے۔ حالات نے ثابت کر دیا ہے کہ امت شاہ کے یہ دعوے حقیقت سے کوسوں دور ہیں اور مقبوضہ وادی آج بھی سلگ رہی ہے۔ مودی حکومت نے کشمیری عوام اور قیادت کو نظرانداز کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا تھا۔ محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ اور دیگر رہنماؤں کو نظربند کیا، جس کے ردعمل میں احتجاج اور تحریکیں شدت پکڑ گئیں۔

مودی کی پالیسیوں کے خلاف جموں و کشمیر اپنی پارٹی جیسی جماعتیں  منظر عام پر آئیں۔ اس کے علاوہ بھی کشمیر میں مودی حکومت کے خلاف مزاحمت بڑھ رہی ہے اور آزادی کی آوازیں مزید بلند ہو رہی ہیں۔ مودی حکومت کے اقدامات سے کشمیر ایک کھلی جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ کرفیو نافذ کر کے انسانی حقوق کی پامالیاں  عام بات بن چکی ہے۔یہاں تک کہ ہیومن رائٹس واچ نے 2019ء کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حقوق کی پامالیوں کو دستاویزی شکل دی۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 2020ء اور 2021ء میں 200 سے زائد شہری سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں "فیک انکاؤنٹر" میں مارے گئے۔ ہزاروں کشمیری بشمول سیاسی رہنماؤں، کارکنوں اور طلبا کو بغیر الزام یا مقدمے کے گرفتار کیا گیا۔ انسانی حقوق تنظیم کے مطابق اگست 2019ء سے فروری 2020ء تک 7 ماہ کی طویل انٹرنیٹ کی بندش سے زندگی مفلوج رہی اور پابندیاں اب بھی جاری ہیں۔فوجی کارروائیوں کے دوران تشدد اور ریپ کے واقعات میں اضافہ ہو چکا ہے جب کہ میڈیا پر پابندیاں ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں مودی کے جبر کیخلاف جاری مزاحمت، آزادی کے لیے کشمیری عوام کے عزم کی عکاسی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن
  • بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے حالات غیر مستحکم
  • اردن نے جماعت اخوان المسلمون پر پابندی لگا دی
  • پہلگام میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کا مقصد تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرناہے، مشعال ملک
  • پہلگام واقعے میں بھارتی ایجنسیاں ملوث ہیں، غلام محمد صفی
  • پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کرسکتا: طلال چوہدری
  • پہلگام حملہ: وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے نئی دہلی پہنچ گئے
  • بھارتی فالس فلیگ آپریشن کا مقصد تحریکِ آزادی کشمیر کو بدنام کرنا ہے، مشعال ملک
  • پنجاب میں ہنی ٹریپ میں ملوث دو بڑے گینگز گرفتار