آزاد کشمیرمیں حقوق تحریک کی آڑ میں دہشت گرد نیٹ ورک بےنقاب،بھارت اورافغانستان ملوث
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
آزاد کشمیر میں دہشتگردوں کا بڑا نیٹ ورک اور امن و امان تباہ کرنے کا گھناؤنا منصوبہ بے نقاب ہوا ہے۔
اس منصوبے کو بے نقاب آئی جی اور وزیر داخلہ آزاد کشمیر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
وزیر داخلہ وقار نور نے بتایا کہ آزاد کشمیر میں حقوق کی آڑ میں کچھ شرپسند عناصر اپنے مذموم مقاصد کیلئے کارفرما ہیں، 27 اکتوبر 2024 کو شجاع آباد چیک پوسٹ پر فائرنگ کے واقعے میں کانسٹیبل سجاد ریشم شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ اس اندوہناک واقعے کے بعد پولیس نے تفتیش کا آغاز کیا جس میں کچھ مشکوک عناصر کی شناخت ہوئی، اس واقعے میں زرنوش نسیم عرف قاسم، اسامہ عرف محمد، اور ہنزلہ عرف الفت مطلوب ملزمان کے طور پر سامنے آئے۔
وزیر داخلہ کے مطابق 19مارچ 2025 کو آزاد پتن انٹری پوائنٹ پر ثاقب غنی کو بھاری اسلحے سمیت گرفتار کیا گیا، ثاقب غنی نے دورانِ تفتیش زرنوش اور دیگر شرپسند عناصر سے روابط کا اعتراف کیا، ملزمان نہ صرف سجاد ریشم کے قتل میں ملوث ہیں بلکہ تھانہ سٹی باغ کو آگ لگانے کی کوشش میں بھی شامل رہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان نے اس کے علاوہ موٹروے پولیس اسلام آباد اور سنگجانی ٹول پلازہ پر بھی حملے کیے، تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ حساس مقامات پر حملوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ملزم اسامہ نے اصل مقاصد کا ادراک ہونے پر رضاکارانہ طور پر خود کو قانون کے حوالے کیا، جس کی نشاندہی پر دستی بم اور پستول برآمد ہوئے جبکہ کچھ ملزمان کو بھی گرفتار کیا گیا جنہوں نے دورانِ تفتیش آزاد کشمیر میں متعدد تخریبی کارروائیوں کا اعتراف کیا۔
وزیرداخلہ نے بتایا کہ گرفتار ملزمان نے اپنے ویڈیو بیانات میں پورے نیٹ ورک کا اعتراف کیا ہے، ایک اور اہم کردار، غازی شہزاد، راولاکوٹ جیل سے فرار ہے جس کے افغانستان میں دشمن ایجنسیوں سے روابط کی تصدیق ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود عبدالرؤف نامی دہشتگرد فتنہ الخور اج کے ساتھ مل کرسادہ لوح نوجوانوں کو جہاد اور شریعت کے نام پر گمراہ کررہا ہے۔
وزیر داخلہ آزاد کشمیر وقار نور نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق بھارت کی جانب سے کچھ شرپسند عناصر کو پناہ، مالی معاونت اور دہشتگردی کی تربیت دی جا رہی تھی جبکہ گزشتہ کچھ عرصہ سے آزاد کشمیر میں ہونے والے شرپسندانہ واقعات کی منصوبہ بندی کے ثبوت ہمارے موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان شرپسندانہ واقعات میں ملوث سہولت کاری کرنے والے عناصرکیخلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے، آزاد کشمیر میں قائم امن کے پیچھے ہمارے سکیورٹی اداروں کی محنت کارفرما ہے۔
وزیر داخلہ نے اپیل کی کہ عوام کو چاہئے کہ ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے ہر قسم کے انتشاری عوامل پر نظر رکھیں اور قانون نافذ کرنے اداروں کے ہاتھ مضبوط کریں، آزاد کشمیر پرامن خطہ تھا، ہے اور انشاء اللہ رہے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ
پڑھیں:
ٹرمپ کا دائیں بازور کی امریکی تنظیم ”اینٹیفا“کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کاعندیہ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دائیں بازو کے سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے بعد بائیں بازو کی تنظیموں کے خلاف نئی کارروائی کا اشارہ دیا ہے انہوں نے خاص طور پر اینٹی فاشسٹ (اینٹیفا) تحریک کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا ہدف مقرر کیا ہے ٹرمپ نے”ٹروتھ سوشل“ پر لکھا کہ وہ اس تحریک کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کر رہے ہیں انہوں نے لکھا کہ وہ اس تحریک کی فنڈنگ کرنے والوں کی اعلیٰ ترین قانونی معیارات کے مطابق تحقیقات کی سختی سے سفارش کریں گے یہ واضح نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ کے اس اعلان کی قانونی حیثیت کیا ہوگی.(جاری ہے)
ماہرین کا کہنا ہے کہ اینٹیفا ایک ایسی نظریاتی تحریک ہے جس کی کوئی واضح قیادت یا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے اس سے ایک روز قبل یوٹاہ کے پراسیکیوٹرز نے چارلی کرک کے قتل کے ملزم ٹائلر رابنسن کے خلاف باقاعدہ الزامات عائد کیے تھے تاہم اس کا کسی بیرونی گروپ سے تعلق ثابت کرنے والا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا اور اس کے اصل مقاصد کے بارے میں سوالات اب بھی باقی ہیں ٹائلر رابنسن کے بارے میں اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق ان کے والد اور خاندان صدرڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے حامیوں میں سے جبکہ ان کی والدہ کا کہنا ہے کہ ٹائلربائیں بازوکے نظریات سے متاثرتھا. ٹرمپ اور ان کے بڑے عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ بائیں بازو کی تنظیموں نے قدامت پسندوں کے خلاف نفرت اور دشمنی کا ماحول بنایا جس کی وجہ سے چارلی کرک کو قتل کیا گیاجب کہ اس کے ردعمل میں وائٹ ہاﺅس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ حکومت سیاسی تشدد اور نفرت پھیلانے والی باتوں کو روکنے کے لیے ایک نئے سرکاری حکم نامے (ایگزیکٹو آرڈر) پر کام کر رہی ہے. امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ”فاکس نیوز “کو دیے گئے ایک انٹرویو میں قتل کی وجہ بائیں بازو کی سیاسی انتہا پسندی کو قرار دیا انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاﺅس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ بائیں بازو کے تشدد کی فنڈنگ کرنے والے نیٹ ورکس کو دہشت گرد تنظیموں کی طرح ہی سمجھا جائے ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کرک کے قتل کو اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائی کے لیے ایک بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں.