میں دیکھتا ہوں شہباز شریف کیسے قومی اسمبلی آئیں گے، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما و اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ محسن نقوی کو میں نے قومی اسمبلی میں بیٹھنے نہیں دیا، میں دیکھتا ہوں شہباز شریف کیسے قومی اسمبلی آئیں گے۔
راولپنڈی میں پولیس کی جانب سے حراست میں لیے جانے اور قیدی وین میں بیٹھنے سے پہلے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ یہ دیکھ لیں لیڈر آف دی اپوزیشن کو گرفتار کر رہے ہیں، یہاں پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر، حامد رضا اور دیگر رہنما موجود ہیں۔
عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا اور احمد خان بچھر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب ایک کرپٹ انسان ہیں، یہ کون سا قانون ہے ہارڈ اسٹیٹ میں تو رول آف لاء ہوتا ہے، ہمارے آبا ؤ اجداد نے اس قوم کے لیے قربانیاں دی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عمر ایوب
پڑھیں:
نو مئی کیس؛ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر کو 10 سال قید کی سزا
سرگودھا ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) نو مئی کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو 10 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ تفصیلات کے مطابق 9 مئی کے مقدمہ میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، سزا کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی نااہلی ہوگی جس کے نتیجے میں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے اور یہ نشست خالی ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ موسیٰ خیل میانوالی پولیس سٹیشن کے نو مئی کے کیس میں انسداد دہشت گردی سرگودھا نے اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی سے متعلقہ 32 ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزا سنا دی۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت بھی نو مئی کے واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالطیف، سابق رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 افراد کو 10 سال قید کی سزائیں سنا چکی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے یہ سزائیں تھانہ رمنا پر حملے کے مقدمے میں سنائیں جو 10 مئی 2023 کو درج کیا گیا تھا۔(جاری ہے)
بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے، فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود چار ملزمان سہیل خان، میرا خان، محمد اکرم اور شاہ زیب کو تحویل میں لے لیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کرتے ہوئے فائرنگ اور پتھراؤ کیا، پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کی اور اپنے مقاصد کے لیے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے بیانات قلم بند کروائے‘۔ معلوم ہوا ہے کہ فیصلے میں مختلف جرائم پر سزاؤں کی تفصیل بھی دی گئی جن میں پولیس پر قاتلانہ حملے پر 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ، موٹر سائیکل جلانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ، تھانہ جلانے کے جرم پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ شامل ہے، اس کے علاوہ پولیس کے کام میں مداخلت پر 3 ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید، مجمع بنا کر جرم کرنے پر 2 سال قید اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔