بدقسمتی سے اسلامی ممالک کے حکمران امریکا سے خوفزدہ ہیں اور اس کی خوشنودی چاہتے ہیں، حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
جماعت اسلامی کے امیر نے نجی یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو موجودہ طاقت اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی کی وجہ سے ملی ہے، پاکستان، ترکی، سعودی عرب، ملائیشیا، انڈونیشیا کی حکومتیں مل کر اسرائیل کو خبردار کریں اور افواج کی پیش قدمی کا اعلان کریں تو ٹرمپ بھاگ کر ان کے پاس آئے گا اور غزہ میں جنگ بندی کرائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اسرائیلی سفاکیت کے خلاف احتجاج کا مذاق اڑانے اور تاویلیں پیش کرنے والے دراصل مزاحمت مخالف اور امریکا کے تابع دار ہیں، استعمار کے آلہ کار کنفیوژن پیدا نہ کریں، حکمران اور اپوزیشن پارٹیوں میں ٹرمپ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے مقابلہ جاری ہے، مخصوص لابیوں کی جانب سے حماس سے لاتعلق ہو جانے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مشورے دیے جا رہے ہیں، پاکستانیوں اور فلسطینیوں میں رشتہ ایمان اور عقیدہ کا ہے، اسرائیل کو تسلیم نہ کرنا پاکستان کی ریاستی پالیسی ہے جو قائداعظم نے وضح کی، حکمران دو ریاستی حل کی تجاویز پیش نہ کریں، اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کو منظم کیا جائے گا، ہمیں معلوم ہے دشمن کا ہتھیار کس طرح اس کے ہی خلاف استعمال کرنا ہے، جمعہ کو ملتان میں غزہ مارچ ہوگا، 20اپریل کو اسلام آباد میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے سپیرئیر یونیورسٹی میں غزہ مارچ میں شرکت کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی اسرائیل، امریکا اور ان کے آلہ کاروں کے خلاف آواز بلند کر رہی ہے، اسرائیل کو موجودہ طاقت اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی کی وجہ سے ملی ہے، پاکستان، ترکی، سعودی عرب، ملائیشیا، انڈونیشیا کی حکومتیں مل کر اسرائیل کو خبردار کریں اور افواج کی پیش قدمی کا اعلان کریں تو ٹرمپ بھاگ کر ان کے پاس آئے گا اور غزہ میں جنگ بندی کرائے گا، بدقسمتی سے اسلامی ممالک کے حکمران امریکا سے خوفزدہ ہیں اور اس کی خوشنودی چاہتے ہیں، حکمران طبقہ جان لے کہ انھیں تاریخ کبھی فراموش نہیں کرے گی، مذہبی مسئلہ کے ساتھ ساتھ غزہ میں جاری مسئلہ انسانیت کا بھی ہے، اسرائیل حماس سے جنگ ہار گیا، صہیونی افواج بچوں، خواتین اور نہتے لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ حماس کی مزاحمت اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہے، حماس 2006 میں الیکشن میں کامیاب ہوئی، حماس فلسطین کی سب سے بڑی جمہوری طاقت ہے۔ انھوں نے کہا کہ حماس نے واضح کر دیا ہے کہ وہ مٹ جائیں گے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، یہ غیرت اور حمیت ہے، جس میں پوری انسانیت کے لیے سبق ہے، تمام امت کو حماس پر فخر ہے، حماس انسانیت دوست اور ظالم کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلامی ممالک کے حکمران اسرائیل کو کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے ہاتھوں 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے وقت یرغمال بنائے گئے تھائی شہری نتاپونگ پنٹا کی لاش ملٹری آپریشن کے دوران رفح سے مل گئی۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق فوج اور انٹیلی جنس ادارے کی مشترکہ ٹیم نے ایک گرفتار جنگجو سے حاصل معلومات کی روشنی میں غزہ کے جنوبی شہر رفح میں ملٹری آپریشن کیا تھا۔
تھائی شہری اسرائیل میں کھیتوں میں کام کرتے تھے تاکہ اپنی بیوی کے لیے ایک کافی شاپ کھولنے کا خواب پورا کر سکیں۔ وہ اپنی بیوی اور بیٹے کو تھائی لینڈ میں چھوڑ کر تقریباً ڈیڑھ سال سے اسرائیل میں مقیم تھے۔
تھائی یرغمالی کو حماس نے غزہ کی ایک نسبتاً چھوٹی مزاحمتی تنظیم "مجاہدین بریگیڈز" کے حوالے کیا تھا جس کے بعد امکان ہے کہ انہیں جنگ کے ابتدائی مہینوں میں قتل کر دیا گیا تھا۔
تاہم تھائی یرغمالی کی موت کی تاریخ اور حالات تاحال زیرِ تفتیش ہیں۔ لاش کی شناخت ابوکبیر کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف فارنزک میڈیسن میں کی گئی۔
کِبُتز نیر اوز اسرائیل کا وہ علاقہ ہے جہاں سے حماس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے وقت 76 افراد کو یرغمال بنایا تھا جن میں سے صرف چار کو اب تک زندہ تصور کیا جا رہا ہے، جبکہ سات کی لاشیں اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔
حماس اور اس سے منسلک گروہوں نے اُس دن 31 تھائی باشندوں کو یرغمال بنایا تھا جن میں سے بیشتر کو بعد ازاں اسرائیل کے ساتھ معاہدوں کے تحت رہا کیا گیا۔
حماس نے اکتوبر 2023 کے حملے میں اسرائیل سے 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا اور اس وقت بھی ان کے قبضے میں 55 یرغمالی موجود ہیں جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا یقین ہے۔
جن 33 یرغمالیوں کو مردہ قرار دیا جا رہا ہے ان میں کئی غیر ملکی بھی شامل ہیں جن میں سے ایک اور غیر ملکی کی لاش بھی ابھی تک دہشت گردوں کے قبضے میں ہے۔
خیال رہے کہ گرفتار جنگجو سے حاصل معلومات کی بنیاد پر ہی دو روز قبل بھی ملٹری آپریشن کے دوران امریکی نژاد اسرائیلی جوڑے لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔
یہ جوڑا بھی غزہ کی مجاہدین بریگیڈز کے پاس تھا جنھیں 7 اکتوبر 2023 کو زخمی حالت میں یرغمال بنایا گیا تھا اور دو ماہ بعد وہ ہلاک ہوگئے تھے۔