Express News:
2025-07-26@06:58:17 GMT

آج کے جلسے میں پتہ لگ جائیگا بلاول کا لائحہ عمل کیا ہے

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس نیوز ایاز خان کا کہنا ہے کہ مجھے یوں لگتا ہے کہ شہباز شریف صاحب کو ایک تو یہ پتہ ہے کہ کس طرح سے انھیں حکومت ملی، کس طرح سے یہ کامیاب ہوئے ایم این ایز اور اس کے بعد یہ سسٹم سارا بنا لیکن وہ ایک چیز اوور لک کر رہے ہیں کہ جس طرح بھی آپ بنے ایم این اے بنے اور اس کے بعد آپ جس طرح بھی پرائم منسٹر بن گئے اس کے بعد آپ نے حکومت تشکیل دیدی، آپ کو فیصلے پھراپنی گورنمنٹ کے بے ہاف پر کرنے چاہییں۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دیکھیں ایشو یہ ہے کہ پیپلزپارٹی نے اپنا سروائیول دیکھنا ہے، ان کا جو اسٹرانگ ہولڈ ہے سندھ اگر وہ ان کے ہاتھ سے نکل گیا تو اس کے بعد ان کے پلے کیا رہ جاتا ہے۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ دیکھیں جمہوریت کا تو یہی حسن ہے کہ صوبے جو وفاق کی اکائیاں ہیں اور اٹھارویں ترمیم کے بعد ایمپاورڈ بھی ہیں تو جہاں جہاں ان کا قانون بنتا ہے ان کا حق بنتا ہے، پہلی بات تو یہ ہے کہ ان کی رائے کو مقدم سمجھنا چاہیے اور اگر آپ نہیں بھی مقدم سمجھتے، یہ بات بھی بالکل درست ہے کہ مائنز اینڈ منرلز کو سیاست کے لیے اس طرح استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ 

تجزیہ کارخالد قیوم نے کہا کہ مجھے تو دونوں صوبوں کے اندر ایک جیسی صورت حال لگتی ہے، اگر آپ سندھ کے اندر دیکھیں تو پیپلز پارٹی سمیت تمام قوم پرست جماعتیں ، اور ایم کیو ایم ، اور جے یو آئی اور دوسری تمام جماعتیں ہیں وہ نہروں کی مخالف کے معاملے پر ایک پیج پر ہیں، اسی طرح کا ردعمل کا جو معاملہ ہے کے پی کی تمام جماعتیں اس بل کی مخالفت کر رہی ہیں، تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ یہ جو دونوں منصوبے ہیں ایس آئی ایف سی کے منصوبے ہیں اور ان ہی کی تحت ان منصوبوں پر کام شروع ہوا ہے جس طریقے سے پیپلزپارٹی نے اپنا ردعمل دیا ہے۔ 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے، پیپلزپارٹی پہلے اس پر اتنا نہیں کر رہی تھی اب پیپلزپارٹی پر پریشر آ گیا ہے کیونکہ انٹیرئیر سے ان کا سارا ووٹ بینک خراب ہوگا تو اپنے ووٹ بینک کو بچانے کے لیے کریں گے تو پھر ان کو آنا پڑے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ اس کے بعد

پڑھیں:

تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا

پی ٹی آئی کے لاہور میں مجوزہ جلسے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ ان کی تحریک کا نقطہ عروج ہے تو پھر اس کو پشاور میں کریں اور پورے پاکستان کو بہت بڑا مجمع اکٹھا کرکے دکھائیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے 5 اگست کو لاہور میں جلسے کے اعلان سے مایوسی ہوئی ہے کیونکہ انہوں نے اس روز کو اپنی تحریک کا نقطہ عروج قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے بیٹے پاکستان آئے تو ان کا کیا انجام ہوگا؟ رانا ثنااللہ نے خبردار کردیا

’ہم بھی سوچتے تھے کہ کیا ہوگا یہ کیا کریں گے، اب بات نکلی ہے کہ ایک بڑا مجمع اکٹھا کرتے ہوئے جلسہ کریں گے، تو بھائی اس کو پشاور میں کریں، بہت بڑا مجمع اکٹھا کریں، دکھائیں پورے پاکستان کو سب کو کہ ہم نے یہ اکٹھا کیا ہے۔‘

"پشاور میں جا کر جلسہ کریں اور مجمع اکٹھا کریں،" رانا ثنا اللہ کا پی ٹی آئی کو مشورہ#ARYNews #11thHour pic.twitter.com/zwvemgQRJk

— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) July 23, 2025

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اب کہتی ہے کہ لاہور میں جلسہ کرنا ہے، تو آپ پشاور میں کیوں نہیں کرتے، آپ بنوں میں کیوں نہیں کرتے، نوشہرہ میں کیوں نہیں کرتے، سوات میں کیوں نہیں کرتے، اگر آپ نے لاہور میں جا کر کرنا ہے تو پھر ٹھیک ہے لاہور کی انتظامیہ سے بات کریں، ان کو درخواست دیں۔

’ان کو یقین دہانی کروائیں کہ آپ وہاں پہ اکٹھے ہوکے پھر کسی طرف حملہ آور نہیں ہوں گے، اگر ان کو یقین دہانی آپ کروادیتے ہیں تو میں تو کہوں گا کہ ٹھیک ہے ان کو اجازت دیدیں، لیکن یہ ایک سبجیکٹیو بات ہے کہ آیا ان کی اس بات پر اعتماد کیا جاسکتا ہے یا نہیں کیا جاسکتا، لاہور کی انتظامیہ اس کے بارے میں بہتر فیصلہ کرے گی۔‘

مزیدپڑھیں:

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا مؤقف تھا کہ خان صاحب برصغیر میں کوئی پہلی تحریک نہیں چلانے لگے، سو سال تک مسلمانوں بلکہ اس میں ہندو بھی شامل تھے جنہوں نے انگریزوں کیخلاف تحریک چلائی، اس کے بعد 70 سالوں میں مسلم لیگ ن نے اور پیپلز پارٹی نے بھی اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں کیخلاف تحریک چلائی ہے۔

’اگر یہ خود نہیں سمجھ رہے تو ان کو چاہیے تھوڑا دیکھ لیں پڑھ لیں کسی سے مشورہ کرلیں، جیل میں کتابیں پڑھنا ضروری نہیں ہوتا، وہاں پہ سوچ وبچار کریں، ایکسرسائز کریں، جب ایک آدمی جیل میں بیٹھا ہے تو تحریک تو اس کی چل رہی ہے، اور علیحدہ سے کون سی تحریک چلانی ہے۔‘

مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ روکنے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر

رانا ثنا اللہ کے مطابق کسی آدمی کا جیل میں ہونا یا اس کی پارٹی کے لوگوں کا جیل میں ہونا یا ان کے خلاف مقدمات کا چلنا، یا ان کا تاریخوں پہ پیش ہونا، بری ہونا، سزا ہونا، یہ سب بذات خود ایک تحریک ہے۔ ’اب پتا نہیں 5 تاریخ کو یہ کیا کرنا چاہتے تھے اور اب جلسے پہ بات آگئی ہے۔‘

رانا ثنا اللہ نے 9 مئی کے ایک مقدمے میں شاہ محمود قریشی کی بریت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شواہد کی بنیاد پر فیصلہ ہوتا ہے، اور اس روز وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ کراچی میں موجود تھے، لہذا وہ نہیں سمجھتے کہ ان کی بریت میں کسی سیاسی شماریات کا کوئی عمل دخل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیبلشمنٹ برصغیر پی ٹی آئی تحریک جلسہ جیل رانا ثنا اللہ لاہور نقطہ عروج

متعلقہ مضامین

  • ’’ہیپی برتھ ڈے صدر زرداری‘‘،70 ویں سالگرہ پر بلاول،بختاور،آصفہ، فریال اور جیالوں کی مبارکباد
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • پی ٹی آئی نے 5 اگست کو مینارپاکستان پر جلسے کی اجازت مانگی ہے.رانا ثنااللہ
  • عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ