Express News:
2025-06-09@09:26:51 GMT

آج کے جلسے میں پتہ لگ جائیگا بلاول کا لائحہ عمل کیا ہے

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس نیوز ایاز خان کا کہنا ہے کہ مجھے یوں لگتا ہے کہ شہباز شریف صاحب کو ایک تو یہ پتہ ہے کہ کس طرح سے انھیں حکومت ملی، کس طرح سے یہ کامیاب ہوئے ایم این ایز اور اس کے بعد یہ سسٹم سارا بنا لیکن وہ ایک چیز اوور لک کر رہے ہیں کہ جس طرح بھی آپ بنے ایم این اے بنے اور اس کے بعد آپ جس طرح بھی پرائم منسٹر بن گئے اس کے بعد آپ نے حکومت تشکیل دیدی، آپ کو فیصلے پھراپنی گورنمنٹ کے بے ہاف پر کرنے چاہییں۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دیکھیں ایشو یہ ہے کہ پیپلزپارٹی نے اپنا سروائیول دیکھنا ہے، ان کا جو اسٹرانگ ہولڈ ہے سندھ اگر وہ ان کے ہاتھ سے نکل گیا تو اس کے بعد ان کے پلے کیا رہ جاتا ہے۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ دیکھیں جمہوریت کا تو یہی حسن ہے کہ صوبے جو وفاق کی اکائیاں ہیں اور اٹھارویں ترمیم کے بعد ایمپاورڈ بھی ہیں تو جہاں جہاں ان کا قانون بنتا ہے ان کا حق بنتا ہے، پہلی بات تو یہ ہے کہ ان کی رائے کو مقدم سمجھنا چاہیے اور اگر آپ نہیں بھی مقدم سمجھتے، یہ بات بھی بالکل درست ہے کہ مائنز اینڈ منرلز کو سیاست کے لیے اس طرح استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ 

تجزیہ کارخالد قیوم نے کہا کہ مجھے تو دونوں صوبوں کے اندر ایک جیسی صورت حال لگتی ہے، اگر آپ سندھ کے اندر دیکھیں تو پیپلز پارٹی سمیت تمام قوم پرست جماعتیں ، اور ایم کیو ایم ، اور جے یو آئی اور دوسری تمام جماعتیں ہیں وہ نہروں کی مخالف کے معاملے پر ایک پیج پر ہیں، اسی طرح کا ردعمل کا جو معاملہ ہے کے پی کی تمام جماعتیں اس بل کی مخالفت کر رہی ہیں، تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ یہ جو دونوں منصوبے ہیں ایس آئی ایف سی کے منصوبے ہیں اور ان ہی کی تحت ان منصوبوں پر کام شروع ہوا ہے جس طریقے سے پیپلزپارٹی نے اپنا ردعمل دیا ہے۔ 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے، پیپلزپارٹی پہلے اس پر اتنا نہیں کر رہی تھی اب پیپلزپارٹی پر پریشر آ گیا ہے کیونکہ انٹیرئیر سے ان کا سارا ووٹ بینک خراب ہوگا تو اپنے ووٹ بینک کو بچانے کے لیے کریں گے تو پھر ان کو آنا پڑے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ اس کے بعد

پڑھیں:

صدر ٹرمپ بھارت کو پاکستان کیساتھ مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کریں، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور پاکستانی پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ جامع مذاکرات کے لیے  میز پر لانے میں فعال کردار ادا کریں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ اگرچہ پاکستان دہشت گردی پر بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن کسی بھی بامعنی مکالمے کے مرکز میں مسئلہ کشمیر ہونا چاہیے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت دہشت گردی کو فوجی کارروائی کے جواز کے طور پر استعمال کر کے خطے کے لیے ایک خطرناک نظیر قائم کر رہا ہے، جو پورے جنوبی ایشیا کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتا ہے۔

بلاول بھٹو نے خبردار کیا کہ خطے کے ایک ارب 70 کروڑ  ارب لوگوں کا مقدر بے چہرہ غیر ریاستی عناصر کے ہاتھوں یا بھارت کے نام نہاد نئے معمول کے تابع نہیں چھوڑا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: اب اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو ٹرمپ کے پاس مداخلت کرنے کا وقت بھی نہیں ہوگا، بلاول بھٹو

اے ایف پی کے تجزیے کے مطابق صدر ٹرمپ نے مستقل طور پر ایٹمی تصادم سے بچنے کی خواہش ظاہر کی ہے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے لیے غیر جانبدار مقام پر سہولت فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔

نیو یارک میں  چینی میڈیا ادارے کو دیے گئے ایک اور  انٹرویو میں بلاول بھٹو نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ پاکستان کی سرزمین پر غیر قانونی اور یکطرفہ جارحیت کے ذریعے جان بوجھ کر علاقائی امن کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ میں سفارتکاری: بلاول بمقابلہ بینظیر بھٹو،ا یک تجز یہ
  • بلاول بھٹو کی سربراہی میں سفارتی وفد کی برطانیہ میں کیا مصروفیات ہوں گی؟
  •  بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا سفارتی وفد لندن پہنچ گیا
  • امریکا بزورِ قوت بھارت کو مذاکرات کے لیے قائل کر سکتا ہے، بلاول بھٹو
  • مودی عالمی برادری سے بھی جھوٹ بول رہا ہے، بلاول بھٹو
  • پاکستان امن کیلئے تیار، بھارت کو ایک قدم آگے بڑھنے کی ضرورت ہے: بلاول بھٹو
  • بلاول بھٹو نے دورۂ امریکہ کو "کامیاب امن مشن" قرار دے دیا
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول
  • صدر ٹرمپ بھارت کو پاکستان کیساتھ مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کریں، بلاول بھٹو
  • بھارت کی مذاکرات سے ہچکچاہٹ معنی خیز ہے: بلاول بھٹو زرداری