حکومت پی ٹی آئی میں نہ ختم ہونیوالی آنکھ مچولی جاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمود سمیر)پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان انکھ مچولی کا کھیل ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ،بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ اڈیالہ جیل
کے باہر اکیلی بیٹھ گئیں اور پھر انکی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کیا ہوئی کہ پی ٹی آئی راہنماؤٔں پر تنقید کا نہ ختم ہونے کا سلسلہ شروع ہو گیا،اڈیالہ جیل میں قید بانی چیئرمین سے ملاقاتوں کا فارمولا تو طے ہے مگر اس عدالتی فارمولے پر عمل کم ہی ہوتا ہے ،دونوں اطراف سے اس کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ،علیمہ خان کی ملاقات تو نہ ہوسکی مگر متنازعہ سمجھے جانے والے فیصل چوہدری ایڈوکیٹ بانی چیئرمین سے ملاقات بھی کر بیٹھے جبکہ علیمہ خان سمیت پی ٹی آئی کی لیڈر شپ گرفتار ہو چکی ،دوسری جانب وزیر اعلی گنڈا پور مزاکرات کی بات بھی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عمران خان ملک کے لیئے مزاکرات پر تیار ہیں تاہم جن سے مزاکرات ہونے ہیں انکی گفتگو کل اورسیز کنونشن میں سب نے سن لی ، گنڈا پور ایک زبان سے مزاکرات کی بات کرتے ہیں تو اسی وہ اسی زبان سے وہ دھمکاتے بھی ہیں کہ ڈنڈے کے زور پر حکومتیں نہیں چل سکتیں ،اب سمجھنا یہ ہے کہ وزیر اعلی خیبر پختونخواء کسے مخاطب ہیں ،دوسری جانب امریکی کانگرس مینز کا دورہ بھی پی ٹی آئی کے لیئے ثمر آور ثابت نہیں ہوا ہے اور کسی بھی ملاقات میں انہوں نے بانی چیئرمین کی رہائی کے لیئے کوئی بات نہیں کی ،مولانا فضل الرحمن کے ساتھ گرینڈ الائنس کی بات تو کی جا رہی ہے ،مگر مولانا فضل الرحمن تو اس موقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں کہ خیبر پختونخواء میں انکے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے اس صورتحال میں گرینڈ اپوزیشن الائنس بننا ابھی مشکل نظر آتا ہے ،پاکستان تحریک انصاف بھی دوہری مشکلات سے دوچار پر پارٹی اور پارلیمنٹ میں عہدے رکھنے والوں اور بغیر عہدوں کے راہنماؤٔں کی سوچ میں فرق عیاں ہے جس سے پی ٹی آئی کی جہدوجد کو نقصان پہنچ رہا ،وزیر اعلی خیبر پختونخواء کی نسبت وزیر اعلیٰ پنجاب اپنی کارکردگی پر فوکس ہیں ،تین روزہ پنجاب کلچر کی تقریبا ت اس لحاظ سے بھی اہم ہیں کہ پوری دنیا میں پنجابی کلچر کو فروغ ملے گا تاہم انہیں چاہیے کہ لاہور سے باہر بھی نکلیں اور پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی ایسے پروگرامز کریں ،پنجاب کلچرل پروگرامز میں یہ امر حیرت انگیز ہے کہ پنجاب کابینہ میں بیٹھے راہنمائپنجاب کے روایتی لباس کے بجائے کوٹ پینٹ میں بیٹھے نظر آئے ،اسی برح وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہسپتالوں کے دورے میں بھی صرف لاہور پہ فوکس نہیں کرنا چاہیے بلکہ لاہور سے باہر بھی بہت بڑا پنجاب ہے جس کی وہ وزیر اعلیٰ ہیں ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی چیئرمین وزیر اعلی پی ٹی آئی ہیں کہ
پڑھیں:
بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
---فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لیے جائیں، آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹیرین فورم پاکستان کی صدر و رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار اور جنرل سیکریٹری، ایم این اے نواب زادہ میر جمال خان رئیسانی کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا تھا، اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا حقائق سے انحراف ہے، ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے، درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت جبکہ اچھی طرزِ حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے، ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لیے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔
اس موقع پر وفد کے دیگر ارکان نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے اور ریاست مخالف عناصر کو کامیابی نہیں ملے گی۔
اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’چیف منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروگرام‘ کے تحت 5 برسوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک روز گار فراہم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون تک پروگرام کے پہلے مرحلے میں 150 نوجوان سعودی عرب جائیں گے، اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔