WE News:
2025-04-25@02:32:42 GMT

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے حماس کا شکریہ کیوں ادا کیا؟

اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے حماس کا شکریہ کیوں ادا کیا؟

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے غزہ سے رہائی پانے والے روسی شہری الیگزینڈر ٹروفانوف اور ان کے اہلِخانہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پر صدر پیوٹن نے کہا کہ روس اور فلسطینی عوام کے درمیان برسوں پرانے مستحکم تعلقات نے یرغمالیوں کی رہائی میں اہم کردار ادا کیا۔

روسی میڈیا کے مطابق صدر پیوٹن نے اس موقع پر حماس کی قیادت اور سیاسی ونگ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انسانی بنیادوں پر روسی شہری الیگزینڈر ٹروفانوف رہائی کے لیے ان کا تعاون قابلِ تحسین ہے۔

مزید پڑھیں: روس یوکرین جنگ بندی کا معاملہ، ٹرمپ اور پیوٹن کا اہم ٹیلی فونک رابطہ

صدر پیوٹن نے کہا کہ روس نے ٹروفانوف کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کی اور جو بھی یرغمال اب بھی قید میں ہیں، ان کی رہائی کے لیے بھی اقدامات جاری رکھے گا۔

الیگزینڈر ٹروفانوف قریباً 500 دن قید میں رہنے کے بعد رواں سال فروری میں رہائی پانے میں کامیاب ہوئے۔ ملاقات کے دوران انہوں نے صدر پیوٹن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ باقی یرغمالیوں کو بھی جلد رہائی ملے گی۔

مزید پڑھیں: مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار

اس ملاقات میں ٹروفانوف کی والدہ، منگیتر اور دیگر اہلخانہ بھی موجود تھے۔ پیوٹن نے ٹروفانوف کی والدہ اور منگیتر کو پھول پیش کیے، جبکہ روسی چیف ربائی اور یہودی کمیونٹی کے رہنما بھی اس ملاقات کا حصہ تھے۔

واضح رہے کہ روس مشرقِ وسطیٰ کے تنازع پر فریقین سے متوازن تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے اور 2 ریاستی حل کی بنیاد پر امن قائم کرنے کی حمایت کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

حماس روس روسی شہری الیگزینڈر ٹروفانوف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یرغمالی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یرغمالی صدر پیوٹن پیوٹن نے کہ روس کے لیے

پڑھیں:

افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) روسی دارالحکومت سے جمعرات 24 اپریل کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ماسکو حکومت نے کہا ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان انتظامیہ کو یہ باقاعدہ اجازت دے رہی ہے کہ وہ روس میں اپنا سفیر تعینات کر سکتے ہیں۔

روس نے ابھی چند روز پہلے ہی ایک عسکریت پسند گروپ کے طور پر افغان طالبان کا نام 'دہشت گرد‘ قرار دی گئی تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج کر دیا تھا۔

ماسکو کے یہ دونوں نئے اقدامات اس کی ان کوششوں کا حصہ ہیں، جن کے ذریعے وہ ہندوکش کی اس ریاست پر حکومت کرنے والی سخت گیر مذہبی سیاسی تحریک کے ساتھ اپنے روابط اب معمول پر لانا چاہتا ہے۔ افغان طالبان کے لیے ایک سفارتی کامیابی

افغانستان میں طالبان 2021ء میں کابل پر قبضے کے ساتھ اس وقت دوبارہ اقتدار میں آ گئے تھے، جب کئی سالہ موجودگی کے بعد اس ملک سے آخری امریکی فوجی بھی واپس جا رہے تھے۔

(جاری ہے)

ازبکستان نے طالبان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلیے

کئی ماہرین ماسکو کی طرف سے طالبان تحریک کا نام دہشت گرد تنظیموں کی روسی فہرست سے خارج کیے جانے اور افغان طالبان کو ماسکو میں اپنا سفیر تعینات کرنے کی اجازت دیے جانے کو کابل میں موجودہ حکمرانوں کے لیے ایک سفارتی کامیابی کا نام دے رہے ہیں۔

ماسکو میں اس بارے میں بدھ کی رات کیے گئے اعلان کے ساتھ ہی روسی وزارت خارجہ نے بتایا کہ روسی حکام نے افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ سے مذاکرات بھی کیے ہیں۔

روسی حکومت کے مطابق ماسکو میں طالبان کے سفیر کی تعیناتی کی اجازت دیے جانے پر افغان فریق کی طرف سے ''گہرے تشکر کا اظہار بھی کیا گیا۔‘‘

افغانستان: تین افراد کی سزائے موت پر سر عام عمل درآمد

روسی وزارت خارجہ کا بیان

اس پیش رفت کے بارے میں روسی وزارت خارجہ کی طرف سے ماسکو میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''افغان قیادت کے نمائندوں کو بتا دیا گیا ہے کہ روسی سپریم کورٹ کے طالبان تحریک پر لگائی گئی پابندی کو معطل کرنے کے حالیہ فیصلے کے بعدروس نے فیصلہ کیا ہے کہ ماسکو میں افغان سفارتی نمائندگی کا درجہ بڑھا کر سفیر کی تعیناتی کی سطح تک کر دیا جائے۔

‘‘

روس افغانستان میں طالبان حکام کو اپنے لیے ممکنہ اقتصادی شراکت داروں کے طور پر دیکھتا ہے۔ خاص طور پر اس لیے بھی کہ گزشتہ ہفتے جب روسی سپریم کورٹ نے طالبان تحریک کی 'دہشت گرد‘ تنظیم کی حیثیت ختم کی تھی، تو کابل میں طالبان انتظامیہ نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے سراہا تھا۔

حالیہ برسوں میں کئی اعلیٰ طالبان نمائندے اور حکومتی عہدیدار مختلف مواقع پر روس کے دورے کر چکے ہیں۔

طالبان حکومت کو ابھی تک باقاعدہ تسلیم نہیں کیا، لاوروف

روس کا کہنا ہے کہ طالبان تحریک کے نام کے 'دہشت گرد‘ تنظیموں کی روسی فہرست سے اخراج کا مطلب یہ نہیں کہ ماسکو نے کابل میں طالبان کی حکومت کو باقاعدہ تسلیم کر لیا ہے، جس کی یہ خواہش اپنی جگہ ہے کہ بین الاقوامی برادری اسے باضابطہ طور پر تسلیم کرے۔

اس بارے میں روسی نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے بدھ کے روز کہا، ''کابل میں متقدر انتظامیہ ایک حقیقت ہے۔

‘‘ لاوروف نے صحافیوں کو بتایا، ''ہمیں اس حقیقت کو اپنی عملیت پسندی کی پالیسی پر عمل درآمد کے لیے لازمی طور پر پیش نظر رکھنا ہو گا۔‘‘

کابل میں طالبان کی حکومت کو ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا جبکہ اقوام متحدہ کی طرف سے بھی کابل میں طالبان انتظامیہ کا ذکر کرتے ہوئے اس کے لیے ''طالبان کے ڈی فیکٹو حکام‘‘ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • ولادیمیر پیوٹن کے مبینہ ’خفیہ بیٹے‘ کی تصویر لیک، روس میں ہلچل مچ گئی
  • یوکرین روس کیساتھ براہ راست بات چیت کیلئے تیار ہے: صدر زیلنسکی
  • دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، اردگان: دہشت گردی کیخلاف تعاون پر شکریہ، شہباز شریف
  • روس ،اسلحہ گودام میں آگ لگنے کے بعددھماکے، ہنگامی حالت کانافذ  
  • عمان کے سلطان اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات، ایرانی جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال
  • روسی صدر نے یوکرین کے ساتھ براہ راست بات چیت کا اشارہ دے دیا
  • اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی