یہ نہیں کہوں گا ایران پر اسرائیلی حملہ منسوخ کر دیا، اس کے پاس عظیم ملک بننے کا موقع ہے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
یہ نہیں کہوں گا ایران پر اسرائیلی حملہ منسوخ کر دیا، اس کے پاس عظیم ملک بننے کا موقع ہے، ٹرمپ WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز
نیویارک:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران پر اسرائیلی حملہ منسوخ کرنے کی امریکی اخبار کی رپورٹ پر ردعمل سامنے آیا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملےکی منصوبہ بندی منسوخ کر دی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹرمپ نے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرتے ہوئے اسرائیل کے مجوزہ حملے کو روک دیا۔
تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی اخبارکی رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نہیں کہوں گا کہ ایران پر اسرائیلی حملہ منسوخ کر دیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ مجھے ایران کی جوہری تنصیبات پر فوجی کارروائی کے لیے جلدی نہیں ہے، کیونکہ میرا خیال ہے کہ ایران کے پاس ایک عظیم ملک بننے کا موقع ہے۔
انہوں نے کہا میرا پہلا آپشن مذاکرات ہے، اگر دوسرا آپشن اپنایا گیا تو وہ ایران کے لیے بہت برا ہوگا اور میرا خیال ہے کہ ایران بات چیت کرنا چاہتا ہے۔
اسرائیل نے مئی میں ایران کے جوہری مقامات پر حملے کا منصوبہ تیار کیا تھا، جس کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کو ایک سال یا اس سے زیادہ عرصے تک پیچھے دھکیلنا تھا۔
اس حملے کی کامیابی کے لیے صرف اسرائیل کا دفاع کافی نہ تھا بلکہ امریکا کی معاونت بھی ضروری تھی تاکہ ایرانی جوابی کارروائی سے نمٹا جا سکے اور حملے کو کامیاب بنایا جا سکے۔
ادھر ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور روم میں ہونے پربھی تنازع کھڑا ہوگیا۔
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کے مقام کی تبدیلی پیشہ ورانہ غلطی ہے ،ایسا اقدام نیک نیتی اور سنجیدگی کی کمی سمجھا جاسکتاہے۔
اس سے پہلے ایران اور امریکا کے مذاکرات کا دوسرا دور بھی پہلے دور کی طرح مسقط میں ہونے کی اطلاعات تھیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ایران پر اسرائیلی حملہ منسوخ کر
پڑھیں:
موساد قطر میں اسرائیلی حملے کی مخالف اور فیصلے سے ناراض تھی، رپورٹ میں انکشاف
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے منصوبہ بندی کی گئی زمینی کارروائی انجام دینے سے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے انکار کر دیا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق موساد کا مؤقف تھا کہ ایسی کارروائی سے نہ صرف یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی مذاکرات متاثر ہوں گے بلکہ قطر کے ساتھ تعلقات کو بھی نقصان پہنچے گا جو اس وقت اہم ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔
زمینی آپریشن نہ ہونے کے بعد اسرائیل نے فضائی حملے کا راستہ اختیار کیا۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی دفاعی اداروں کی اکثریت نے اس حملے کی مخالفت کی تھی اور تجویز دی تھی کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات مکمل کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی حملہ خطے کے لیے اہم موڑ، جواب کا حق محفوظ رکھتے ہیں، قطری وزیراعظم کا دوٹوک اعلان
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیع، آئی ڈی ایف کے چیف آف اسٹاف ایال زمیر اور نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر زاچی ہانگبی نے اس آپریشن کی مخالفت کی جبکہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، وزیر دفاع اسرائیل کاتز اور دیگر وزرا نے اس کی حمایت کی۔
اسرائیلی اعلان کے مطابق حملہ فضائیہ اور شِن بیت کی مشترکہ کارروائی تھی، جس کی نگرانی شِن بیت کے کمانڈ سینٹر سے کی گئی۔ عام طور پر موساد غیر ملکی کارروائیوں کی ذمہ دار ہوتی ہے لیکن اس بار ایجنسی نے قطر میں زمینی آپریشن کرنے سے انکار کر دیا۔
واشنگٹن پوسٹ نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ موساد قطر کو ایک اہم ثالث سمجھتا ہے اسی لیے اس مرحلے پر قیادت کے خاتمے کے بجائے موقع کی مناسبت دیکھنا زیادہ بہتر ہے۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا، ہم ان تک ایک، 2 یا 4 سال بعد بھی پہنچ سکتے ہیں، موساد دنیا کے کسی بھی کونے میں کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن ابھی اس کی ضرورت نہیں تھی۔
یہ بھی پڑھیے: عالمی برادری دہرا معیار ترک کرکے اسرائیل کو اس کے جرائم پر سزا دے، قطری وزیراعظم
واضح رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے دوحہ میں کیا گیا فضائی حملہ اس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا۔ تنظیم کے مطابق قائم مقام رہنما خلیل الحیہ سمیت سینیئر قیادت محفوظ رہی، تاہم حملے میں ان کے کئی رشتہ دار، قریبی ساتھی اور ایک قطری اہلکار جان سے گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی حملہ دوحہ قطر موساد