یو اے ای، شناختی کارڈ کی جگہ چہرے کی شناخت کا نظام متعارف
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
متحدہ عرب امارات میں شناختی کارڈ کے بجائے چہرے کی شناخت کی جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی تیاری جارہی ہے۔
نئے نظام کے تحت متحدہ عرب امارات کے رہائشی اور دیگر شہری حکومتی خدمات حاصل کرنے یا ایئرپورٹ پر محض اپنا چہرہ دکھا کر اپنی شناخت کروا سکیں گے۔
دبئی اور ابوظبی کے ایئرپورٹس پہلے ہی دنیا کا بہترین نظام استعمال کرتے ہوئے چہرے کی شناخت کر رہے ہیں، جو مسافروں کے لیے سہولت اور وقت کی بچت کرتے ہیں۔
اماراتی وزیر صحت و تحفظ اور وزیر مملکت برائے فیڈرل نیشنل کونسل امور عبدالرحمٰن العویس نے بتایا کہ بائیومیٹرک نظام، جس میں چہرے کی شناخت اور فنگر پرنٹس شامل ہیں، امارات کی ڈیجیٹل حکمت عملی کا حصہ ہے۔
عبدالرحمٰن العویس کے مطابق نیا نظام آرٹیفیشل انٹیلیجنس ( مصنوعی ذہانت ) کے ذریعے کام کرے گا اور ایک سال کے اندر پورے ملک میں نافذ کیا جاسکتا ہے۔
متحدہ عرب امارات کا موجودہ شناختی ( ایمرٹس ) کارڈ تمام شہریوں اور رہائشیوں کے لیے لازمی ہے جو پہلے ہی جدید خصوصیات جیسے تھری ڈی تصاویر اور دس سال سے زائد سروس لائف رکھتا ہے۔
تاہم چہرے کی شناخت کا نیا نظام شناخت کو مزید آسان اور محفوظ بنائے گا، خاص طور پر اماراتی افراد کے لیے ووٹنگ اور تمام رہائشیوں کے لیے ایئرپورٹ پر اسمارٹ گیٹ کے ذریعے داخلے کی فوری سہولت دیتا ہے۔
ابوظبی اور دبئی کے ایئرپورٹس پر بائیومیٹرک نظام پہلے ہی مسافروں کی دستاویزات کے بغیر شناخت کرتا ہے۔
ابوظبی کا زاید انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا 2024 ’بائیومیٹرک اسمارٹ ٹریول‘ سسٹم مسافروں کی تصدیق حکومتی ڈیٹا کے ذریعے کرتا ہے، جبکہ دبئی ایئرپورٹ کے ’اسمارٹ ٹنل‘ میں چند سیکنڈز میں پاسپورٹ کنٹرول مکمل کیا جا سکتا ہے۔
یہ نظام چہرے اور آنکھوں کی شناخت کے ذریعے مسافروں کو تیز اور آسان سفر کا تجربہ فراہم کرتا ہے اور ایوی ایشن کے شعبے میں نئی مثال قائم کررہا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چہرے کی شناخت کے ذریعے کے لیے
پڑھیں:
امارات میں بچے سے جنسی کے ملزم کو 10 سال قید کی سزا
ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی 2025ء ) متحدہ عرب امارات میں بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے شخص کو 10 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ خلیجی میدیا کے مطابق ابوظہبی کی فوجداری عدالت نے ایک شخص کو اپنی پرائیویٹ گاڑی میں زبردستی ایک بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کا مجرم قرار دیتے ہوئے دس سال قید کی سزا سنائی ہے، قید کی سزا کے علاوہ عدالت نے رہائی کے بعد ملزم پر ایک پابندی بھی عائد کی ہے جس کے تحت مدعا علیہ کو متاثرہ بچے کے گھر کے قریب رہائش اختیار کرنے سے منع کردیا گیا۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ یہ کیس اس وقت سامنے آیا جب 10 سالہ متاثرہ کے رشتہ دار نے پولیس رپورٹ درج کروائی، جس میں کہا گیا تھا کہ بچے کو مدعا علیہ نے اپنے گاڑی میں بٹھا کر اس کے گھر کے قریب رہائشی علاقے میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، واقعے کے رپورٹ ہونے کے بعد ابوظہبی پبلک پراسیکیوشن نے تحقیقات کا آغاز کیا اور سامنے آنے والے شواہد نے واقعے کے دن جائے وقوعہ پر مدعا علیہ کی گاڑی کی موجودگی کی تصدیق کی، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ علاقے سے نکلنے سے پہلے کار کو ایک سکول کے قریب پارک کیا گیا تھا۔