عبوری جنگ بندی نہیں بلکہ مکمل جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی چاہتے ہیں، حماس
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
خلیل الحیا نے کہا ہے کہ حماس غزہ تنازع کے خاتمے، اسرائیل کی جانب سے جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی اور غزہ کی تعمیر نو کے بدلے تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری طور پر جامع پیکیج مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اسرائیل کی عبوری جنگ بندی کی پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس، غزہ میں تنازع کے خاتمے اور اسرائیل میں قید فلسطینیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے ایک جامع معاہدہ چاہتی ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں گروپ کے غزہ کے سربراہ خلیل الحیا، جو اس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ہیں، نے کہا کہ گروپ اب عبوری معاہدوں پر راضی نہیں ہوگا۔
خلیل الحیا نے کہا کہ حماس غزہ تنازع کے خاتمے، اسرائیل کی جانب سے جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی اور غزہ کی تعمیر نو کے بدلے تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری طور پر جامع پیکیج مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے، نیتن یاہو اور ان کی حکومت جزوی معاہدوں کو اپنے سیاسی ایجنڈے کی آڑ کے طور پر استعمال کرتے ہیں، جس کی بنیاد تباہی اور بھوک کی جنگ کو جاری رکھنے پر ہے، بھلے ہی اس کی قیمت ان کے تمام قیدیوں (یرغمالیوں) کی قربانی کیوں نہ ہو، ہم اس پالیسی کو پاس کرنے کا حصہ نہیں بنیں گے۔
دوسری جانب غزہ کے شہری دفاع کے ادارے نے کہا ہے کہ جنوبی شہر خان یونس کے قریب رات بھر اسرائیلی حملے میں 10 افراد شہید ہوگئے۔ ترجمان محمود باسل نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ ہمارے عملے نے خان یونس کے مشرق میں بنی سہیلہ کے علاقے میں اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے نشانہ بنائے گئے برکا خاندان کی رہائشگاہ اور قریبی گھروں سے 10 شہیدوں کی لاشیں اور بڑی تعداد میں زخمیوں کو برآمد کیا ہے۔ جمعرات کو اسرائیلی حملوں میں 40 فلسطینی شہید ہوگئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی رہائی نے کہا کے لیے
پڑھیں:
فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ
پیرس (اوصاف نیوز)فرانس نے جنوبی بیروت کے علاقے الضاحیہ پر اسرائیل کی حالیہ فضائی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل لبنان کے تمام علاقوں سے فوری طور پر انخلا کرے۔
فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ “پیرس تمام فریقوں سے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کی اپیل کرتا ہے”۔
کشیدگی سے بچاؤ اور سلامتی کو یقینی بنانے پر زور
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “فرانس ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قائم کردہ نگرانی کا نظام تمام فریقوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے اور کشیدگی کو روکنے میں مدد دینے کے لیے قائم ہے، تاکہ لبنان اور اسرائیل کی سلامتی اور استحکام متاثر نہ ہو”۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لبنان کی سرزمین پر موجود غیر مجاز عسکری تنصیبات کو ختم کرنا بنیادی طور پر لبنانی مسلح افواج کی ذمہ داری ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) کی معاونت حاصل ہے۔
لبنان میں اصلاحات اور جنوبی سرحدی کشیدگی
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی حکومت ان اصلاحات پر کام کر رہی ہے جن کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فرانس، امریکہ، اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مل کر جنوبی لبنان میں کشیدہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔
اسرائیل کی بمباری اور بنجمن نیتن یاھو حکومت کی وارننگ
یہ بیان ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے بیروت کے جنوبی علاقے الضاحیہ پر شدید فضائی حملے کیے، جو نومبر 2024 میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد اب تک کی سب سے بڑی کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں حزب اللہ کی فضائی یونٹ کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا، اور مقامی شہریوں کو پیشگی انخلاء کا انتباہ دیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے لبنانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کیا گیا تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ انہوں نے لبنانی صدر جوزف عون کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا: *”اگر آپ نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم پوری طاقت سے کارروائی جاری رکھیں گے۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔
اسلام آباد میں عید الاضحیٰ کی نماز کے اوقات کا اعلان فول پروف سیکیورٹی انتظامات مکمل،فہرست دیکھئے