یمن کی بندرگاہ پر امریکی حملوں میں 33 افراد ہلاک‘درجنوں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
صنعا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 اپریل ۔2025 ) یمن میںراس عیسی بندرگاہ پرامریکی حملوں میں 33 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں متعدد پیرا میڈکس بھی شامل ہیں امریکی فوج کے اس حملے کو ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں پر حملوں کے آغاز کے بعد سے اب تک کا مہلک ترین حملہ قرار دیا جا رہا ہے.
(جاری ہے)
امریکی سینٹرل کمانڈ نے” ایکس“ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ان حملوں کا مقصد حوثیوں کی طاقت کے معاشی ذرائع کو کم کرنا تھا جو اپنے ہم وطنوں کا استحصال کر رہے ہیں اور انہیں شدید تکلیف پہنچا رہے ہیںامریکہ نے گذشتہ ماہ حوثی جنگجوﺅں کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے شروع کرتے ہوئے کہا تھا کہ حوثیوں کے خلاف یہ کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گے کہ جب تک وہ بحیرہ احمر سے گ±زرنے والے مال بردار بحری جہازوں پر اپنے حملے بند نہیں کرتے. واضح رہے کہ نومبر 2023 سے اب تک حوثی جنگجوﺅں نے آبی گزرگاہ سے گزرنے والے مال بردار بحری جہازوں پر درجنوں ڈرون اور میزائل حملے کیے ہیں اور ایسا کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کی جنگ کے خلاف احتجاج کے طور پر اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں. غزہ میں دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران حوثیوں کی جانب سے اس اہم آبی گزر گاہ کا استعمال کرنے والے کسی بھی مال بردار بحری جہاز کو نشانہ نہیں بنایاگیا امریکی افواج کی جانب سے یہ حملہ جنوری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں حوثی جنگجوﺅں پر ہونے والے حملوں میں سے مہلک ترین حملہ تھا. امریکا نے خبردار کیا ہے کہ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے بند نہ کیے تو وہ حوثیوں کے خلاف حملے جاری رکھے گا امریکا نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حوثیوں نے بحیرہ احمر کے جہازوں پر حملے بند نہیں کیے تو وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنے سب سے بڑے فوجی آپریشن میں بڑے پیمانے پر ہونے والے حملوں کو نہیں روکے گا. یمن کے ”المسیرہ ٹی وی“ کا کہنا ہے کہ ایندھن کے حوالے سے اہم بندرگاہ راس عیسیٰ پر ہونے والے حملوں میں 102 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جس کے بارے میں امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد حوثی عسکریت پسند گروپ کے لیے ایندھن کا ایک ذریعہ ختم کرنا ہے برطانوی ادارے کی جانب سے حوثیوں کی ہلاکتوں کی تعداد اور ان کے اپنے تخمینے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ ان کے پاس حملوں کے ابتدائی اعلان کے علاوہ کچھ نہیں ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بحری جہازوں کی جانب سے حملوں میں حوثیوں کی جہازوں پر کے خلاف
پڑھیں:
واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔