ممتاز عالم دین آغا سید باقر الموسوی سرینگر میں انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
ذرائٰع کے مطابق بڈگام سے تعلق رکھنے والے آغاخ اندان کے سب سے سرکردہ رکن آغا باقر الموسوی کچھ عرصے سے علیل تھے، طبیعت بگڑنے پر انہیں سری نگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال لے جایا گیا تھا جہاں آج صبح ان کا انتقال ہو گیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ممتاز عالم دین اور مسلم سکالر آغا سید محمد باقر الموسوی آج مختصر علالت کے بعد سرینگر میں انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 85 برس تھی۔ ذرائٰع کے مطابق بڈگام سے تعلق رکھنے والے آغاخ اندان کے سب سے سرکردہ رکن آغا باقر الموسوی کچھ عرصے سے علیل تھے، طبیعت بگڑنے پر انہیں سری نگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال لے جایا گیا تھا جہاں آج صبح ان کا انتقال ہو گیا۔ ان کی نماز جنازہ آج نماز جمعہ کے بعد ادا کی جائیگی اور انہیں بڈگام میں ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔ آغا سید محمد باقر الموسوی نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم بڈگام کے مدرسہ باب العلم میں حاصل کی۔ بعد ازاں اعلیٰ تعلیم عراق کے شہر نجف سے حاصل کی۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے سرینگر میں ایک بیان میں آغا سید محمد باقر الموسوی کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور مرحوم کی بلندی درجات اور سوگوار خاندان کیلئے صبر عظیم کی دعا کی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عالم پالاری اورپوڑو پالاری نے زمین پر قبضہ کرلیاہے، خاتون کا الزام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-5
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ضلع جامشورو کے تحصیل نوری آباد کے گاؤں حیدر پالاری کے رہائشی خاتون زوجہ یار محمد نے حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بااثر افراد عالم پالاری اور پوڑو پالاری نے مل کر ہماری 30 ایکڑ اراضی پر قبضہ کرکے کراچی کے ایک بلڈر کو فروخت کردیا ہے جبکہ میرے اہل خانہ سے سونا اور سامان ہتھیا لیا ۔ اس نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل میرے بیٹے نے عالم پالاری کی بھانجی سے عدالت میں نکاح طے کیا تھا جس کے بعد لڑکی نے عدالت پہنچ کر نکاح کی تصدیق کی لیکن اپنی مرضی سے اپنے رشتہ داروں کے پاس چلی گئی۔ فی الحال لڑکی اپنے رشتہ داروں کے پاس ہے لیکن اس کے باوجود عالم پالاری اور پوڑوپالاری ہمارے خلاف نفرت کو ہوا دے رہے ہیں اور ہمیں نوری آباد اور جامشورو ضلع سے نکالنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ لوگوں کے خوف کی وجہ سے میرا بیٹا فیاض روپوشی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔