سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے تیار ہیں، ایرانی آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2025ء)ایرانی چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری نے ریاض کے ساتھ تہران کے تعلقات کو مارچ 2023 میں بیجنگ معاہدے پر دستخط کے بعد سے ترقی کا گواہ قرار دیا۔عرب ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا کہ تب سے سعودی عرب اور ایران دونوں نے چین معاہدے کو اس کی تمام شقوں میں نافذ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے کنونشنز، اسلامی تعاون تنظیم کے چارٹر، بین الاقوامی قانون بشمول ریاست کی خودمختاری، آزادی اور سلامتی کے احترام کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان اچھے ہمسایہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوششیں جاری رکھی ہیں۔اسی تناظر میں میجر جنرل باقری نے کہاکہ ایران اور سعودیی عرب علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ سعودیہ کے ساتھ اچھے تعلقات دشمنوں کے لیے مایوسی اور دوستوں کے لیے خوشی کا باعث ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پاکستان، سعودی عرب اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے، احسن اقبال
اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے کو خوش آئند اور دونوں برادر ممالک کے مابین تعلقات میں ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور سعودی قیادت کو اس اہم اور تاریخی معاہدے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ دفاعی شراکت داری پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کو نئی جہت دے گی۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاک سعودی اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہے۔ سعودی عرب ہمیشہ پاکستان کا مخلص دوست اور قابل اعتماد شراکت دار رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف دفاعی میدان میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دے گا بلکہ خطے کے امن، استحکام اور ترقی میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے دل ایک دوسرے کے لیے محبت اور احترام سے بھرے ہوئے ہیں، خاص طور پر پاکستانی قوم مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے لیے والہانہ عقیدت اور غیر متزلزل احترام رکھتی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے معرکۂ حق میں دشمن کو بدترین شکست دی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ اسٹریٹجک معاہدہ نہ صرف عسکری میدان میں بلکہ معیشت، ٹیکنالوجی اور دیگر شعبہ جات میں بھی دوطرفہ تعاون کو وسعت دے گا۔