پی ٹی آئی والےخود ہی پولیس وین میں بیٹھتے ہیں اور پھر اگلے چوک پر اتر جاتے ہیں:عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
پنجاب کی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگ خود ہی پولیس وین میں بیٹھتے ہیں اور پھر اگلے چوک پر اتر جاتے ہیں۔ وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی والے ہفتہ وار فرمائشی گرفتاریاں اور فوٹو سیشن اڈیالہ جیل کے باہر کرنے کے بجائے کہیں اور کرلیا کریں۔ ان کے لوگ خود ہی پولیس کی وین میں بیٹھتے ہیں اور پھر خود ہی اگلے چوک میں اتر جاتے ہیں۔ خبروں میں رہنے کے لیے تھرڈ کلاس پولیٹکل سٹنٹ کیے جاتے ہیں۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیں کرنے پر کسی کو نہیں روکا۔ جیل رولز کے مطابق قیدیوں سے اہلخانہ کی ملاقات جمعرات کے روز ہوتی ہے لیکن عمران خان سے ہفتے میں 2 دن جمعرات اور منگل کو ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ عمران خان سے ملاقات کرنے والوں کی فہرست ان کی جماعت جیل حکام کو دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کا کسی کو ملاقات سے روکنے میں کوئی عمل دخل نہیں۔ اپنی جماعت کی آپس کی لڑائیاں سڑکوں پرنہ لڑیں۔ علیمہ خان سے ان کے بھائی کی پارٹی کے لوگوں کو مسئلہ ہے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں۔ یہ خود ہی ملاقاتیوں کی فہرست سے ایک دوسرے کے نام نکالتے پھر ملبہ حکومت پر ڈال دیتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جاتے ہیں ہیں اور خود ہی
پڑھیں:
توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملے پردائرتوہین عدالت کی درخواستوں کے دوران بینچ کے رکن جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کیسے جائیں گے، درخواست گزار ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ سے کترارہے ہیں، ٹیسٹ پاس کرلیں، 59سال عمر والاتوزیادہ تجربہ کارہوگا۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ہوتی ، اگر ایف پی ایس سی سے کوئی نوٹس آیا توکیوں ٹیسٹ میں نہیں بیٹھے۔ جبکہ بینچ نے وفاقی حکومت سے عدالت عظمیٰ کے حکم پرمن و عن عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے عدالت عظمیٰ کے 2021کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پردائر توہین عدالت کی درخواستوں اور برطرف ملازمین ایکٹ 2010کے قانون کوچیلنج کرنے کے معاملے پر دائر 25درخواستوں پرسماعت کی۔