سرکاری ملازمت کا جھانسہ دے کر 37 لاکھ روپے لوٹنے والےکو 37 سال قید کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
راولپنڈی:
سرکاری ملازمت کا جھانسہ دے کر شہریوں سے لاکھوں روپے لوٹنے والے سرکاری ادارے کے ڈرائیور کو 37 سال قید بامشقت کی سزا سنادی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مقدمے کی سماعت اسپیشل جج سینٹرل راولپنڈی عبدالرحمان عارف کے روبرو ہوئی جنہوں آج فیصلہ سنادیا۔
عدالتی فیصلہ سامنے آتے ہی مجرم کو کمرہ عدالت میں ہی ہتھکڑیاں لگا کر گرفتار کرلیا گیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ جرم ثابت ہوچکا سرکاری ادارے کے ڈرائیور کو 37 سال قید بامشقت کی سزا سنائی جاتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ مجرم ڈرائیور نے شہری کو سرکاری ملازمت کا جھانسہ دے کر 46 لاکھ 60 ہزار روپے لوٹے۔ عدالت نے مجرم پر 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا اور 37 لاکھ 40 ہزار روپے متاثرہ فریق کو ادا کرنے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن ونگ نے گزشتہ برس مقدمہ درج کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عید کے تیسرے روز کراچی کی مویشی منڈیوں میں سناٹا، جانوروں کی قیمتیں آدھی ہو گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں عیدالاضحیٰ کے تیسرے دن قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی، مگر خریداروں کی عدم دلچسپی کے باعث شہر کی بڑی مویشی منڈیاں سنسان پڑی ہیں۔
یونیورسٹی روڈ پر قائم شہر کی مرکزی منڈی میں قربانی کے بعد گہما گہمی کی جگہ ویرانی نے لے لی ہے۔ بیوپاریوں نے جانوروں کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد تک کمی کر دی ہے، لیکن اس کے باوجود منڈی میں خریدار نہ ہونے کے برابر ہیں۔
بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ قربانی کے ایام ختم ہوتے ہی شہری کم قیمت پر جانور خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے باعث وہ بھاری نقصان میں جا رہے ہیں۔ ایک بیوپاری نے شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ لاڑکانہ سے ڈیڑھ کروڑ روپے مالیت کا جانور لے کر آیا تھا، لیکن 70 لاکھ روپے میں بھی خریدار میسر نہیں آ رہا۔
بیوپاریوں نے منڈی میں انتظامی سہولیات کی کمی پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے پینے کے صاف پانی تک کا بندوبست نہیں کیا گیا، اور وہ مجبوری میں 1500 روپے میں پانچ ڈرم پانی خریدنے پر مجبور ہوئے۔
ایک اور بیوپاری نے بتایا کہ انہوں نے 4 لاکھ روپے صرف کرایے میں خرچ کیے تاکہ جانور کراچی لا سکیں، لیکن یہاں کے شہری ان سے 4 لاکھ کا جانور محض 2 لاکھ میں خریدنے پر بضد ہیں، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔
بیوپاریوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر جانور مناسب نرخوں پر فروخت نہ ہوئے تو وہ انہیں واپس آبائی علاقوں کو لے جانے پر مجبور ہوں گے۔ بعض بیوپاریوں نے دل برداشتہ ہو کر آئندہ کراچی میں مویشی منڈی نہ لگانے کا مشورہ بھی دیا، تاکہ شہریوں کو جانوروں کی اصل قیمت کا اندازہ ہو سکے۔