چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ مسلم تنظیم او آئی سی، عالمی تنظیم اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، انسانی حقوق کی تنظیموں کی صلاحتیں مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے، یہ ادارے فلسطینی عوام کو اُن کے حقوق دلانے میں بری طرح ناکام ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمدحنیف طیب نے غزہ فلسطین میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو امدادی قافلوں کی رسائی مکمل بند ہونے کی وجہ سے علاج معالجہ، خوراک، پانی سمیت ضروری سامان کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے جس کی وجہ سے تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں، غزہ قحط کے دہانے پر ہے، 60 ہزار بچے غذائی قلت کے باعث صحت کی سنگین پیچیدگیوں سے دوچار ہیں، لاکھوں افراد بھوک، پیاس سمیت تمام بنیادی ضروریات زندگیوں سے محروم ہیں۔

حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ مسلم تنظیم او آئی سی، عالمی تنظیم اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، انسانی حقوق کی تنظیموں کی صلاحتیں مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے، یہ ادارے فلسطینی عوام کو اُن کے حقوق دلانے میں بری طرح ناکام ہیں۔ حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ اسرائیل، غزہ فلسطین میں بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف وزیاں کررہا ہے، اسرائیل کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جائے، انسانیت کیخلاف ان کی وحشیانہ جرائم کا احتساب کیا جائے، اسرائیل پر پابندیاں عائد کی جائیں اور اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

شنگھائی تعاون تنظیم کا نمائشی علاقہ پاک چین اقتصادی تعاون کا مرکز بن کر ابھرا

چھنگ ڈاؤ(شِنہوا)چین کے مشرقی ساحلی شہر چھنگ ڈاؤ میں واقع چائنہ- ایس سی او مقامی اقتصادی اور تجارتی تعاون کا نمائشی علاقہ (ایس سی او ڈی اے) چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ وسیع تر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے حصے کے طور پر ایس سی او ڈی اے زراعت، بنیادی شہری سہولتوں، نقل وحمل اور تجارت میں تعاون کے لئے ایک اہم پل بن گیا ہے۔ پاکستان کو اپنی مضبوط زرعی بنیاد کے ساتھ چین میں ایک معاون شراکت دار مل گیا ہے جو زرعی ٹیکنالوجی اور آلات میں بہترین ہے۔ چھنگ ڈاؤ میں ایس سی او بین الاقوامی ماحول دوست زرعی پیداوار نمائش اور تجارتی مرکز کے جنرل منیجر لی بائی ان نے کہا کہ یہ مرکز اہم پاکستانی مصنوعات جیسے تل اور مرچ کی درآمدات کو مضبوط بنا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فرموں کے ساتھ شراکت داری میں مرچ پروسیسنگ کی اعلیٰ سہولیات قائم کرنے کے منصوبے جاری ہیں، جس کا مقصد کیپسیسن نکالنا اور دیگر تیارمصنوعات حاصل کرنا ہے۔ بی آر آئی کا اہم منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پہلے ہی خاطر خواہ نتائج دے چکا ہے۔ پاکستان کی وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات میں سی پیک کے سابق ایگزیکٹو سیکرٹری عدنان شاہ کے مطابق سی پیک نے گزشتہ دہائی کے دوران قابل ذکر پیشرفت کی ہے، جس نے پاکستان کے معاشی منظر نامے کو نمایاں طور پر تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہوں، ریلوے اور گوادر بندرگاہ کی ترقی سمیت بنیادی شہری سہولتوں کے بڑے منصوبوں نے تجارتی راستوں میں اضافہ کیا ہے اور علاقائی اقتصادی مرکز کے طور پر پاکستان کی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے۔ اس پیشرفت سے نہ صرف ملکی معاشی سرگرمیوں میں سہولت ملی ہے بلکہ عالمی منڈیوں کے ساتھ پاکستان کے انضمام میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ایس سی او ڈی اے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے نفاذ میں بھی قابل ذکر کردار ادا کر رہا ہے۔ ایس سی او ڈی اے کا قیام 2018 میں شنگھائی تعاون تنظیم کے چھنگ ڈاؤ سربراہ اجلاس کے بعد عمل میں آیا تھا۔ یہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے درمیان تجارت، نقل وحمل، سرمایہ کاری اور ثقافتی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے ایک کلیدی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔ ایس سی او ڈی اے کے مرکز میں چھنگ ڈاؤ ایس سی او ڈی اے پرل بین الاقوامی نمائشی مرکز واقع ہے اور پاکستان کا قومی پویلین، جو چین۔ ایشیا اقتصادی ترقیاتی ایسوسی ایشن کی سرحد پار تجارتی کمیٹی کا حصہ ہے، اسی مرکز میں واقع ہے۔ یہ پویلین چین اور پاکستان کے مابین اقتصادی اور تجارتی شراکت داری کو اجاگر کرنے کے لئے ایک اہم “کھڑکی” بن گیا ہے۔ پویلین کی نگرانی کرنے والے چھن لونگ نے کہا کہ سرحد پار تجارتی کمیٹی کی رہنمائی میں یہ پلیٹ فارم دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور ثقافتی تبادلوں کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پویلین نہ صرف پاکستان کے شاندار ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتا ہے بلکہ اس کی منفرد مصنوعات بھی پیش کرتا ہے جو چینی صارفین کی ایک بڑی تعداد کو راغب کرتا ہے۔ ایسے میں جب چین اس موسم خزاں میں تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہا ہے، مضبوط علاقائی تعاون کی توقعات بہت زیادہ ہیں۔ چین اور پاکستان ابھرتے ہوئے شعبوں جیسے سمارٹ زراعت، ڈیجیٹل معیشت اور ماحول دوست توانائی میں تعاون بڑھانے کے لئے تیار ہیں۔ عدنان شاہ نے کہا کہ اپنے قیام کے بعد سے شنگھائی تعاون تنظیم سیاسی، اقتصادی اور سکیورٹی تعاون کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر ابھری ہے جو استحکام، ترقی اور رابطے میں مشترکہ مفادات والے ممالک کو اکٹھا کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنی قابل کاشت زرخیز زمین کی وجہ سے مشرقی ایشیا کے لئے خوراک کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم اور بی آر آئی کے لائحہ عمل کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان زرعی تعاون مزید مستحکم ہونے کی توقع ہے۔ چین ایشیا اقتصادی ترقیاتی ایسوسی ایشن کے نائب صدر ژو چھیان چھیو نے شِنہوا کو بتایا کہ ماہی گیری اور زرعی مصنوعات میں چین اور پاکستان کی تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی مصنوعات زیادہ مسابقتی طور پر چینی مارکیٹ میں داخل ہو رہی ہیں، بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کر رہی ہیں جبکہ پاکستانی برآمد کنندگان کے لئے زیادہ آمدنی پیدا کررہی ہیں۔ ژو نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرکے چینی کمپنیاں سمندری خوراک کی قابل اعتماد رسد حاصل کرسکتی ہیں جبکہ پاکستان کی ماہی گیری پروسیسنگ ٹیکنالوجی کو بڑھانے اور مقامی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں بھی مدد کرسکتی ہیں

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
  • شنگھائی تعاون تنظیم کا نمائشی علاقہ پاک چین اقتصادی تعاون کا مرکز بن کر ابھرا
  • عالمی برادری مودی حکومت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے یکطرفہ اقدام کا نوٹس لے
  • غذائی درآمدات میں کمی یا اضافہ؟
  • نجی آپریٹرز کی نااہلی کے شکار حج سے محروم ہزاروں عازمین کیلئے امید کی کرن جاگ اُٹھی
  • ملک کا نظام لاقانونیت کا شکار ہے، عمران سے ملاقات نہ ہونے پر سلمان اکرم راجہ برہم
  • ایتھوپیا: امدادی کٹوتیوں کے باعث لاکھوں افراد کو فاقہ کشی کا سامنا
  • سائنس دانوں نے ذیا بیطس کی نئی قسم دریافت کرلی
  • معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • ملک بھر میں 11 حاجی کیمپوں میں حج ویکسین کی فراہمی شروع