غزہ قحط کے دہانے پر، لاکھوں افراد بھوک، غذائی قلت کا شکار ہیں، حاجی حنیف طیب
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
چیئرمین نظام مصطفی پارٹی نے کہا کہ مسلم تنظیم او آئی سی، عالمی تنظیم اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، انسانی حقوق کی تنظیموں کی صلاحتیں مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے، یہ ادارے فلسطینی عوام کو اُن کے حقوق دلانے میں بری طرح ناکام ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمدحنیف طیب نے غزہ فلسطین میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو امدادی قافلوں کی رسائی مکمل بند ہونے کی وجہ سے علاج معالجہ، خوراک، پانی سمیت ضروری سامان کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے جس کی وجہ سے تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں، غزہ قحط کے دہانے پر ہے، 60 ہزار بچے غذائی قلت کے باعث صحت کی سنگین پیچیدگیوں سے دوچار ہیں، لاکھوں افراد بھوک، پیاس سمیت تمام بنیادی ضروریات زندگیوں سے محروم ہیں۔
حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ مسلم تنظیم او آئی سی، عالمی تنظیم اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، انسانی حقوق کی تنظیموں کی صلاحتیں مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے، یہ ادارے فلسطینی عوام کو اُن کے حقوق دلانے میں بری طرح ناکام ہیں۔ حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ اسرائیل، غزہ فلسطین میں بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف وزیاں کررہا ہے، اسرائیل کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جائے، انسانیت کیخلاف ان کی وحشیانہ جرائم کا احتساب کیا جائے، اسرائیل پر پابندیاں عائد کی جائیں اور اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
امدادی کشتی پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اقوام متحدہ اور امریکی مسلم تنظیم کا شدید ردعمل
امریکہ میں مسلمانوں کے حقوق کے لیے سرگرم سب سے بڑی تنظیم "کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز (CAIR)" نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والی کشتی "مدلین" پر اسرائیلی حملے کو "بزدلانہ، غیر قانونی اور بین الاقوامی قزاقی" قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، CAIR کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نهاد عوض نے کہا: "ہم مدلین کشتی پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیر قانونی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، جو غزہ کے بھوکے عوام کے لیے انسانی امداد لے کر جا رہی تھی۔ یہ ریاستی دہشت گردی اور بین الاقوامی قزاقی کی کھلی مثال ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ: "اسرائیلی قبضے کو نہ صرف غزہ کے ساحل پر ناکہ بندی کرنے کا کوئی قانونی حق حاصل نہیں بلکہ امدادی کشتیوں پر کیمیکل ہتھیار پھینکنا اور بین الاقوامی پانیوں میں کارکنوں کو اغوا کرنا بھی سراسر غیرقانونی عمل ہے۔"
نهاد عوض نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ مدلین کے عملے کو فوری رہا کیا جائے، اور کشتی کو واپس جانے دیا جائے۔ انہوں نے مشہور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور دیگر کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر بھوکے فلسطینیوں کی مدد کے لیے خطرہ مول لیا۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نمائندہ فرانچسکا البانیز نے بھی اسرائیلی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے "مدلین" کشتی اور اس کے عملے کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر بیان دیا: "مدلین کو فوری رہا کیا جائے۔ ناکہ بندی توڑنا ممالک کی قانونی ذمہ داری اور ہم سب کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔"
البانیز کا کہنا تھا کہ ہر بحیرۂ روم کی بندرگاہ سے کشتیوں کو غزہ کی طرف روانہ کیا جانا چاہیے — "متحد ہو کر یہ امدادی مشن ناقابلِ رکاوٹ ہوگا۔"
انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ کشتی کے عملے کے ساتھ اس وقت رابطے میں تھیں جب اسرائیلی فورسز نے انہیں حراست میں لیا۔