گھناؤنے اسرائیلی جنگی جرائم کے تسلسل کا ذکر اور یہ بیان کرتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی میں وحشیانہ "صیہونی بمباری" یا پھر عام لوگوں کو "بھوک" میں مبتلاء رکھنے پر مبنی غاصب و سفاک صیہونی رژیم کی دیدہ دانستہ پالیسی کے نتیجے میں روزانہ کی بنیاد پر متعدد بچے مَر جاتے ہیں، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاکید کی ہے کہ غاصب و سفاک صیہونی رژیم، اسکے ساتھیوں اور اسکا جواز پیش کرنیوالوں، سب کا احتساب کیا جانا چاہیئے! اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ - یونیسیف کے ترجمان کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ "جنگ غزہ کے آغاز سے لے کر اب تک روزانہ کی بنیاد پر جانبحق ہونے والے بچوں کی تعداد اوسطاً 27 تک پہنچ چکی ہے"، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی نے تاکید کی کہ یہ رپورٹ قرون وسطی کی نہیں اور نہ ہی تاریک دور کی ہے بلکہ یہ المیہ تقریباً 2 سال قبل سے ہر روز دہرایا جا رہا ہے! اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے اس غاصب و سفاک رژیم کے کھلے جنگی جرائم کی مذمت اور بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) کی جانب سے اسرائیل کے مجرم رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے اسمعیل بقائی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غاصب اسرائیلی رژیم کے جنگی جرائم کی بارہا مذمت کی ہے، بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے ان جنگی جرائم کے ارتکاب پر غاصب و سفاک صیہونی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں.

. اور (عالمی فوجداری عدالت کے) جسٹس نے غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کے جرائم کو نسل کشی قرار دیا اور اسے روکنے کا مطالبہ کیا ہے.. لیکن پھر بھی "قتل عام" جاری ہے...!!

اسمعیل بقائی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر روز کی بنیاد پر بچوں کی ایک بڑی تعداد یا تو غزہ پر وحشیانہ "صیہونی بمباری" یا پھر عام شہریوں کو "بھوک" میں مبتلاء رکھنے پر مبنی غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کی دیدہ دانستہ پالیسی کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے! یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ انسانیت سوز کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی رو سے جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی ہیں، انہوں نے تاکید کی کہ غاصب اسرائیلی رژیم، اس کے ساتھیوں اور اس کا جواز پیش کرنے والوں، سبھی کو جوابدہ بنایا جانا چاہیئے!
واضح رہے کہ یونیسیف کے ترجمان نے غزہ میں 39 ہزار یتیم بچوں کی موجودگی کا اعلان کرتے ہوئے تاکید کی تھی کہ جن لوگوں کو فوری طور پر غزہ کی پٹی چھوڑ دینے کی ضرورت ہے ان کی تعداد 16 ہزار ہے جبکہ ان میں 4 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) نے بھی حال ہی میں غزہ کی پٹی کے شدید محاصرے اور غزہ کی پٹی میں خوراک و انسانی امداد کی ترسیل پر غاصب اسرائیلی رژیم کی جانب سے پابندی عائد کئے جانے کے بعد سے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں ہر قسم کی بنیادی خوراک کا تیزی کے ساتھ خاتمہ ہو رہا ہے اور نوزاد، شیرخوار و کمسن بچے ہر شب بھوکے سوتے ہیں!!

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی رژیم اقوام متحدہ غاصب و سفاک جنگی جرائم غزہ کی پٹی کے ترجمان دیتے ہوئے تاکید کی ہوئے کہ

پڑھیں:

یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی

غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف یونانی مظاہرین نے ایک اسرائیلی کروز شپ کو یونانی جزیرے سیروس کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا، جس کے باعث جہاز کو راستہ بدلنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان

ایران کے نیم سرکاری خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق یہ کروز شپ ’کراؤن آئرس‘، جو اسرائیلی کمپنی ’مانو میری ٹائم‘ کی ملکیت ہے، تقریباً 1,600 سیاحوں کو لے کر جا رہی تھی۔

منگل کے روز جب یہ سیروس بندرگاہ پہنچی، تو 300 سے زائد مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرا کر اور اسرائیل مخالف نعرے لگا کر مسافروں کو اترنے سے روک دیا۔

مظاہرین نے ’نسل کشی بند کرو‘ کے بینر اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے پیشگی احتجاج کی کال دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ اسرائیلی سیاحوں کا خیر مقدم کیا جائے جبکہ غزہ میں فلسطینی عوام تباہی کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے ہماری طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش مسترد کر دی، حماس کا دعویٰ

مظاہرے کے منتظمین نے کہا کہ ہم سیروس کے باشندے ہونے کے ساتھ ساتھ انسان بھی ہیں، اس لیے ہم ایک ظالمانہ جنگ کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں جو ہمارے خطے میں تباہی لا رہی ہے۔

ابتدائی طور پر چند مسافروں نے جہاز سے اترنے کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی خدشات کے باعث انہیں دوبارہ سوار ہونے کا حکم دے دیا گیا۔

مانو میری ٹائم کمپنی نے اس مظاہرے کو پرامن قرار دیتے ہوئے تصدیق کی کہ مسافروں کو اترنے کی اجازت نہیں ملی۔

کمپنی کے مطابق ابتدا میں توقع تھی کہ مظاہرہ جلد ختم ہو جائے گا، تاہم جب صورت حال سہ پہر 3 بجے تک برقرار رہی تو جہاز نے سیروس کی بندرگاہ چھوڑ کر لیماسول، قبرص کی جانب روانگی کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور

یونانی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے اس واقعے پر اپنے یونانی ہم منصب سے رابطہ کیا، تاہم مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

یہ مظاہرہ بغیر کسی گرفتاری یا جھڑپ کے اختتام پذیر ہوا، لیکن یونان میں اسرائیل کے خلاف بڑھتی ہوئی عوامی ناراضگی کو اجاگر کرتا ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی جنگ میں اب تک کم از کم 59,106 فلسطینی شہید اور 1,42,511 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی کروز شپ بندرگاہ جزیرہ سیروس غزہ جنگ یونان یونانی وزارت خارجہ

متعلقہ مضامین

  • غزہ کو بھوکا مارنے کا منصوبہ، مجرم کون ہے؟
  • پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک سے زیادہ ہے، پاپولیشن کونسل
  • کچھ حقائق جو سامنے نہ آ سکے
  • اسرائیل میں ایک تیز رفتار کار فوجیوں پر چڑھ دوڑی
  • یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
  • 2024 سے اب تک زیادہ شکستوں کا منفی ریکارڈ پاکستان کے نام جڑ گیا
  • کینیڈین خاتون نے پرانی طرز کی سائیکل پر رفتار کے 2 ریکارڈ توڑ دیے
  • دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی 10 زبانوں میں اردو کا نمبر کونسا ہے؟
  • ہم نے ایران کیخلاف اسٹریٹجک گفتگو شروع کر رکھی ہے، غاصب صیہونی وزیر خارجہ کا دورہ کی اف
  • ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ