سیاسی جماعتوں نے بلوچستان کے عوام کو استعمال کیا، مولانا ہدایت الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا ہے کہ وفاق میں حکمرانی کرنے والی ملک کی تمام بڑی جماعتوں نے بلوچستان کے عوام کو اپنے مفاد کی خاطر استعمال کیا۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ وفاقی جماعتوں کا بلوچستان سے کوئی لینا دینا نہیں اور صوبے کے عوام بلا وجہ ہی ان کے پیچھے چلتے رہے جبکہ ان کو صرف اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا ہدایت الرحمان نے لانگ مارچ کیوں منسوخ کیا؟
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی مسلم لیگ نون اور تحریک انصاف سمیت تمام بڑی جماعتوں نے اسٹیبلشمنٹ کی خدمت کی اور بلوچستان کے عوام پر ظلم کیا اور یہ صوبے کی مجرم ہیں۔
جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی نے کہا کہ بلوچستان کے حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں، ہر طرف خوف کا دور دورہ ہے اور عوام میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مایوسی صرف عوام میں ہی نہیں بلکہ پارلیمان و کابینہ میں بیٹھے لوگوں کے چہروں سے بھی عیاں ہیں۔
مزید پڑھیے: پی ٹی آئی اپنے فیصلے خود کرے تو جماعت اسلامی ہاتھ کیا گلے ملنے کو تیار ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ دراصل یہ ہے کہ جن لوگوں کے ہاتھ میں صوبے کی حکومت ہے وہ سنجیدہ نہیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان لوگوں کی وجہ سے صوبہ آج اس حال کو پہنچا ہے لیکن ان میں وہی لہجہ اور تکبر نظر آتا ہے۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ ’حق دو تحریک‘ کی جانب سے لانگ مارچ کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن پھر اسے منسوخ کردیا گیا۔
لانگ مارچ کی منسوخی کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کے لوگوں اور دوستوں سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایک لانگ مارچ پہلے سے جاری ہے اور صوبے کے حالات بھی کشیدہ ہیں ایسے میں صوبہ کسی اور لانگ مارچ کا متحمل نہیں۔
مزید پڑھیں: امت مسلمہ حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑی ہو، مولانا فضل الرحمان
مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ اگر ہم لانگ مارچ کرتے تو اس لانگ مارچ میں شامل لوگوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داری ہماری ہوتی لہٰذا اس ماحول میں لانگ مارچ کرنا مناسب نہیں تھا لیکن اگر حکومت نے اپنا رویہ درست نہ کیا تو گلی گلی میں لانگ مارچ اور احتجاج ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بڑی سیاسی جماعتیں بلوچستان حق دو تحریک مسئلہ بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بڑی سیاسی جماعتیں بلوچستان حق دو تحریک مسئلہ بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان بلوچستان کے لانگ مارچ کے عوام
پڑھیں:
مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔