پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کارکنان سمیت گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
پاکستان تحریک کی مرکزی رہنما اور پنجاب میں پی ٹی آئی کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عالیہ حمزہ کو پی ٹی آئی کے 8 کارکنوں سمیت تھانہ سول لائن منتقل کر دیا گیا ہے۔ جب کہ تھانے کے باہر پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما سیمابیہ طاہر نے عالیہ حمزہ کو کو کارکنان سمیت حراست میں لیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا 5 کارکنان کو تھانا ایئرپورٹ منتقل کیاگیا ہے، عالیہ حمزہ کو تھانا ویمن میں رکھا گیا ہے۔
سیمابیہ طاہر نے بتایا کہ راولپنڈی میں آج ہمارا یوتھ کنونشن تھا جہاں سےعالیہ حمزہ کو گرفتار کیا گیا، احتجاج کرنا یا کنونشن کرنا ہمارا آئینی حق ہے، ہم نے قانون کیخلاف کام نہیں کیا۔
اس قبل ایک بیان میں پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ ملک کا کہنا تھا کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس دھرنے پر تشدد اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں۔
عالیہ حمزہ نے کہا کہ مال روڈ پر جس طرح خواتین کی بےحرمتی کی گئی اسکی کہیں مثال نہیں ملتی، یہ ظلم زیادہ دیر چلنے والا نہیں ہے، ایک ایک چیز کا حساب لیا جائے گا، یہ ہمارے لوگ ہیں ان پر ظلم کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عالیہ حمزہ کو پی ٹی ا ئی گیا ہے
پڑھیں:
کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم
ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کے کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے 53 سے زائد کارکنوں کو 3 ایم پی او کیس میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے آج کوئٹہ سے گرفتار بی این پی کارکنوں کے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کئے، جبکہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ، محمد ابراہیم لہڑی ایڈووکیٹ، سردار شیردل ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
ساجد ترین نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں کی رہائی کے لیے مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کی وجہ سے پارٹی کارکنوں اور چھوٹے بچوں کو حکومت نے کوئٹہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔ مارشل لاء کے دور میں ایسے واقعات ہوتے تھے، لیکن اب نام نہاد جمہوریت میں ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ بی این پی کے کارکنوں کے خلاف تمام ایم پی او آرڈرز واپس لینے کے لیے تیار ہیں اور ان تمام افراد کو رہا کریں گے، جو 3 ایم پی او کے تحت قید ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے بی این پی کارکنوں کو آج جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔