70سالہ بزرگ کا انوکھا اغواء:تاوان میں 1کروڑروپے،راڈوگھڑیاں اور آئی فون طلب
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
شہر لاہور میں ایک انوکھی اغواء کی واردات سامنے آئی ہے جس میں نا معلوم ملزمان نے 70سالہ بزرگ کو اغواء کر کے اہل خانہ سے ایک کروڑ روپے ، دوراڈو گھڑی اور دو آئی فون تاوان طلب کر لیا ، تھانہ چوہنگ پولیس نے مغوی کے بیٹے کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے ملزمان کی گرفتاری اور مغوی کی بازیابی کے لئے کوششیں شروع کر دیں۔شاہ پور کانجران ملتان روڈ کے رہائشی تنویر احمد نے تھانہ چوہنگ میں درج کرائی گئی درخواست میں بتایا کہ میں اپنے والد نذیر احمد کو 8اپریل کی شام پانچ بجے صادق آباد جانے کے لئے چھوڑ کر آیا اس کے بعد متعدد بار اپنے والد سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی رابطہ نہ ہو سکا۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ۔ مغوی کے بیٹے تنویر کے مطابق اغواء کاروں کی جانب سے انہیں ان کے والد کی تصویر بھجوائی گئی ہے جس میں انہیں زنجیروں سے باندھا گیا ہے ۔ اہل خانہ کو مغوی نے وائس میسج کے ذریعے اغواء کاروں کے مطالبے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا جو مطالبہ ہے اسے پورا کرو، ایک کروڑ روپے، دو آئی فون اور دوراڈو گھڑیاں، میں سخت خطرے میں ہوں، سخت تکلیف میں ہوں اس لئے ان کے مطالبات پورے کرو۔ تنویر احمد نے کہا کہ ہم غریب لوگ ہیں اس کی ادائیگی نہیں کر سکتے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب ، آئی جی پنجاب سے درخواست ہے کہ میرے والد کو بحفاظت بازیاب کرایا جائے ۔ بتایا گیا ہے کہ نذیر خان رشتے کرانے کا کام بھی کرتا ہے اور مبینہ طو رپر رشتہ کرانے کے لئے ہی گیا تھا ۔ ذرائع کے مطابق اس کیس میں ہنی ٹریپ کیس کے طور پر بھی تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ہنگری میں انوکھا عالمی مقابلہ، قبر کھودنے کی مہارت پر ٹیموں کا امتحان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگری میں ایک منفرد اور دلچسپ عالمی مقابلہ منعقد کیا گیا جس نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی۔
یہ مقابلہ قبر کھودنے کا تھا، جسے مقامی قبروں کی دیکھ بھال کرنے والی انجمن ہر سال باقاعدگی سے منعقد کرتی ہے۔ رواں برس یہ ایونٹ اسکیسزارڈ کے قریب السووار قبرستان میں ہوا، جہاں مختلف ممالک کی ٹیموں نے اپنی مہارت آزمانے کے لیے شرکت کی۔
مقابلے کے اصول نہایت سخت تھے۔ قبر کی پیمائش 160 سینٹی میٹر گہری، 80 سینٹی میٹر چوڑی اور 200 سینٹی میٹر لمبی رکھی گئی، جبکہ دیواریں بالکل سیدھی اور نیچے کا حصہ مکمل ہموار ہونا لازمی تھا۔
ہر ٹیم میں 2 افراد شامل تھے اور ہدف مکمل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو گھنٹے کی مہلت دی گئی، اس کے بعد مٹی واپس بھرنے کے لیے 15 منٹ کا وقت دیا گیا۔
اس بار مقابلے میں نہ صرف مقامی ٹیمیں شامل ہوئیں بلکہ دیگر ملکوں کے شرکا کو بھی شرکت کی اجازت ملی۔ پہلی مرتبہ ایک روسی ٹیم نے بھی اپنی قسمت آزمائی، مگر بدقسمتی سے وہ سب سے آخر میں رہی۔
اس کے برعکس ہنگری کی مقامی ٹیم “پیرالیٹوز” نے شاندار کارکردگی دکھائی اور صرف ایک گھنٹہ 33 منٹ اور 20 سیکنڈ میں قبر مکمل کرکے پہلی پوزیشن اپنے نام کرلی۔
یہ ایونٹ اگرچہ سننے میں عجیب لگتا ہے لیکن مقامی روایت اور ثقافت کا حصہ ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ اس مقابلے کا مقصد لوگوں میں قبر کھودنے کے روایتی ہنر کو زندہ رکھنا اور مقامی قبرستانوں کی دیکھ بھال کے کام کو اجاگر کرنا ہے۔ ہر سال بڑی تعداد میں لوگ اس انوکھے ایونٹ کو دیکھنے آتے ہیں، جو اب ایک مقبول عوامی تقریب کی شکل اختیار کرچکا ہے۔