مناہل ملک کی گانے میں ذاتی کلپ استعمال کرنے پر گلوکار کو قانونی کارروائی کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
ٹک ٹاکر مناہل ملک نے گلوکار عمیر اعوان پر ان کے گانے پر ذاتی کلپ استعمال کرنے کا الزام عائد کردیا۔
ٹک ٹاکر مناہل ملک نے الزام عائد کیا ہے کہ گلوکار عمیر اعوان نے اپنے حالیہ گانے ’لارے آ‘ میں ان کا ذاتی کلپ بغیر اجازت استعمال کیا ہے۔
مناہل نے اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پیغام شیئر کیا جس میں انہوں نے کہا کہ عمیر اعوان 24 گھنٹے کے اندر یہ گانا ڈیلیٹ کریں کیونکہ اس میں ان کی ذاتی ویڈیو استعمال کی گئی ہے ورنہ انہیں گلوکار کے خلاف قانونی کارروائی کرنا پڑے گی۔
مناہل نے گلوکار کیخلاف ایف آئی آر درج کروانے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اس گانے میں ان کی نجی زندگی سے جڑی چیزوں کو دکھایا گیا ہے، جو ان کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔
ٹک ٹاکر کے اس ویڈیو بیان کے جواب میں عمیر اعوان نے کہا کہ وہ کسی بھی دباؤ میں آ کر اپنا گانا ڈیلیٹ نہیں کریں گے مناہل جو چاہیں کر لیں۔
واضح رہے کہ یہ گانا تین روز قبل یوٹیوب پر جاری کیا گیا تھا اور اب تک اسے 99 ہزار سے زائد ویوز مل چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عمیر اعوان
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
Post Views: 3