چین بنگلہ دیش میں 2.1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے پرعزم
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
چین نے بنگلہ دیش میں 2.1 بلین ڈالر لگانے کے عزم کا اظہار کیا ہے جس میں سرمایہ کاری، قرضے اور گرانٹس شامل ہیں۔ یہ پیشرفت وزیر اعلیٰ مشیر پروفیسر محمد یونس کے حالیہ چین کے دورے کے بعد ہوئی ہے، جسے حکام نے ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔
بنگلہ دیشی حکام اور ڈھاکا میں چینی سفیر یاو ون کے مطابق، تقریباً 30 چینی کمپنیوں نے خصوصی چینی اقتصادی اور صنعتی زون میں ایک بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بنگلہ دیشی معیشت کو افراط زر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کا سامنا، ایشیائی ترقیاتی بینک کی آؤٹ لک رپورٹ جاری
اس سرمایہ کاری کے علاوہ چین نے مونگلا پورٹ میں جدت کے منصوبے کے لیے 400 ملین ڈالر کا قرض فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے، صنعتی زون کی ترقی کے لیے 350 ملین ڈالر، اور 150 ملین ڈالر کی تکنیکی امداد فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 2.
چینی سفیر یاو ون نے چیف ایڈوائزر کے 4 روزہ دوطرفہ دورے کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔
بنگلہ دیش کی سرمایہ کاری ترقیاتی اتھارٹی اور بنگلہ دیش اقتصادی زون اتھارٹی کے ایگزیکٹو چیئرمین اشک چودھری نے امید ظاہر کی کہ یہ دورہ بنگلہ دیش میں چینی سرمایہ کاری میں اضافے کا باعث بنے گا۔
اشک چوہدھری کے مطابق دورے کے دوران، چیف ایڈوائزر کے مطالبے پر صدر شی جن پنگ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ چینی کمپنیوں کو بنگلہ دیش میں پیداوار کے مقامات منتقل کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ ان کی پیداوار کو متنوع بنایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: چین کا ڈاکٹر یونس کی قیادت میں بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کا عزم
انہوں نے کہا کہ یہ دورہ بہت سی چینی کمپنیوں کو بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری کے لیے قائل کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔
اس سے قبل چیف ایڈوائزر پروفیسر یونس اور اشک چودھری نے 100 سے زائد چینی کمپنیوں کے نمائندوں کو بنگلہ دیش کے پیداوار ی شعبے خاص طور پر جدید ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکلز، ہلکی انجینئرنگ، اور تجدیدی توانائی میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں آگاہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
china بنگلہ دیش چین سرمایہ کاریذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش چین سرمایہ کاری کی سرمایہ کاری سرمایہ کاری کے بنگلہ دیش میں چینی کمپنیوں کے لیے
پڑھیں:
بنگلہ دیش میں طیارہ حادثہ: اموات 27 تک پہنچ گئیں، ملک بھر میں یوم سوگ
ڈھاکہ میں بنگلہ دیشی فضائیہ کا ایک لڑاکا طیارہ میل اسٹون اسکول اینڈ کالج کی عمارت پر گرنے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 27 ہو گئی ہے۔ سانحے پر آج (منگل) کو ملک بھر میں یوم سوگ منایا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈھاکا: بنگلادیش ایئرفورس کا تربیتی طیارہ گر کر تباہ، متعدد اموات اور 100 سے زائد زخمی
حادثہ پیر کے روز دوپہر ایک بج کر 30 منٹ پر پیش آیا جب فضائیہ کا طیارہ اترا کے علاقے میں اسکول کی عمارت سے ٹکرا گیا جس کے باعث شدید آگ بھڑک اٹھی۔ ہلاک شدگان میں 25 بچے شامل ہیں جب کہ 78 افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ 20 لاشیں لواحقین کے حوالے کی جا چکی ہیں۔
یوم سوگ کے موقعے پر ملک بھر کے سرکاری، نیم سرکاری، خود مختار اور تعلیمی اداروں میں قومی پرچم سرنگوں ہے جب کہ بیرون ملک قائم بنگلہ دیشی مشنز کو بھی اسی نوعیت کی ہدایات دی گئی ہیں۔ جاں بحق افراد کے لیے مساجد، مندروں، گرجا گھروں اور دیگر عبادت گاہوں میں خصوصی دعائیں کی جا رہی ہیں۔
طلبہ متحرک، انصاف کا مطالبہحادثے کے خلاف آج صبح میل اسٹون اسکول کے طلبہ نے ڈھاکہ کے اترا کیمپس میں مظاہرہ کیا۔ طلبہ نے متاثرین کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا اور حکومت پر لاپرواہی کا الزام عائد کیا۔
مشیر تعلیم پروفیسر سی آر ابرار اور مشیر قانون آصف نذر کیمپس پہنچے تو مظاہرین نے انہیں گھیر لیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا۔
بعد ازاں دونوں مشیروں نے کالج انتظامیہ اور طلبہ کے نمائندوں سے بند کمرے میں ملاقات کی جب کہ درجنوں طلبہ باہر نعرے بازی کرتے رہے۔
مزید پڑھیے: دنیا کا سب سے بڑا مینوفیکچرنگ ملک بننا چاہتے ہیں، چیف ایڈوائزر بنگلہ دیش محمد یونس کا عزم
طلبہ نے ہلاک اور زخمی افراد کی مکمل و مصدقہ فہرست شائع کرنے، لواحقین کے لیے مالی معاوضے کا فوری اعلان اور فضائیہ کے پرانے اور غیر محفوظ تربیتی طیارے فوری طور پر بند کیے جانے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران کالج کے اردگرد بڑی تعداد میں شہری بھی موجود رہے جن میں کئی افراد اپنے لاپتا عزیزوں کی تلاش میں آئے تھے۔
ہلاکتیں چھپانے کے الزامات کی تردیدادھر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت نے طیارہ حادثے سے متعلق اعداد و شمار چھپانے کے الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
چیف ایڈوائزر کے پریس ونگ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بعض عناصر جان بوجھ کر پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں کہ ہلاکتوں کی اصل تعداد چھپائی جا رہی ہے جو کہ بے بنیاد اور گمراہ کن دعویٰ ہے۔
مزید پڑھیں: شیخ حسینہ کی قیادت میں بنگلہ دیش کی اقتصادی ترقی ‘جعلی’ نکلی، پروفیسر محمد یونس
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت، فوج، تعلیمی ادارے اور اسپتال انتظامیہ متاثرین کی درست فہرست جاری کرنے اور ہر ممکن امداد فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ جن لاشوں کی شناخت ممکن نہیں ہو سکی، ان کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بنگلہ دیش ہلاکتیں بنگلہ دیشی طیارہ تباہ