کراچی:

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ریاست کو عوامی فیصلوں کو ماننا چاہیے، کوئی ادارہ ریاست نہیں بلکہ پاکستان ہے۔

مقامی ایوارڈ تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پیپلز پارٹی انتخابات میں واضح اکثریت سے کامیاب ہوئی ہے اور ہمارے امیدواروں کی جیت غیرمتنازع ہے۔ پیپلز پارٹی پر فارم 47 کے الزامات نہیں لگتے مگر ن لیگ پر فارم 47 کا الزام لگتا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ ریاست کو عوامی فیصلوں کو ماننا چاہیے، چاہے وہ "سافٹ" ہو یا "ہارڈ"۔ ریاست کوئی ادارہ نہیں بلکہ پاکستان ہے، ہمیں ریاست کا وفادار ہونے کیلئے کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کی رٹ ہر حال میں قائم رہنی چاہیے، اسٹیٹ کو فلاحی اور اپنے عوام کے لیے بہتر ہونا چاہیے، ریاست کوئی ادارہ نہیں بلکہ بے جان چیز ہوتی ہے۔

کراچی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ شہر کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی اور یوسی چیئرمین کے قتل میں ملوث عناصر تک بہت جلد پہنچ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل میں سول ایوی ایشن کی جانب سے کچھ رکاوٹیں سامنے آئیں، 30 اپریل تک شارع بھٹو قائد آباد روڈ کو کھول دیا جائے گا، دسمبر کے آخر تک شارع بھٹو مکمل ہوجائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سعید غنی نے کہا کوئی ادارہ نے کہا کہ ریاست کو

پڑھیں:

میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف

مہمانِ خصوصی ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے 105ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ خصوصی سیمینار جامعہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلکٹ ریزولوشن کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس کا عنوان تھا "مہاتما گاندھی کا سوراج"۔ اس موقع پر "دور درشن" کے ڈائریکٹر جنرل کے ستیش نمبودری پاد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ پروگرام کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ اس موقع پر متعدد اسکالروں اور ماہرین تعلیم نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور ان کے سوراج کے تصور کی عصری معنویت پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مہمانِ خصوصی کے ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخی اور تحریک انگیز ادارے میں بولنا اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراج صرف سیاسی آزادی نہیں بلکہ خود نظم، اخلاقیات اور اجتماعی بہبود کا مظہر ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کا مشہور قول نقل کیا "دنیا میں ہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہے، مگر کسی کے لالچ کے لئے نہیں"۔

ڈاکٹر نمبودری پاد نے بتایا کہ جب وہ نیشنل کونسل فار رورل انسٹیٹیوٹس (این سی آر آئی) میں سکریٹری جنرل تھے تو انہوں نے وردھا کا دورہ کیا جہاں انہیں گاندھیائی مفکرین نارائن دیسائی اور ڈاکٹر سدرشن ایینگر سے رہنمائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے یجروید کے منتر "وشوَ پُشٹم گرامے اَسمِن انا تورم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حقیقی سوراج متوازن دیہی خوشحالی اور انسانی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "آدرش پسندی بمقابلہ حقیقت پسندی"، "ترقی بمقابلہ اطمینان" اور "شہری زندگی بمقابلہ دیہی سادگی" کے تضادات میں گاندھی کا سوراج انسانیت کے لئے ایک اخلاقی راستہ پیش کرتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ دنیا مہاتما گاندھی کو پڑھ کر اور سن کر جانتی ہے، لیکن میں گاندھی میں جیتا ہوں، کیونکہ میں چمپارن کا ہوں، جہاں سے گاندھی کے ستیاگرہ کی شروعات ہوئی تھی۔

متعلقہ مضامین