بیجنگ :چائنا میڈیا گروپ اور کمبوڈیا کی وزارت ثقافت اور فنون لطیفہ کے مشترکہ اہتمام سے دسویں اوپن ایئر سنیما کی اسپیشل اسکریننگ کمبوڈیا کے شہر انگکور واٹ میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر کمبوڈیا کی وزارت ثقافت و فنون لطیفہ کے سیکرٹری ہاب ٹوچ، سیم ریپ صوبے کے ڈپٹی گورنر ڈے ریڈو ،محکمہ فلم کے ڈائریکٹر پوک بوراک اور دیگر مہمانوں نے شرکت کی۔چین اور کمبوڈیا کے مابین ایک اہم عوامی تبادلے کے منصوبے کے طور پر ، “اوپن ایئر سنیما” 2016 میں اپنے افتتاح کے بعد سے لگاتار دس سالوں سے منعقد کیا جا رہا ہے ۔ چین اور کمبوڈیا کی فلم اسکریننگ ٹیم اب تک کمبوڈیا کے 25 صوبوں اور شہروں کا سفر کر چکی ہے اور 100،000 سے زیادہ کمبوڈیائی فلم بینوں کو 300 سے زیادہ فلمیں مفت میں دکھائی جا چکی ہیں ۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کمبوڈیا کے

پڑھیں:

ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں

حالیہ ایئر انڈیا طیارہ حادثے کے بعد متاثرہ برطانوی خاندانوں پر ایک اور قیامت ٹوٹ پڑی، جب انہیں معلوم ہوا کہ بھارت نے ان کے ’پیاروں کی جو باقیات‘ برطانیہ بھیجیں، وہ ان کے پیاروں کی نہیں تھیں بلکہ کسی اور کی تھیں۔ بعض تابوتوں میں نامعلوم افراد کی لاشیں تھیں جبکہ ایک کیس میں 2 مختلف افراد کی باقیات کو ایک ہی تابوت میں رکھ دیا گیا۔

برطانوی اخبار’ دی گارڈین‘ کے مطابق یہ انکشاف معروف ایوی ایشن وکیل جیمز ہیلی پراٹ کی جانب سے کیا گیا ہے، جو برطانوی متاثرین کے اہل خانہ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ حادثہ 12 جون کو پیش آیا جب ایئر انڈیا کا لندن جانے والا بوئنگ 787 ڈریم لائنر احمد آباد ایئرپورٹ سے اڑان بھرتے ہی ایک میڈیکل کالج کی عمارت پر جاگرا۔ حادثے میں 241 مسافر ہلاک ہوئے، جن میں سے 52 برطانوی شہری تھے۔ زمین پر موجود مزید 19 افراد ہلاک اور 67 زخمی ہوئے۔

ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، طیارے کے دونوں انجنوں کو ایندھن فراہم کرنے والے سوئچز اچانک ’کٹ آف‘ پوزیشن پر چلے گئے، جس سے ایندھن کی فراہمی رک گئی۔ یہ سوئچز کسی نے کٹ آف کیے تھے یا خود ہی کٹ آف ہوگئے تھے، یہ معاملہ بھی ابھی تک ایک معمہ بنی ہوا ہے۔

ڈی این اے شناخت میں غلطیاں اور خاندانوں کی اذیت

وکیل ہیلی پراٹ کے مطابق ایک متاثرہ خاندان کو جب تابوت موصول ہوا، تو بعد میں پتہ چلا کہ وہ لاش کسی نامعلوم مسافر کی تھی، جس کے بعد انہیں تدفین کا منصوبہ ترک کرنا پڑا۔

ایک اور کیس میں 2 مختلف افراد کی باقیات کو ملا کر ایک ہی تابوت میں بھیج دیا گیا۔ بعد میں شناخت کے بعد انہیں الگ کیا گیا تاکہ جنازہ ادا کیا جا سکے۔

ڈی این اے میچنگ کا مرحلہ

یہ غلطیاں اس وقت سامنے آئیں جب ڈاکٹر فیونا وِلکاکس، لندن انر ویسٹ کی سینئر کورونر، نے تابوت میں موجود لاشوں کا ڈی این اے متاثرہ خاندانوں کے نمونوں سے میچ کرنے کا حکم دیا۔

متاثرہ خاندانوں کی فریاد

گلوسٹر سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان، جن کے 6 اراکین (عقیل نانبھاوا، ہناء وراجی اور ان کی 4 سالہ بیٹی سارا) حادثے میں جاں بحق ہوئے، نے بتایا کہ وہ لاشوں کی شناخت پر تو مطمئن ہیں، لیکن انہیں اس سارے عمل میں شدید بدانتظامی اور عدم شفافیتکا سامنا رہا۔

عقیل نانبھاوا، ہناء وراجی اور ان کی 4 سالہ بیٹی سارا

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں حادثے کے ایک ہفتے کے اندر شناخت موصول ہوئی اور ہم نے اپنے پیاروں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق بھارت میں دفن کیا۔ لیکن اس تمام عمل میں شفافیت کا فقدان تھا، رابطہ ناکافی تھا، اور اہل خانہ کی شکایات کو نظر انداز کیا گیا۔ ہم صرف اپنے لیے نہیں بلکہ ہر متاثرہ خاندان کے لیے سچائی، شفافیت اور جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

برطانوی حکومت کا ردعمل

وکیل ہیلی پراٹ نے بتایا کہ متاثرہ خاندان اپنے ممبر پارلیمنٹ (MPs) سے رابطے میں ہیں۔ برطانوی وزارتِ خارجہ اور وزیرِ اعظم کی آفس سے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  ثبوتوں کے مطابق، لاشوں کی شناخت اور حوالگی کا عمل انتہائی ناقص رہا۔ ہم ان خامیوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

بھارتی حکومت کا مؤقف

بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہم نے رپورٹ دیکھی ہے اور برطانیہ کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔ تمام باقیات کو مکمل پروفیشنلزم اور عزت کے ساتھ ہینڈل کیا گیا۔

اسپتال والے کیا کہتے ہیں؟

احمد آباد کے سول اسپتال کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ لاشوں کی شناخت مکمل سائنسی طریقے سے کی گئی تھی۔ تاہم انہوں نے مزید تفصیل بتانے سے انکار کر دیا۔

ایئر انڈیا کا ردعمل

ایئر انڈیا نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ شناخت کی کارروائی میں ایئر لائن شامل نہیں تھی، یہ ذمہ داری اسپتال کی تھی، جنہوں نے لواحقین کی شناخت کی تصدیق کی۔

اہم سوالات جو ابھر رہے ہیں

اگر ایک خاندان کو غلط لاش دی گئی ہے، تو وہ کس کی لاش ہے؟

کیا دوسرے خاندانوں کو بھی غلط معلومات یا تابوت دیے گئے ہیں؟

لاشوں کی شناخت میں غلطیوں کے لیے کون ذمہ دار ہے، اسپتال، مقامی حکام یا بین الاقوامی ادارے؟

کیا وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور نریندر مودی کے درمیان ملاقات میں یہ معاملہ اٹھایا جائے گا؟

درد، سوالات اور انصاف کی تلاش

یہ واقعہ صرف ایک فضائی حادثہ نہیں رہا، بلکہ متاثرہ خاندانوں کے لیے ایک دوہری اذیت بن گیا ہے، جس میں انہیں اپنے پیاروں کی باقیات کی شناخت کے لیے مزید انتظار، صدمے اور غیر یقینی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

متاثرہ خاندانوں کا مطالبہ نہایت واضح ہے۔

شفافیت، جوابدہی، اور یہ یقین کہ ان کے پیاروں کو عزت کے ساتھ واپس لایا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت سے سعودی سفیر کی ملاقات، تجارت، معیشت، ثقافت پر تبادلہ خیال
  • صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات کے فروغ، تجارت، معیشت و ثقافت پر تبادلہ خیال
  • وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت اورنگزیب کھچی کی ملاقات(تصحیح شدہ)
  • وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر جہانزیب کھچی کی ملاقات
  • ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل تیسرے روز اضافہ
  • مصنوعی ذہانت میں ایک نیا دور،اوپن اے آئی کا ’جی پی ٹی 5‘ جلد ریلیز کیلئےتیار!
  • "ادے پور فائلز" مسلمانوں کو دہشتگرد کے طور پر پیش کرتی ہے، مولانا ارشد مدنی
  • امید ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا  بات چیت  کے ذریعے تنازع کو مناسب طریقے سے حل کریں گے، چینی وزارت خارجہ  
  • ایئرانڈیا کے طیارے میں پھر خرابی، آخر وقت میں پرواز منسوخ کر دی گئی
  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں