گلوکار حسین رحیم نے خاموشی سے شادی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 19th, April 2025 GMT
اسلام آباد(شوبز ڈیسک)گلوکار و موسیقار حسن رحیم نے خاموشی سے شادی کرکے مداحوں کو خوشخبری سنادی، تاہم ساتھ ہی گلوکار نے شادی کی تصاویر شیئر نہ کرنے کی اپیل بھی کردی۔
حسن رحیم نے 18 اپریل کو انسٹاگرام پر دلہن کے ہمراہ تصویر شیئر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پیجز اور میڈیا پبلیکشنز کو اپیل کی کہ ان کی شادی کی تصاویر اور ویڈیوز کو شیئر یا شائع نہ کیا جائے۔
حسن رحیم نے لکھا کہ وہ اپنی شادی کی تقریبات کی کسی بھی ویڈیو یا تصویر کو شیئر کرنے کی اجازت نہیں دے رہے، اس لیے ان کی پرائیویسی کا احترام کرکے تصاویر اور ویڈیوز کو شیئر نہ کیا جائے۔
انہوں نے شادی اور دلہن سے متلعق کوئی معلومات فراہم نہیں کی، تاہم ان کی جانب انسٹاگرام پر شیئر کردہ تصویر میں ان کی دلہن کے چہرے کو دیکھا جا سکتا ہے۔
حسن رحیم کی جانب سے شادی کی تصدیق کیے جانے کے بعد میوزک اور شوبز سے وابستہ شخصیات نے کمنٹس کرتے ہوئے انہیں مبارک باد پیش کی۔
مداحوں نے بھی ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مبارک باد پیش کی۔
مزیدپڑھیں:متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شادی کی
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔