Express News:
2025-04-25@02:49:53 GMT

معاشی ترقی اور اس کی راہ میں رکاوٹ

اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے جمعہ کا روز خاصا مصروفیت میں گزارا۔ جمعہ کو ان کی زیرصدارت امن و امان کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا اور پھر اسی روز انھوں نے اسلام آباد میں ہی فیڈرل بورڈ آف ریونیوکے ہیڈکوارٹرز کا بھی دورہ کیا۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق امن وامان کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم دہشت گردوں کو ایسی عبرتناک شکست دیں گے کہ وہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرأت نہیں کر سکیں گے، ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھنکیں گے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام اداروں اور صوبوں کی کوششیں لائق تحسین ہیں۔ وفاقی حکومت اس ضمن میں تمام صوبوں کی استعداد بڑھانے کے لیے بھرپور تعاون کرے گی۔

دہشت گردی پاکستان کی ترقی کی راہ میں اتنی بڑی رکاوٹ ہے، اس حوالے سے فیصلہ ساز ہی ہیں بلکہ عام پاکستانی تک حقائق سے آگاہ ہے۔ پاکستان کو اگر دہشت گردی کی لعنت کا سامنا نہ ہوتا تو آج پاکستان ایشیا میں ایک اہم معاشی قوت ہوتا۔

بہرحال بدترین دہشت گردی کے باوجود پاکستان نے معاشی اور سائنسی میدان میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ وزیراعظم پاکستان کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ ہماری سیکیورٹی فورسز کے بہادر جوان اور افسر دن رات اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔

پاکستان کے اردگرد کے حالات ایسے ہیں، اس قسم کے حالات کا سامنا اگر دنیا کے کسی اور ملک کو ہوتا تو شاید اس کی حالت صومالیہ یا کانگو جیسی ہوتی۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جدوجہد کی ہے۔ حقائق کو سامنے رکھا جائے تو برملا کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دنیا کو دہشت گردی کی لعنت سے بچانے کے لیے لازوال قربانیاں دی ہیں۔

پاکستان کی ترقی کی راہ میں ایک رکاوٹ غیرقانونی تجارت اور ڈرگز کی اسمگلنگ ہے۔ اسمگلنگ نے پاکستان کی مالیات کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ اسمگلنگ کی وجہ سے پاکستان کو اربوں ڈالر ریونیو کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ نقصان ابھی تک کسی نہ کسی شکل میں ہو رہا ہے اور پاکستان کے اندر بلیک منی ہولڈرز سسٹم کو کرپٹ کر کے پاکستان کے خزانے کو نقصان پہنچانے میں مصروف ہیں۔

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے امن وامان کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کے دوران یہ بھی کہا کہ اسمگلنگ کے خلاف تمام اداروں کو اپنی کوششیں مزید تیز کرنے، اہم شہروں میں سیف سٹی منصوبوں کو جلدازجلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ وفاقی اور وفاقی اداروں کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ صوبائی اور ضلعی اداروں کی کارکردگی میں بھی اضافہ ہونا ناگزیر ہے۔ جب تک صوبائی حکومت اپنے حصے کی ذمے داریاں احسن طریقے سے ادا نہیں کرتیں، اس وقت تک شہروں، قصبوں اور دیہات میں امن کا قیام ممکن نہیں ہو سکتا۔

سیف سٹی کیمرے جرائم پر قابو پانے کے لیے اہم ہتھیار ہے۔ اسی طرح بیوروکریسی اور سرکاری عملے کی جوابدہی کے لیے بھی تمام سرکاری دفاتر میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہونے چاہئیں اور ان کیمروں کا کنٹرول مرکزی کنٹرول سسٹم میں ہونا چاہیے۔ اسی طرح ڈسٹرکٹ کورٹ سے لے کر اعلیٰ عدالتوں تک کی ساری کارروائی سی سی ٹی وی کیمروں میں محفوظ ہونی چاہیے۔ اس سے سرکاری مشینری کی کارکردگی میں خاطرخوا اضافہ ہو گا اور عوامی مسائل میں کمی ہو گی جب کہ جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی میں مدد ملے گی۔

وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اسلام آباد میں ہی فیڈرل بورڈ آف ریونیوکے ہیڈکوارٹرز کے دورہ کے دوران ٹیکس نظام میں بہتری، شفافیت، اور افسران کی کارکردگی کی جانچ کے لیے مکمل خودکار نظام کے اجرا کی منظوری دی، جس کے تحت افسران کو ترقی اور مالی مراعات کارکردگی کی بنیاد پر دی جائیں گی۔

نئے پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم نے ایف بی آر افسران کو یقین دہانی کرائی کہ نئے نظام کے تحت شاندار کارکردگی دکھانے والے افسران کو30 لاکھ روپے ماہانہ تک تنخواہیں دی جائیں گی، ساتھ ہی ناقص کارکردگی اور کرپشن میں ملوث افسران کو نہ صرف ایف بی آر بلکہ کسی بھی سرکاری محکمے میں ملازمت نہیں کرنے دی جائے گی۔

وزیراعظم کا یہ کہنا بالکل درست ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اہم بات ٹیکس لاز میں تبدیلیاں بھی لانے کی ضرورت ہے۔ ٹیکس قوانین واضح اور ابہام سے پاک ہونے چاہئیں۔ اسی طرح افسران کے اختیارات کے ساتھ ساتھ ان کے احتساب کے حوالے سے بھی قوانین واضح کرنے کی ضرورت ہے۔

افسران اور دیگر عملے کو یکطرفہ اختیارات دینے سے ممکن ہے ریونیو کے اہداف تو حاصل کیے جا سکیں لیکن ان اختیارات کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی حق تلفی بھی ہو سکتی ہے اور ان سے ناانصافی ہونے کے امکانات کو بھی رد نہیں کیا جا سکتا۔ سرکاری افسروں کو حاصل قواعد وضوابط کے اختیارات کو بھی واضح طور پر ان کے آفس کے باہر آویزاں کرنا چاہیے تاکہ سب کو پتہ چل سکے کہ افسر کے پاس کس قسم کے اختیارات موجود ہیں اور اگر وہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرتا ہے تو اس کے خلاف کن کن قوانین کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔

اس کے علاوہ افسروں کے کمروں کے اندر اور باہر بھی سی سی ٹی وی کیمرے ہونے چاہئیں تاکہ پتہ چل سکے کہ وہاں کون کون آیا اور کتنا کام ہوا۔ اس طریقے سے سرکاری کام میں شفافیت پیدا ہو گی۔

وزیراعظم نے یہ بھی واضح کیا کہ قرضوں اور آئی ایم ایف سے چھٹکارا پانا ہے تو محصولات کو بڑھانا ہوگا، قرضوں کی زندگی پاکستان کو بہت نقصان پہنچا چکی ہے، عدالتوں میں زیرالتوا کھربوں روپے کے ٹیکس کیسز کے فوری فیصلے ناگزیر ہیں، ایک طرف ہمارے کھربوں روپے کے کیسز زیر التوا ہیں اور دوسری طرف ہم دن رات قرض لے رہے ہوتے ہیں یا ان کو رول اوور کرارہے ہوتے ہیں۔

دوسری طرف انٹرنل ریونیو سروس، کسٹم، سیلزٹیکس، جعلی رسید وں کی دردناک کہانیاں بھی ہم سن چکے ہیں، ہم نے ان کمزوریوں کو دور کرناہے،محصولات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 27فیصد اضافہ لائق تحسین ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے سفر کا آغاز ہوگیا ہے،افسران محنت کریں اور قوم کی تقدیر بدلیں۔

عدالتوں سے23ارب روپے کا اسٹے آرڈر خارج ہوا توشام کو وہ پیسہ خزانے میں آگیا،البتہ ابھی گڈزکی مس ڈکلیئریشن سے متعلق کوئی خاطرخواہ انتظام نہیں ہوا۔چند سال قبل ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بنایا گیا جس کی کارکردگی انتہائی ناقص ہے، اس میں کمپنی کی خطاہے یا اس نظام کا موثر استعمال نہیں کیا گیا؟ وزیرِ اعظم نے مالی سال2025 کے پہلے نو ماہ میں پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 2.

828 ارب ڈالر تک پہنچنے اور گزشتہ سال کے مقابلے 23فیصد اضافے کا خیر مقدم کیا۔

انھوں نے کہا حکومت کی جانب سے آئی ٹی شعبے کو بروقت سہولیات کی فراہمی سے یہ اضافہ ممکن ہوا ہے۔انھوں نے کہا سرمایہ کار ہمارے سر کا تاج ہیں ، انھیں ہر ممکن سہولیات دیں گے۔وزیراعظم نے ایف بی آر کو ہدایت کی کہ وہ ٹیکس ادا کرنے والوں سے اچھا رویہ رکھیں، سرمایہ کار ہمارے سرکا تاج ہیں، انھیں عزت اور ہر ممکنہ سہولت دینی ہے۔

پاکستان کی معیشت میں خاصی بہتری آئی ہے لیکن اگر ٹیکس دہندگان کی تعداد میں مزید اضافہ کیا جائے تو ٹیکس کولیکشن میں اربوں روپے کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ جن شعبوں کو مختلف قسم کے ٹیکسز میں استثنیٰ دیا گیا ہے، اس کو ری وزٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹرسٹ، وقف اور فلاحی اداروں کے نام پر جو مراعات یا ٹیکسز میں چھوٹ دی جاتی ہے، اس کا خاتمہ کیا جانا چاہیے۔ ٹرسٹ، وقف اور فلاحی اداروں کے حوالے سے نئی قانون سازی کی ضرورت ہے۔ لوگوں سے یا عام عوام سے چندہ وصول کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

جو سرمایہ دار یا خوشحال شخص کوئی فلاحی کام کرنا چاہتا ہے تو وہ اپنی ذاتی آمدنی سے کرے۔ سرکار سے مراعات لینا یا عام آدمی سے چندہ لینا بند ہونا چاہیے۔ کسی ٹرسٹ، وقف یا فلاحی ادارے کو زکوٰۃ اکٹھی کرنے، فطرانہ یا صدقات کے نام پر چندہ وصول کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

اگر کسی کو کوئی مدد دینی بھی ہے تو وہ بذریعہ حکومت ہونی چاہیے تاکہ پورا ریکارڈ رکھا جا سکے۔ سرکاری اراضی کی الاٹمنٹ کے حوالے سے بھی قوانین کو دو ٹوک اور واضح بنانے کی ضرورت ہے۔ پہلے سے بااثر لوگوں کو مزید نوازنا ملک کی ترقی کی راہ میں ایک رکاوٹ کے سوا کچھ نہیں۔ قبائلی وڈیروں، گدی نشینوں اور بڑے بڑے جاگیرداروں سے ان کی طرززندگی کی مناسبت سے ٹیکس وصولی کا راستہ نکالنے کے لیے بھی قانون سازی کی ضرورت ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی کارکردگی کی ضرورت ہے کے حوالے سے ہونی چاہیے پاکستان کی کی راہ میں افسران کو ایف بی آر کرنے کی نہیں ہو ان کے ا کے لیے

پڑھیں:

دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، اردگان: دہشت گردی کیخلاف تعاون پر شکریہ، شہباز شریف

اسلام آباد+انقرہ (خبر نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے صدارتی محل میں ملاقات کی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے صدر اردگان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو ترکیہ آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔ عالمی  امور پر دونوں ممالک میں ہم آہنگی ہے۔ دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں۔ ہر قسم کی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ دونوں ملک آزاد، خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں۔ غزہ میں ہونے والی بربریت کی پاکستان نے بھر پور مذمت کی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا ساتھ جاری رہے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ شاندار استقبال پر صدر رجب طیب اردگان کا شکر گزار ہوں۔ ترک صدر سے ملاقات پر خوشی ہوئی۔ رجب طیب اردگان کی قیادت میں ترکیہ نے مثالی ترقی کی۔ وہ ایک دور اندیش اور ویژنری لیڈر ہیں۔ 2022ء میں پاکستان میں سیلاب آیا تو ترک صدر نے امدادی سامان بھیجا۔ انہوں نے پاکستان کا تاریخی  دورہ کیا۔ انسداد دہشتگردی کیلئے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں۔ دونوں ملکوں نے آئی ٹی، معدنیات اور دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا۔ غزہ میں ہونے والی بربریت کی پاکستان نے بھرپور مذمت کی۔ یو این قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔ فلسطینی مسلمانوں کا بہیمانہ قتل عام کیا جا رہا ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کرکے فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے۔  وزیراعظم نے کہا کہ  دہشتگردی سے نجات کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ وقت آ گیا ہے  کہ دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ امن کیلئے اقوام عالم کو دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی بنانا ہوگی۔ مسئلہ کشمیر پر ترکیہ کی غیر متزلزل حمایت پر مشکور ہوں۔ غزہ میں 50 ہزار سے زائد نہتے فلسطینیوں کی شہادت کی مذمت کرتے ہیں۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردگان کے درمیان ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں  رہنماؤں نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار  اور مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے  کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دو طرفہ سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے سٹرٹیجک کوآپریشن کونسل کے فیصلوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا۔ ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ میں انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ فوری جنگ بندی اور متاثرہ آبادی کو انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔ صدر اردگان نے فلسطین کیلئے پاکستان کی مسلسل حمایت اور انسانی امداد کو سراہا۔ پاکستان اور ترکیہ نے سٹرٹیجک شراکت داری مضبوط بنانے کا عزم کیا۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ سپیس ٹیکنالوجی، سپیس سیٹلائٹ، ٹیلی کمیونیکیشنر، سیٹلائٹ انٹرنیٹ سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں۔وزیراعظم محمد شہباز شریف سے چین سے تعلق رکھنے والی سپیس ٹیکنالوجی کمپنی گلیکسی سپیس کے وفد نے چیئرمین گلیکسی سپیس زو منگ کی قیادت میں ملاقات کی۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان سپیس ٹیکنالوجی شعبے کو انتہائی اہمیت دے رہا ہے۔ چین ہمارا انتہائی قابل اعتماد دوست اور سٹریٹجک شراکت دار ہے۔گلیکسی سپیس کے وفد نے پاکستان کی سپیس ٹیکنالوجی انڈسٹری میں سرمایہ کاری اور پاکستانی سپیس ٹیکنالوجی کے اداروں اور نجی ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔وفد کے ارکان نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام اور سپارکو کے حکام سے ملاقاتیں انتہائی مفید رہیں۔ وفد نے پرتپاک میزبانی پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ملاقات میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیر کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ اور متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر ترکیہ پہنچ گئے ۔ترک وزیر دفاع نے وزیر اعظم کا ائیر پورٹ پر استقبال کیا۔وزیر اعظم ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگا ن کی دعوت پر تر کیہ کا دورہ کر رہے ہیں ۔وزیر اعظم ترک سرمایہ کا روں اور کا روبا ری افراد سے ملاقاتیں بھی کرینگے۔دریں اثنا وزیر اعظم نے تر کیہ پہنچنے پر ایکس میں ایک پیغا م میں کہا ہے کہ اپنے بھائی صدر ترکیہ رجب طیب اردگا ن سے ملاقات کا منتظر ہوں۔پاک ترکیہ دیرینہ اور تاریخی تعلقات دونوں ممالک کے عوام کے دلوں پر نقش ہیں ۔دونوں ممالک امن ،ترقی اور خوشحالی کا مشترکہ ویژن رکھتے ہیں ۔پاکستان اور ترکیہ کی دوستی ہر آزمائش پر پو ری اتری ہے ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ مو سمیاتی تبدیلی کے مسائل کے حل کیلئے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی معاونت درکا ر ہے ۔شہباز شریف سے انٹر نیشنل ٹریڈ یو نین کنفیڈریشن کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی ۔گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے مزدوروں کے روزگار کے مسائل آئے اور نقصان اٹھانا پڑا۔وزیراعظم شہباز شریف سے آزاد جموں و کشمیر کے وفد کی ملاقات بھی ہوئی ۔جس میں وفاقی حکومت کے آزاد کشمیر کیلئے جاری ترقیاتی پروگرام پر گفتگو کی گئی ۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
  • عالمی بینک کی پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  • وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی
  • ’تعلیم، شعور اور آگاہی کی کمی پاکستانی ماؤں کی صحت مند زندگی کی راہ میں رکاوٹ ہے’
  • وزیراعظم نے کارکردگی پر مبنی مراعاتی نظام کا دائرہ وسیع کر دیا
  • دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، اردگان: دہشت گردی کیخلاف تعاون پر شکریہ، شہباز شریف
  • انسداد دہشت گردی کےلیے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں، شہباز شریف
  •    تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے،معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں،وزیر خزانہ
  • امریکا کے ساتھ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بات چیت جاری ہے:وفاقی وزیرخزانہ