محکمہ موسمیات کی جانب سے کراچی کے شہریوں کیلیے بُری خبر کا الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
کراچی:
محکمہ موسمیات نے کراچی کے موسم کے حوالے سے ایک بُری خبر کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ کراچی میں آج سے ہیٹ ویو کا آغاز ہو چکا ہے، جس کے باعث شہریوں کو شدید گرمی اور حبس کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ادارے کے مطابق موسم نہ صرف گرم بلکہ مرطوب بھی رہے گا، اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر کا موجودہ درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 56 فیصد ہے، جو حبس کی شدت میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔
مزید پڑھیں: محکمہ موسمیات کی کراچی میں ہیٹ ویو کی پیشگوئی
ماہرین موسمیات کے مطابق دن کے اوقات میں درجہ حرارت 37 سے 39 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے۔ اس دوران ہواؤں کی رفتار 30 سے 35 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بڑھنے کا امکان ہے، جبکہ اس وقت ہوا 9 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ موسمیات پہلے ہی کراچی میں ہیٹ ویو کا الرٹ جاری کر چکا ہے، اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں، دھوپ میں سفر سے گریز کریں، پانی کا زیادہ استعمال کریں اور گرمی سے بچاؤ کی دیگر تدابیر اختیار کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات
پڑھیں:
بنیادی انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔
27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔
شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔
قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً لاہور میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔
سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔