مجلس وحدت مسلمین کا نیا چیئرمین کون ہوگا ؟؟،ووٹنگ کا عمل شروع
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
شوریٰ عمومی کے سامنے تین نام پیش کردیے گئے ہیں جن کے درمیان مقابلہ ہوگا، جن تین ناموں کو پیش کیا گیا ہے ان میں حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ سید حسنین عباس گردیزی کے نام شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی کنونشن میں آخری روز انٹرا پارٹی الیکشن کا آغاز ہوگیا، شوریٰ عالی کے چیئرمین علامہ شیخ صلاح الدین بطور الیکشن کمیشن عمل کی نگرانی کررہے ہیں، پاکستان کے تمام صوبوں بشمول ریاست آزاد جموں کشمیر کی کابینہ اور تمام ضلعی نمائندے اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے، شوریٰ عمومی کے سامنے تین نام پیش کردیے گئے ہیں جن کے درمیان مقابلہ ہوگا، جن تین ناموں کو پیش کیا گیا ہے ان میں حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ سید حسنین عباس گردیزی کے نام شامل ہیں، تینوں رہنماجماعت کے بانی اراکین میں سے ہیں۔ اس کے علاوہ شوریٰ عمومی اپنے ووٹ کے ذریعے شوریٰ عالی کے اراکین کا انتخاب بھی کرے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
اپنے سوڈانی ہم منصب کیساتھ ایک ٹیلیفونک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ دہشتگردوں کو اچھوں اور بروں میں تقسیم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں جو ان کے اپنے الفاظ میں، ان کے مفادات کو پورا کرنے کیلئے ہر بُرا کام کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے سوڈان میں جاری صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں کے خلاف دہشت گردی اور تشدد، ہمیشہ مذموم ہے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو۔ گزشتہ شب انہوں نے اپنے سوڈانی ہم منصب "محی الدین سالم" سے ٹیلی فون پر بات کی۔ اس حوالے سے سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس ٹیلیفونک گفتگو کے دوران، میں نے محی الدین سالم کے ساتھ، فاشر شہر میں معصوم شہریوں کے المناک قتل عام پر اسلامی جمہوریہ ایران کی گہری پریشانی و دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایران کی جانب سے سوڈانی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی كیا۔ سید عباس عراقچی نے مزید کہا كہ کچھ لوگ دہشت گردوں کو اچھوں اور بروں میں تقسیم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں جو ان کے اپنے الفاظ میں، ان کے مفادات کو پورا کرنے کے لئے ہر بُرا کام کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے اس طرح کے دوہرے معیار کی 2025ء میں کوئی جگہ نہیں، جو طویل عرصے سے مغربی حکومتوں کی جانب سے اپنائے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب محی الدین سالم نے تازہ ترین صورت حال میں ایران کی جانب سے سوڈان کی حکومت و عوام کی حمایت کے اقدام کو سراہا۔