بلوچستان کو خیرات نہیں، بلکہ حقوق دیں، مولانا ہدایت الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
جعفر آباد میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ ہم اسمبلی کے اندر ہو یا باہر عوام کے حقوق کے تحفظ، لاپتہ افراد کی بازیابی، کاروبار روزگار، بارڈر کھولنے اور ترقی و خوشحالی کی جدوجہد کرتے رہینگے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں عوام کے ووٹوں اور عوام کے منتخب نمائندوں کے بجائے ڈنڈے کی حکمرانی ہے۔ بلوچستان کے عوام کو غیرت و ایمانداری اور اخلاص کیساتھ وسائل، چادر و چار دیواری کے تحفظ اور حقوق کے حصول، لاپتہ افراد کی بازیابی کی لڑائی لڑنی ہے۔ بلوچستان کو بند کرکے ریگستان بنانا دانشمندی نہیں، طاقت کے بل بوتے پرعوام کے دل نہیں جیتے جاسکتے اور نہ ہی حکمرانی ممکن ہے۔ لاپتہ افراد کی بازیابی،بے گناہ قیدیوں کی رہائی، روزگار کاروبار کے تحفظ کیلئے ہم لڑیں گے۔ ہم اسمبلی کے اندر ہو یا باہر عوام کے حقوق کے تحفظ، لاپتہ افراد کی بازیابی، کاروبار روزگار، بارڈر کھولنے اور ترقی و خوشحالی کی جدوجہد کرتے رہیں گے۔ کسی کا ڈکٹیشن دباؤ قبول کریں گے نہ ضمیر کا سودا کرکے بدعنوانی کر سکتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جعفرآباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن سے نائب امیر جماعت اسلامی بلوچستان پروفیسر محمد ایوب منصور، میر خرم فتح بھنگر و دیگر نے خطاب کیا۔ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بلوچستان کے وسائل شیر مادرسمجھ کر لوٹے جارہے ہیں اورہمیں اپنے وسائل دینے کیلئے تیار نہیں۔ خیرات و بچت کے بجائے جائز حقوق دیئے جائیں۔ چادر و چار دیواری کا سودا نہیں کرنے دیں گے۔ پی ایس ڈی پی کے فنڈز کیلئے کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے۔ سخت بات کرنے پر فنڈز رکھوانے کی باتیں سن رہا ہوں۔ فنڈز بند ہوں گے یا کوئی اور دھمکی دیں گے، غیرت و ہمت اور تحفظ پر کوئی کمپرومائزن ہیں کرونگا۔ عوام اور سرزمین کیلئے جان دینے کیلئے تیار ہوں۔ جماعت اسلامی سرداروں ظالموں سرمایہ داروں اورخاندان کی موروثی پارٹی نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لاپتہ افراد کی بازیابی مولانا ہدایت الرحمان عوام کے کے تحفظ
پڑھیں:
قیدیوں کیلئے خوشخبری، پنجاب بھر میں 90 روزہ سزا معافی کا اعلان
لاہور(اوصاف نیوز)ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق عیدالاضحیٰ سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر قیدیوں کو 90 دن کی خصوصی سزا معافی دے دی گئی ہے۔ سیکریٹری داخلہ پنجاب نے اس ضمن میں باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
اعلان کردہ معافی سے پنجاب کی مختلف جیلوں میں قید 450 قیدی مستفید ہوں گے، جبکہ 270 قیدی فوری طور پر رہا ہو کر عیدالاضحیٰ اپنے اہلخانہ کے ساتھ منائیں گے۔ سزا میں یہ رعایت پاکستان پریزن رولز 1978 کے رول 216 کے تحت دی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق معافی ان قیدیوں کو دی گئی ہے جنہوں نے جیل میں اچھا کردار دکھایا، اور نادار قیدیوں کے جرمانے مخیر حضرات نے ادا کیے۔ تاہم، یہ معافی مخصوص نوعیت کے قیدیوں پر لاگو نہیں ہوگی۔ سزا میں معافی سے مستثنیٰ جرائم درج ذیل ہیں:
دہشتگردی، فرقہ واریت، جاسوسی، بغاوت یا ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث قیدی قتل، زنا، منشیات فروشی، ڈکیتی، اور اغوا کے مجرمان،مالی بدعنوانی یا قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے مقدمات میں سزا یافتہ قیدی،گزشتہ ایک سال کے دوران جیل قوانین کی خلاف ورزی پر سزا پانے والے قیدی
محکمہ داخلہ نے تمام جیلوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ معافی کے احکامات پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور غیر مستحق قیدیوں کی فہرستیں الگ جمع کرائی جائیں۔
اسلام آباد میں عید الاضحیٰ کی نماز کے اوقات کا اعلان فول پروف سیکیورٹی انتظامات مکمل،فہرست دیکھئے