مربوط حکمت عملی اورمشترکہ کاوشوں سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بچوں کےمحفوظ مستقبل کےلیےپولیوکاخاتمہ ضروری ہے،حکومت ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں انسداد پولیو کی 7 روزہ قومی مہم کے آغاز کے موقع پر کیا. وزیراعظم نے بچوں کو قطرےپلا کر انسداد پولیو مہم کا باضابطہ آغاز کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بچوں کےمحفوظ مستقبل کےلیے پولیو کاخاتمہ ضروری ہے اور حکومت ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ مربوط حکمت عملی اورمشترکہ کاوشوں سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے.
واضح رہے کہ چند روز قبل انسداد پولیو مہم کے سلسلے میں ہونےو الے اجلاس میں وزیر اعظم کو 21 اپریل سے شروع ہونے والے انسداد پولیو مہم کے بارے بریفنگ دی گئی تھی اور بتایا گیا تھا کہ اس مہم میں ساڑھے 45 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلائی جائے گی جب کہ ملک گیرانسداد پولیو مہم میں 4 لاکھ 15 ہزار پولیو ورکر حصہ لیں گے۔
دریں اثنا انسدادپولیو پروگرام سربراہ کے مطابق پنجاب بھر میں کل سے انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگا، اس سلسلے میں تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، پنجاب کے تمام اضلاع میں ویکسین، لاجسٹکس کی سپلائی مکمل کرلی گئی ہے۔پنجاب بھر میں 2 کروڑ 30 لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے اور انسداد پولیو مہم کے دوران 2 لاکھ سے زائد ورکر ڈیوٹی سر انجام دیں گے، جبکہ لاہور میں 14 ہزار سے زائد ورکر ڈیوٹی سر انجام دیں گے، راولپنڈی میں 9 ہزار سے زائد ورکر انسداد پولیو مہم میں حصہ لیں گے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انسداد پولیو مہم کے سے پولیو بچوں کو نے کہا
پڑھیں:
اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز (اے سی سی) کے ملک چھوڑنے کی حکومتی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔
ڈان نیوز نے غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں حالیہ دنوں میں سینکڑوں افغان شہریوں کو اپنے سامان کے ساتھ طورخم اور چمن بارڈر عبور کرتے دیکھا گیا۔
حکومت پاکستان کی جانب سے 31 مارچ سے ان افغان شہریوں کی ملک بدری کی دوسری مہم کا آغاز کیا تھا جن کے پاس افغان سٹیزن کارڈ تھا (ایک شناختی دستاویز جو 2017 میں پاکستانی اور افغان حکومتوں نے مشترکہ طور پر جاری کی تھی)۔
دراصل یہ 2023 میں شروع کی گئی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں کی وطن واپسی تھا جس کے تحت پہلے مرحلے میں ان تمام افغان باشندوں کو ملک بدر کیا گیا جن کے پاس شناختی ثبوت موجود نہیں تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی جانب سے کی جانے والی یہ ملک بدریاں افغانستان میں طالبان حکومت پر دباو¿ ڈالنے کی کوشش ہے، جنہیں اسلام آباد کی جانب سے سرحد پار حملوں میں اضافے کا ذمہ دارٹھہرایا جاتا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق ’اپریل 2025 کے دوران ایک لاکھ 529 افغان شہری پاکستان سے واپس اپنے ملک جاچکے ہیں۔27 سالہ اللہ رحمٰن نے طورخم بارڈر پر اے ایف پی کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’میں پاکستان میں پیدا ہوا اور کبھی افغانستان نہیں گیا، مجھے ڈر تھا کہ کہیں پولیس مجھے اور میرے خاندان کو ذلیل نہ کرے اور اب ہم بے بسی کے عالم میں افغانستان واپس جا رہے ہیں‘۔افغانستان کے وزیر اعظم حسن اخوند نے پاکستان کے ’یک طرفہ اقدامات‘ کی سخت مذمت کی جب کہ اس سے ایک روز قبل وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر کابل کا دورہ کیا تھا۔
افغان شہریوں کی اکثریت رضاکارانہ طور پر واپس جارہی ہے تاکہ زبردستی ملک بدری سے بچ سکیں لیکن اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کے مطابق صرف اپریل میں پاکستان میں 12 ہزار 948 گرفتاریاں کی گئیں جو گزشتہ پورے سال کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران لاکھوں افغان شہری اپنے ملک کی صورتحال سے فرار ہوکر پاکستان میں داخل ہوئے جبکہ 2021 میں طالبان حکومت کی واپسی کے بعد بھی لاکھوں افغان شہری پاکستان آئے۔
افغان شہریوں کی ملک بدری کی اس مہم کو وسیع پیمانے پر عوامی حمایت حاصل ہے کیوں کہ پاکستانیوں کی بڑی تعداد افغان آبادی کی میزبانی سے اکتاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں۔
41 سالہ حجام تنویر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغانی یہاں پناہ لینے آئے تھے لیکن پھر نوکریاں کرنے لگے، انہوں نے کاروبار کھول لئے اور پاکستانیوں سے نوکریاں چھین لیں جو پہلے ہی جدوجہد کر رہے ہیں۔دوسری جانب یو این ایچ سی آر نے کا کہنا ہے کہ ملک بدر کئے جانے والے افغان شہریوں میں نصف سے زائد بچے ہیں جب کہ سرحد عبور کرنے والوں میں خواتین اور لڑکیاں بھی شامل ہیں جو ایک ایسے ملک میں داخل ہورہی ہیں جہاں انہیں سیکنڈری تعلیم کے بعد تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں کئی شعبوں میں کام کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
2023 میں واپسی کے پہلے مرحلے کے دوران دستاویزات نہ رکھنے والے لاکھوں افغانوں کو زبردستی سرحد پار بھیج دیا گیا تھا۔مارچ میں اعلان کردہ دوسرے مرحلے میں حکومت پاکستان نے 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کے رہائشی پرمٹ منسوخ کر دیے اور ان ہزاروں افراد کو بھی خبردار کیا جو کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں کہ وہ اپریل کے آخر تک ملک چھوڑ دیں۔
ایک دکاندار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغان وہ کام کرتے ہیں جسے کرتے ہوئے پاکستانیوں کو شرمندگی محسوس ہوتی ہے، جیسے کچرا اٹھانا وغیرہ لیکن جب وہ چلے جائیں گے تو یہ کام کون کرے گا؟
عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
مزید :