شادی کی تقریب سے واپسی پر چلتی کار میں جنسی زیادتی کی کوشش، مزاحمت پر 26 سالہ مہندی آرٹسٹ قتل
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر لکھنؤ میں 26 سالہ بیوٹیشن کو مبینہ طور پر اس وقت قتل کردیا گیا جب وہ شادی سے واپس آرہی تھی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق لڑکی کی گردن میں چھرا گھونپا گیا جب کہ اس نے چلتی کار میں جنسی زیادتی کی کوشش کے دوران مزاحمت کی۔
رپورٹ کے مطابق تین افراد پر خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا گیا ہے، ملزمان میں سے 2 کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ تیسرا تاحال لاپتا ہے۔
رپورٹ کے مطبق سدھانشو نامی شخص نے مہندی آرٹسٹ کو شادی میں مدعو کیا تھا، اس نے خاتون کو لانے کے لیے کار بھیجی تھی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ خاتون اور اس کی بہن کو تین آدمیوں نے کار میں اٹھایا اور انہیں سیدھے شادی کے مقام پر لے گئے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ملزمان بہنوں کو ان کے گھر واپس لے جا رہے تھے، تینوں افراد نے مبینہ طور پر دونوں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی۔
متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ جب اس کی بہن نے مزاحمت کی تو ایک شخص نے "اس کی گردن میں چھرا گھونپا۔
زندہ بچ جانے والی خاتون نے بتایا کہ کار ڈیوائیڈر سے ٹکرا کر الٹ گئی جس کے بعد دونوں خواتین پھنس گئیں۔
جب تک مقامی لوگ مدد کے لیے آئے تب تک تینوں افراد فرار ہو چکے تھے۔
بہن نے الزام لگایا کہ ملزم نے پولیس کو واقعے کی اطلاع دینے پر اسے اور اس کے اہل خانہ کو جان سے مارنے کی دھمکی دیں۔
مقتولہ بیوٹیشن کے شوہر نے پولیس میں شکایت درج کرائی، قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا، لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا، مقتولہ کا 3 سالہ بیٹا ہے۔
پولیس نے 2 افراد کو گرفتار کرلیا جب کہ تیسرے ملزم کی تلاش جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنسی زیادتی
پڑھیں:
گھوٹکی میں سیلاب، 60 سالہ خاتون ہنر کی بدولت اپنے بچوں کا سہارا بن گئیں
گھوٹکی میں دریائے سندھ کے اونچے درجے کے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو نقل مکانی کے بعد شدید مشکلات کا سامنا ہے، جہاں ایک خاتون نے حالات سے ہار ماننے کے بجائے اپنے روایتی ہنر کو سہارا بنالیا ہے۔
سیلاب کی تباہ کاریاں بہت سے گھروں کو اجاڑ گئیں، مگر حوصلے اور ہنر کے ساتھ جینے کی جستجو آج بھی زندہ ہے۔ سیلاب سے متاثر دریائے سندھ میں واقع ضلع گھوٹکی کے گاؤں ابرو لکھن کی 60 سالہ مائی ڈاتول نے اپنے ہاتھوں کی محنت سے نہ صرف اپنے بچوں بلکہ اپنے پالتو جانوروں کا بھی سہارا بن کر سب کیلئے ایک مثال قائم کر دی ہے۔
جلال پور پیروالا سے پانی نہ نکالا جاسکا، ایم فائیو موٹروے پر شگاف ڈالنے کی تجویزمحکمہ انہار نے پر موٹروے پر شگاف ڈالنے کو انتہائی ضروری قرار دیا، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور متعلقہ حکام پر مشتمل کمیٹی آج جائزہ لے گی۔
یہ بہادر خاتون مختلف رنگوں کے دھاگوں اور شیشہ کا استعمال کرکے سندھی ٹوپیاں بنا کر فروخت کرتی ہیں۔
خاتون کا کہنا ہے کہ سیلاب نے سب کچھ بہا دیا، مگر میرے ہاتھوں کا ہنر میرے ساتھ ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ میرے بچے بھوکے نہ سوئیں اور جانور بھی زندہ رہیں۔ مشکل حالات کے باوجود ان کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی۔
حالیہ سیلاب میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کے تمام گھر سیلابی پانی میں ڈوب گئے تھے، روڈا اور ایل ڈی اے سے دریائے راوی کی زمین پر غیر قانونی سوسائٹیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب میں گھر بہہ گیا، مجبوری ہے اب یہاں بیٹھے ہیں، بچیوں کیلئے ٹینٹ ملا ہے مگر کھانا خوراک کچھ نہیں دیا ابرو کے گاؤں سے آئے ہیں۔
خاتون نے مزید کہا کہ ٹوپیاں بناتی ہوں، اس میں ایک سے دو ہفتے لگ جاتے ہیں اور 500 سے ایک ہزار میں فروخت ہوتی ہے، سات بچے ہیں ان کا کھانا پورا کروں یا مال مویشی کا چارہ پورا کروں۔
مقامی لوگ بھی اس خاتون کے حوصلے کو سراہتے ہیں اور انہیں ایک جیتی جاگتی مثال قرار دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اور سماجی ادارے ایسے باہمت سیلاب متاثرین کی مدد کریں تو یہ نہ صرف اپنے گھر بلکہ اس عارضی خیمہ بستی میں مکین خاندانوں کیلئے روشنی کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔