انتہا پسندی کے خلاف نوجوانوں کی مؤثر حکمت عملی، جامعہ کراچی میں ورکشاپ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
ایک ایسی دنیا میں جہاں انتہا پسندی معاشرتی ہم آہنگی کے لیے خطرہ بن چکی ہے، نوجوان رہنماؤں کو امن کے فروغ کے لیے ضروری اوزار فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اسی سوچ کے تحت پیس اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن (PEF) نے جامعہ کراچی میں تین روزہ ورکشاپ ’نوجوانوں کا باہمی تعاون برائے مضبوط معاشرہ‘ کا کامیابی سے انعقاد کیا۔
نوجوانوں کا اتحاد، تبدیلی کی راہیہ اقدام یورپی یونین کی مالی معاونت اور اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم (UNODC) کی جانب سے نیکٹا کے اشتراک سے کیا گیا۔ ورکشاپ میں سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 27 متنوع شرکا شامل ہوئے جن کا تعلق تعلیم، میڈیا، مذہبی طبقات، خواجہ سرا کمیونٹی اور سیاسی کارکنوں سے تھا۔ اس ورکشاپ کا مرکزی مقصد نوجوانوں کو انتہا پسندی کے خلاف مؤثر حکمت عملیوں سے لیس کرنا اور شمولیت کو فروغ دینا تھا۔
ماہرین کی بصیرتسابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر شاہدہ جمیل سمیت کئی ممتاز شخصیات نے نوجوانوں کے کردار کو امن کے فروغ میں کلیدی قرار دیا۔ ڈاکٹر عامر تواثین، ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی، ڈاکٹر امتیاز احمد اور مجتبیٰ رٹھور نے مذہبی ہم آہنگی، امن کی تعمیر اور نوجوانوں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی۔
عمل پر مبنی سیکھنے کا عملشرکا نے گروہی سرگرمیوں کے ذریعے برداشت، امن کی منصوبہ بندی اور سماجی توانائی کو مثبت سمت میں استعمال کرنے کی مشق کی، اس ورکشاپ کا خاص پہلو سوشل ایکشن پلانز (SAPs) کی تیاری تھی، جو کہ معاشرتی مسائل کے حل کے لیے ایک مربوط، قابلِ عمل اور نتیجہ خیز روڈ میپ فراہم کرتے ہیں۔
پاکستان میں انسدادِ دہشتگردی کی کوششوں میں سنگِ میلیہ ورکشاپ Countering and Preventing Terrorism in Pakistan (CPTP) پراجیکٹ کا اہم جزو بھی تھی، جو تین نکاتی حکمت عملی پر مبنی ہے:
فوجداری انصاف کے اداروں کو مضبوط بنانا
متاثرین کی قانونی معاونت کے نظام میں بہتری
پائیدار نیٹ ورکس کے ذریعے کمیونٹی انگیجمنٹ کو فروغ دینا
امن کی راہ پر نیا عزماس ورکشاپ کے بعد نوجوان شرکا اپنے اپنے علاقوں میں امن کے فروغ اور سماجی ہم آہنگی کے لیے نہ صرف تیار ہیں بلکہ پرعزم بھی ہیں۔ ان کی کوششیں امید، مزاحمت اور ایک پُرامن، جامع معاشرے کے عزم کی علامت ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتہا پسندی جامعہ کراچی حکمت عملی کامیاب ورکشاپ ماہرین نوجوان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انتہا پسندی جامعہ کراچی حکمت عملی کامیاب ورکشاپ ماہرین نوجوان وی نیوز انتہا پسندی کے لیے
پڑھیں:
بھارت کے انتہا پسندوں نے ملک میں موجود کشمیری طلبا کی زندگی اجیرن کردی
مقبوضہ کشمیر کے طلبا کا کہنا ہے ہمالیہ کے علاقے میں پہلگام حملے کے بعد سے انہیں بھارت میں ہراساں کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ منگل کو پہلگام کے سیاحتی مقام پر مسلح افراد نے 26 مردوں کو ہلاک کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری
جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے کنوینر ناصر کھوہامی نے کہا ہے کہ اترکھنڈ، اتر پردیش اور ہماچل پردیش سمیت ریاستوں میں کشمیری طلبا کو مبینہ طور پر بدھ کو اپنے کرائے کے اپارٹمنٹس یا یونیورسٹی کے ہاسٹل چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔
ناصر نے کہا کہ ہماچل پردیش کی ایک یونیورسٹی کے طلبا کو ہاسٹل کے دروازے توڑنے کے بعد ہراساں کیا گیا اور اس پر جسمانی تشدد بھی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ طلبا کو مبینہ طور پر دہشتگرد کہا جاتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صرف سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک مخصوص علاقے اور شناخت سے تعلق رکھنے والے طلبا کے خلاف نفرت اور انہیں ہدف بنانے کی مہم ہے۔
اترکھنڈ کی راجدھانی دھیرادون میں دائیں بازو کے ایک گروپ ہندو رکھشا دل کی وارننگ کے بعد بدھ کے روز تقریباً 20 طلبا ہوائی اڈے کا رخ کرنا پڑا تھا۔
مزید پڑھیے: سندھ طاس معاہدہ کیا ہے، کیا بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے؟
طلبا کا کہنا تھا کہ گروپ نے کشمیری مسلم طلبا کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے فوری طور پر شہر نہیں چھوڑا تو انہیں سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
دریں اثنا مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ وہ طلبا کی حفاظت کے حوالے سے ریاستی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انہوں نے طلبا کو مشورہ دیا کہ وہ احتیاط برتیں۔
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی ہندوستان کے وزیر داخلہ امیت شاہ سے اپیل کی ہے کہ وہ تاجروں اور طلبا کو کھلے عام دھمکیاں دیے جانے والے معاملے کا نوٹس لیں۔
دریں اثنا بھارتی سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے لیے مقبوضہ کشمیر میں ایک وسیع تلاش کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس دوران بڑی تعداد میں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد
پہلگام حملے پر ہندوستان نے پاکستان پر سرحد پار دہشتگردی کا الزام عائد کیا ہے تاہم پاکستان نے اس واقعے میں اپنے کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت بھارت میں کشمیری طلبا کشمیری طلبا محبوبہ مفتی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ