اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اپریل 2025ء ) پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف خدا کا خوف کرو کلمہ پڑھتے ہو اور 25 کروڑ عوام کے حق پر ڈاکا ڈال کر بیٹھے ہو۔ اسلام آباد میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 16 مہینوں سے ایک ایسی حکومت جس کی عوام میں کوئی حیثیت ہی نہیں وہ قائم ہے، یہ ہماری غلطی ہے کیوں کہ ہماری ترتیب نہیں ہے اگر ہم خود کو درست کرلیں تو یہ حکومت 2 ماہ بھی نہیں چل سکتی، ہم کیوں اس حکومت کو legitimate بنا رہے ہیں؟۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ حوالدار سپیکر ایاز صادق ساری برائیوں کی جڑ ہے، لیفٹیننٹ جنرل شہباز خان اور حوالدار سپیکر ہمارے مالک بنے بیٹھے ہیں، میں اس حوالدار سپیکر سے کبھی ہاتھ نہیں ملاؤں گا، نہ اس کی کمیٹیوں میں بیٹھوں گا، اس حوالدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جائے اور بتایا جائے یہ ہارا ہوا شخص ہے، یہ ہماری کمزوری ہے میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ اس حوالدار سپیکر کے خلاف عدم اعتماد لائی جائے اس سے جان چھڑائی جائے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ کہتے ہیں ہم دہشت گردی کے مخالف ہیں، خدا سے ڈرو آپ لوگوں نے آرمی کے زور سے، فوجیوں کے زور سے، پولیس کے زور سے 25 کروڑ انسانوں کا مینڈیٹ زر اور زور کی بنیاد پہ چھینا ہے، پیسے کے زور پہ چھینا ہے، جو بکتا ہے وہ زندہ باد وہ اچھا پاکستانی ہے، جو نہیں بکتا وہ غدار ہے، کسی امریکی نے تم لوگوں کی وجہ سے کہا تھا کہ پاکستانی پیسے کے لیے اپنی ماں بھی بیچ دیتا ہے کیوں کہ تم لوگوں نے جو بکتا ہے اسے اچھا پاکستانی اور جو نہیں بکتا اسے غدار بنا دیا ہے۔

پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ کہتے ہیں کہ میں آج بھی پاکستان کی خاطر نوازشریف اور شہباز شریف سے اپیل کرتا ہوں کہ خدا سے ڈریں، یہ حکمرانی کا وقت نہیں ہے بلکہ تمام پاکستانیوں کا مل بیٹھنے کا وقت ہے، چھوڑیں حکومت کو اور استعفیٰ دے دیں، جرنیل، جج، سیاسی لوگ، جاسوسی ادارے ہم اکھٹے گول میز کانفرنس بلائیں، تین چار دن تک بیٹھیں اور اکھٹے ہو کر خدا کو حاضر و ناظر لاکر اس ملک کو بدبختی سے نجات دیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حوالدار سپیکر کے زور

پڑھیں:

5131 غلط افراد کو ای او بی آئی کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )5131 غلط افراد کو اولڈ ایج بینیفٹ پنشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت جاری ہے جس میں وزارت اوورسیز پاکستانی کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ ای او بی آئی نے 2 ارب 79 کروڑ روپے کی فیک پنشنرز کو ادائیگی کی، حکام ای او بی آئی نے کہا کہ ای او بی آئی کے فنڈ کی مالیت 600 ارب روپے ہے، ملک میں ایک کروڑ کاروبار ہیں، 10 ملازمین والے ادارے کو پنشن فنڈ میں شامل کیا جاتا ہے، آڈٹ نے الزم لگایا ہے کہ ملازمین کی عمر میں تبدیلی کر کے 5 ہزار افراد کو پنشن دی ہے۔
حکام نے کہا کہ ہمارا محکمہ 1976 کا قائم ہے اور نادرا سے پہلے کا ہے، شناختی کارڈ کی تاریخ پیدائش کے علاوہ ہم دیگر ذرائع سے بھی عمر چیک کرتے ہیں۔جنید اکبر نے کہا کہ یہ بتائیں کیا میٹرک کی سند اور شناختی کارڈ پر عمر الگ الگ ہو سکتی ہے، سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ اب شناختی کارڈ پر ہی پنشن کیس کو سیٹل کیا جائے گا، ای او بی آئی کی پنشن یکم مئی سے بڑھائی جائے گی۔آڈٹ حکام نے 8 لاکھ پنشنرز میں سے 5 ہزار پنشنرز کے کوائف کو غلط کہا ہے، آڈٹ حکام نے پنشن کے ڈیٹا پر ڈیٹ آف برتھ کا چیک لگا کر یہ ڈیٹا حاصل کر لیا، یہ پنشنرز 1950 اور 1960 کی تاریخ پیدائش والے ہیں۔
سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ یہ پنشنرز شناختی کارڈ اور نادرا سے پہلے دور کے ہیں، آڈٹ حکام نے بتایا کہ پنشن شناختی کارڈ پر درج تاریخ پیدائش سے مختلف افراد کو ادا کی گئی، 60 سال سے کم عمر مردوں اور 55 سال سے کم عمر خواتین کو پنشن جاری کی گئی۔سیکرٹری وزارت سمندر پار پاکستانی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے جو نظر آرہا ہے، چیئرمین ای او بی سی نے کہا کہ پنشن میٹرک کی سند پر دی گئی، ہم میٹرک کی سند دیکھ کرپنشن دیتے ہیں۔
جنید اکبر خان نے کہا کہ معیار ایک رکھیں کہ پنشن شناختی کارڈ پر جاری کریں گے یا میٹرک کی سند پر۔ 
معین عامر نے کہا کہ ای او بی آئی کو چاہئے کہ کم از کم اجرت کے برابر پنشن جاری کی جائے، آڈٹ حکام نے کہا کہ اکتیس سال کے افراد کو بھی پنشن ملی ہے، چیئرمین ای او بی آئی نے کہا کہ اب ہم آئندہ سے نادرا کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے شناختی کارڈ پر پنشن جاری کریں گے۔
سیکرٹری وزارت سمندر پاکستانی نے کہا کہ ہمیں ایک مہینے کا وقت دے دیں کہ سب کچھ ٹھیک کردیں،
کمیٹی نے وزارت کو ایک ماہ میں سارے معاملے کی انکوائری کرکے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔آڈٹ حکام نے کہا کہ ای او بی آئی نے 2 ہزار 864 اداروں سے 2 ارب 47 کروڑ روپے کی ریکوری نہیں کی ہے، حکام نے کہا کہ ادارے مکمل ملازمین کی تعداد کو رجسٹر نہیں کرواتے ہیں اور اپنی واجب الادا رقم ادا نہیں کرتے ہیں، ہم نے ایک ارب 53 کروڑ روپے کی ریکوری کر لی ہے۔
حکام نے کہا کہ تاہم ابھی بھی ایک ارب روپے کی وصولی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، کچھ ریکوری کیس عدالت میں ہونے کے باعث وصول نہیں کی جا سکتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس ریکوری کو ایک ماہ میں مکمل کریں، ریاض فتیانہ نے کہا کہ بڑے صنعتی ادارے مکمل ملازمین کو رجسٹر نہیں کرواتے، جنید اکبر کا کہنا تھا کہ اس خلاف ورزی کو کون چیک کرتا ہے۔
معین عامر پیرزادہ نے کہا کہ کنٹریکٹ ملازمین کو ای او بی آئی میں رجسٹر نہیں کیا جاتا، بلال احمد خان نے کہا کہ ای او بی آئی میں رجسٹریشن میں صنعتی شعبے کو ٹیکس مراعات دی جائیں، ریاض فتیانہ نے کہا کہ 
ٹیکسٹائل میں کام کرنے والے لوگوں کو حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث ٹی بی ہو رہی ہے۔
حکام نے بتایا کہ ای او بی آئی مختلف ڈیٹا بیس سے عملے کی تعداد کا تعین کرتا ہے، سیکرٹری اوورسیز کا کہنا تھا کہ ملک میں 7 کروڑ ملازمین ہیں ہمارے پاس ایک کروڑ ملازمین کا ڈیٹا ہے، ای او بی آئی میں رجسٹریشن بہتر بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ زراعت کے شعبے کی 38 فیصد لیبر فورس کو رجسٹر نہیں کیا جا سکتا، ایکسپورٹ پروسسنگ زونز میں قائم فیکٹریوں کے عملے کو بھی ای او بی آئی میں رجسٹر نہیں کیا جاتا، گزشتہ سال 66 ارب روپے اور اس سال اب تک 72 ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ای او بی آئی کے نام پر میرے ذہن میں سکینڈل آ جاتا ہے، ادارے کا امیج بہتر بنانے کیلئے کام کیا جائے، سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ اس سال وزارت اوورسیز کی کوششوں سے زیادہ لوگ ملازمت کیلئے بیرون ملک گئے، ایک کروڑ پاکستانی ملک سے باہر ہیں، سالانہ 5 لاکھ افراد ملازمت کیلئے ملک سے باہر جاتے ہیں۔
اجلاس کے دوران عمر ایوب نے کہا کہ ثنا اللہ مستی خیل کے گھر سے میٹر اتارنے کا معاملہ صرف ان کا نہیں یہ سب کا معاملہ ہے۔جنید اکبر نے کہا کہ اس معاملے پر ہم سب ایک پیج پر ہیں، ایک ذیلی کمیٹی بنائی گئی ہے جو بھی وہ فیصلے کرے گی اسی پر عمل ہوگا، مجھے ایک خط آیا ہے وہ کمیٹی سے شیئر کروں گا۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ یہ تو پھر ناں کرنے والی بات ہوئی،جنید اکبر نے کہا کہ نہیں اہم احتجاجاً کمیٹی بلا رہے ہیں، جو بھی متفقہ فیصلہ ہوگا اس پر عمل ہوگا۔

ملتان سلطانز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے میچ کا ٹاس ہو گیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظم
  • باہمی رضا مندی کے بغیر مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیر اعظم شہباز شریف
  • ’شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے‘، پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت پرسخت تنقید
  • 5131 غلط افراد کو ای او بی آئی کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف 
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کیا جائے، مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت گرانے کی دھمکی دیدی
  • اپوزیشن اور قوم پرست جماعتیں عوام میں اضطراب نہ پھیلائیں‘چولستان کینال منصوبے پر کاپچھلے سال سے رکا ہوا ہے.مرادعلی شاہ
  • شہباز شریف بلوچستان میں موٹر وے کا افتتاح ضرور کرینگے، بنے گی نہیں: مفتاح اسماعیل 
  • چوہدری شفقت محمود کی تعیناتی نے فتح جنگ کو بدل کر رکھ دیا، عوامی اعتماد میں نمایاں اضافہ
  • نہری منصوبہ، پانی کی تقسیم نہیں، قومی بحران کا پیش خیمہ: مخدوم احمد محمود