نظام کی بہتری کے لیے 26 ویں ترمیم کی گئی، ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے، وزیر قانون
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے کی گئی،علم غیب کسی کے پاس نہیں ہے، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔
پنجاب بار کونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز ہوگیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 15 سال پہلے محمد احمد نعیم صاحب سے گزارش کی تھی کہ سیکھنے کے عمل میں ہمارا ساتھ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور کا شکریہ کہ جو رسپانس ہے وہ خوش آئند ہے، اے ڈے آر کی مصالحت کی بات ہو، کہا جائے کہ یہ جوڈیشل سسٹم کا حصہ نہیں یہ غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایڈووکیسی کی ایک نئی شکل ہے، حکومت پاکستان نے وقت کی اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے آئی میک کا سنگ بنیاد رکھا، میرے پاس بہت وائبرنٹ ٹیم ہے، بنیادی پلیٹ فارم فراہم کرنا ہمارا کام ہے باقی آپ کا کام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے آپ کو عالمی کمیونٹی میں رہنے کے لیے اور اپنا رول پلے کرنے کے لیے بل تیار کر لیا ہے، صوبائی اسمبلیوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے قراردادیں پیش کیں، 3 لاکھ مقدمات ہائیکورٹس میں پینڈنگ ہیں، سپریم کورٹ میں بھی ایسے ہزارہا کیس ہیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ جو مقدمات سپریم کورٹ میں نہیں آنے چاہییں، ان کے لیے الگ سے بینچ اور ٹائم مختص کر دیا گیا ہے، جو نئے قانون میں شقیں ہیں، اس میں آپ کو زیادہ روم ملے گا، وکلا کا رول کم ہونے کے بجائے بڑھا ہے، مستقبل کی وکالت کا آپ کو حصہ ہونا ہے۔
اعظم نذیر نے کہا کہ نئی چیزوں کو نئے آئیڈیا کو لے کر چلیں گے تو بلندیوں تک جائیں گے، علم کا قانون کا یہ ایک اور آسمان ہے جس پر ہمیں پرواز کرنا ہے، امید کرتا ہوں کہ اگلے دو روز پوری دلچسپی کے ساتھ ہماری ٹیم کے ساتھ کام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کاوشیں پاکستان کی عوام کے لیے ہیں، ہمیں سب سے زیادہ عوام کی آسانی کرنی ہے۔
بعد ازاں اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہے، جوڈیشل افسران کے لیے بھی اس میں سہولت ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز اس کے لیئے بالکل تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چھبسویں ترمیم ایک اسٹرکچرل ریفارم ہے جو کہ نظام کی بہتری کے لیے کی گئی ہے، میرا نہیں خیال کہ چھبسویں ترمیم کے بعد کسی ترمیم کی ضرورت ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔
اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ بار کونسلز کے انتخابات کو صاف شفاف رکھنے کے لیئے ووٹرز کی ڈیجیٹلائزیشن کریں گے، سٹیمرز، بینرز، کھانوں اور زائد خرچہ پر پہلے بھی پابندی ہے لیکن اب یہ قانون کا حصہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ آپ اگر فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے، آپ اگر سرکاری پراپرٹی اور پولیس وینز جلائیں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت جو پیسے ہائیکورٹ بارز کو دیتی ہے وہ پیسے ہم نے پچھلے اور اس سے پچھلے سال لاہور ہائیکورٹ بار کو دیے تھے، اگر خیبر پختونخواہ حکومت اپنے صوبے پر خرچ کرے اور وہاں کے عدالتی نظام کو بہتر کرے تو زیادہ خوشی ہو گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے، وزیر خزانہ کا اعتراف
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں اعتراف کیا کہ ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے، ایف بی آر نے پاکستان میں ٹیکس گیپ کا تخمینہ ساڑھے 5 ٹریلین روپے لگایا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے اہم معاشی مسئلہ محصولات کے نظام کی مسلسل کمزوری تھی، پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد تھی، جو ترقیاتی اخراجات اور ریاست کے انتظامی معاملات چلانے کےلیے ناکافی تھی۔
بجٹ تقریر میں کہا گیا کہ ایف بی آر کے مطابق پاکستان میں ٹیکس گیپ کا تخمینہ 5 اعشاریہ 5 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے، یعنی ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے، یہ صورتحال ناقابل قبول تھی، اس خلا کو پر کرنا نہ صرف ضروری تھا بلکہ ملک کو 14 فیصد کے ٹیکس ٹو جی ڈی کی پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنا ناگزیر تھا۔
وفاقی وزیر نے بجٹ تقریر میں ایف بی آر میں ٹرانسفارم کی بات کی اور کہا کہ اس کے بغیر معیشت مستحکم کرنا اور قومی اہداف حاصل کرنا ممکن نہ تھا، وزیراعظم کی سربراہی میں ایف بی آر ٹرانسفرمیشن پلان کا آغاز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی روایتی مشق نہیں تھی بلکہ وزیرا عظم کی براہ راست نگرانی میں ایک تفصیلی مشاورت کے ذریعے تیار کیا گیا، منصوبہ تھا جس کی ستمبر 2024 میں منظوری دی گئی، اس منصوبے کی بنیاد تین ستونوں پر ہے، پیپل، پراسس اور ٹیکنالوجی ہیں۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس منصوبے کا محور ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن ہے، پاکستان میں پہلی مرتبہ معیشت اور ٹیکس نظام کے درمیان جامع ڈیجیٹل انضمام کا آغاز کیا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے تحت اٹھائے گئے اہم اقدامات میں ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ کا آغاز ہے ، جسے چینی شعبے سے شروع کیا گیا اور اب اسے سیمنت ، مشروبات ، کھاد اور ٹیکسٹائل میں توسیع تک جاری ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بزنس ٹو بزنس لین دین کو دستاویزی شکل دینے کےلیے ملک گیر ای انویسنگ کا اجراء کیا گیا ہے،سیلز اور انکم ٹیکس کےلیے آرٹی فیشل انٹیلی جنس پر مبنی آڈیٹ سسٹم چاروں صوبوں میں پوائنٹ آف سیل نظام سے منسلک کیا گیاجبکہ اشیاء کی نقل و حمل پر نظر رکھنے کےلیے ای و ے بلنگ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسٹمز میں ملی بھگت کے خاتمے کےلیے فیس لیس آڈیٹ نظام کا قیام ، افسران کےلیے ڈیجیٹل ورک فلو اور بروقت انفورسمنٹ الرٹ کا ایک نظام سینٹرل کنٹرول یونٹ جو ڈیٹا کی مرکزی نموداری فراہم کرے گا اور جدید ٹیکنالوجی لانے کےلیے مینڈیت کے ساتھ PRAL Board کی تشکیل نو ہو چکی ہے۔