کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کون تھے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
پوپ فرانسس، جن کا اصل نام خورخے ماریو برگوگلیو تھا، رومن کیتھولک چرچ کے 266 ویں پوپ تھے، 17 دسمبر 1936 کو ارجنٹائن کے دارلحکومت بیونس آئرس میں پیدا ہونیوالے پوپ فرانسس جنوبی امریکا سے تعلق رکھنے والے پہلے پوپ تھے جنہیں 13 مارچ 2013 کو پوپ منتخب کیا گیا تھا۔
خورخے ماریو برگولیو لاطینی امریکا اور انجمن عیسوی سے منتخب ہونے والے پہلے پوپ تھے، ان سے قبل کبھی ویٹیکن سٹی کے کسی سربراہ نے پناہ گزینوں اور تحفظ ماحول کے لیے کسی نے اس قدر آواز نہیں اٹھائی جتنی انہوں نے بلند کی۔
تدریس اور مطالعہ
1964 سے 1966 تک خورخے ماریو برگولیو سانتا فے اور بیونس آئرس میں ادب اور نفسیات کے استاد رہے، تعلیم و تدریس ان کے لیے صرف ایک پیشہ نہیں بلکہ ایک مشن بھی تھا، ان کا ماننا تھا کہ علم کی روشنی سے ہی حقیقی خدمت کا راستہ ہموار ہوتا ہے۔
BREAKING: Pope Francis has died at the age of 88, the Vatican has announced.
According to Sky News, the pontiff – who was Bishop of Rome and head of the Catholic Church – became pope in 2013 after his predecessor Benedict XVI resigned.
“Francis had experienced a string of… pic.twitter.com/KJonJOZqpL
— Namibian Sun (@namibiansun) April 21, 2025
لیکن ان کا سفر یہیں نہیں رُکا، 1967 میں، وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے واپس کولیجیو ڈی سان خوسے پہنچے اور 1970 میں وہاں سے تھیولوجی کی ڈگری حاصل کی، ان کی علمی و روحانی استعداد اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی تھی۔
انہوں نے بیونس آئرس میں کیمیکل ٹیکنیشن کی ڈگری حاصل کی۔ بعد میں انہوں نے ولا ڈیویوٹو کے ڈاؤسیزن سیمینری میں تعلیم حاصل کی، 1960 کی دہائی میں، انہوں نے چلی اور ارجنٹائن میں فلسفہ اور الہیات کی تعلیم حاصل کی۔
مذہبی کیریئر کا آغاز
1958 میں، خورخے ماریو برگولیو نے مسیحی جیسوٹ آرڈر میں شمولیت اختیار کی، انہیں 1969 میں پادری مقرر کیا گیا، انہوں نے 1970 کی دہائی میں ارجنٹائن میں جیسوٹ صوبے کے سپیریئر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
1992 میں، انہیں بیونس آئرس کا معاون بشپ مقرر کیا گیا، 1998 میں، وہ بیونس آئرس کے آرچ بشپ بن گئے، 2001 میں، پوپ جان پال دوم نے انہیں کارڈینل مقرر کیا، 13 مارچ 2013 کو انہیں پوپ منتخب کیا گیا۔
پوپ فرانسس کو ان کی سادگی، غریبوں اور پسماندہ افراد کے لیے ہمدردی اور سماجی انصاف کے لیے ان کی وکالت کے لیے جانا جاتا تھا، انہوں نے موسمیاتی تبدیلی، بین المذاہب مکالمے اور امن کے فروغ کے بارے میں بھی کھل کر بات کی۔
مزید پڑھیں:پوپ فرانسس کے طیارے کا پاکستانی حدود کا استعمال، عوام کے لیے خیرسگالی کا پیغام
پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں 21 اپریل 2025 کو ایسٹر کے موقع پر ویٹیکن سٹی میں انتقال کر گئے۔
پوپ فرانسس کو ان کی سادگی، غریبوں اور پسماندہ افراد کے لیے ہمدردی اور سماجی انصاف کے لیے ان کی وکالت کے لیے جانا جاتا تھا، انہوں نے موسمیاتی تبدیلی، بین المذاہب مکالمے اور امن کے فروغ کے بارے میں بھی کھل کر بات کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پوپ فرانسس کی آخری رسومات ویٹیکن سٹی میں ادا کی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آخری رسومات ارجنٹائن بیونس آئرس پوپ فرانسس جنوبی امریکا خورخے ماریو برگوگلیو رومن کیتھولک چرچ ویٹیکن سٹیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آخری رسومات ارجنٹائن بیونس ا ئرس پوپ فرانسس جنوبی امریکا رومن کیتھولک چرچ خورخے ماریو بیونس آئرس پوپ فرانسس انہوں نے حاصل کی کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
ہم الزامات کی بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، میئر کراچی
کراچی:میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عیدالاضحیٰ کی نماز کے بعد شہر میں صفائی ستھرائی اور دیگر شہری مسائل پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی الائشیں اٹھانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور شہر کی صفائی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو کئی بار مل کر کام کرنے کی پیشکش کی لیکن افسوس کہ سیاسی مفادات کو شہر کے مفاد پر ترجیح دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب شہر میں بہتری آتی ہے تو اسے سب کا کارنامہ بتایا جاتا ہے اور جب کوئی خرابی ہوتی ہے تو سارا الزام پیپلز پارٹی پر ڈال دیا جاتا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے طنزاً کہا کہ اگر کسی کو مرچیں لگتی ہیں تو صبر کریں، اللہ بہتر کرے گا، اور اگر پھر بھی برداشت نہ ہو تو سوڈا پیئیں اور خوش رہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم بیان بازی کے بجائے میدان میں نکل کر عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔
میئر کراچی نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری افراد سے ملاقاتیں کی جاتی ہیں، لیکن کراچی کے عوامی مسائل پر میئر کی بات نہیں سنی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں یہ نہیں لکھا کہ خالد مقبول بولیں گے اور صوبہ بن جائے گا، آئین میں طریقہ کار درج ہے، اسی پر عمل ہونا چاہیے۔
مرتضیٰ وہاب نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں نئی کینال بننے سے شہر کو 40 فیصد اضافی پانی میسر آئے گا، جبکہ سیوریج کے پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پانی کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے اعتراف کیا کہ قلت موجود ہے، تاہم منصفانہ تقسیم کا نظام شروع کر دیا گیا ہے، جس سے متاثرہ علاقوں کو ریلیف ملے گا۔
انہوں نے خالد مقبول اور مصطفیٰ کمال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وفاق کا حصہ ہیں، انہیں کراچی کے مسائل پر بات کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا مطالبہ تھا کہ شہری حکومت کو اختیارات دیے جائیں، لیکن آج کراچی کے عوام انہیں وعدے پورے نہ کرنے پر برا بھلا کہہ رہے ہیں۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ ان کی پوری توجہ شہر کی بہتری پر مرکوز ہے اور وہ الزامات کی سیاست سے بالاتر ہو کر عملی خدمت کو ترجیح دے رہے ہیں۔