کینال کے معاملے پر ہمارا مؤقف واضح ہے کہ کینال نہیں بننی چاہئیں، سعید غنی
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ جو جماعتیں سڑکیں بند کر رہی ہیں عوام کو مشکلات میں ڈال رہی ہیں ان کو سوچنا چاہیئے کہ مشکلات کا شکار شہری کینال نہیں بنا رہے بلکہ وہ تو خود متاثرین میں سے ہیں، پنجاب اور سندھ حکومت اس پر بات چیت کرے اور مسئلے کو حل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیرِ بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ میرا نہیں خیال کہ کینال کے معاملے پر کوئی کنفیوژن ہے، کینال کے معاملے پر ہمارا مؤقف واضح ہے کہ کینال نہیں بننی چاہئیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مختلف فورمز پر کینال کے معاملے کو ایڈریس کیا اور مخالفت کی، اگر ان اعتراضات کو کوئی سنے گا نہیں تو احتجاج ہوگا۔ سعید غنی کا کہنا ہے کہ کینال کا پروجیکٹ پنجاب حکومت کا ہے، سندھ میں تمام سیاسی جماعتوں کے کینال پروجیکٹ پر اعتراضات ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ جو جماعتیں سڑکیں بند کر رہی ہیں عوام کو مشکلات میں ڈال رہی ہیں ان کو سوچنا چاہیئے کہ مشکلات کا شکار شہری کینال نہیں بنا رہے بلکہ وہ تو خود متاثرین میں سے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ پنجاب اور سندھ حکومت اس پر بات چیت کرے اور مسئلے کو حل کرے، کینال کا معاملہ سندھ میں عوامی نوعیت کا بن چکا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ کینال کے معاملے پر احتجاج کو بات چیت کے ذریعے خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کینال کے معاملے پر کینال نہیں کہ کینال رہی ہیں کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
پاکستان اروناچل پردیش کے معاملے پر چین کی حمایت کرتا ہے، دفتر خارجہ
پاکستان اروناچل پردیش کے معاملے پر چین کی حمایت کرتا ہے، دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس)ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ چین کی جانب سے اروناچل پردیش کو اپنا علاقہ قرار دینے سے متعلق رپورٹس دیکھی ہیں، ہم چین کی خود مختاری اور سالمیت کی حمایت کرتے ہیں۔
صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاک بھارت جھڑپوں میں جوہری تابکاری کے حوالے سے بھارتی رپورٹیں بے بنیاد ہیں، جنگ بندی پر پاک بھارت ڈی جی ایم اوز 10 مئی سے وقتاً فوقتاً رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی صورتحال رہی، بھارت کی جارحیت کی وجہ سے خطے میں امن کی صورتحال بگڑی۔ بھارت کی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے دشمن کی ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو پروپیگنڈے کے ذریعے جھٹلائی نہیں جا سکتی۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے مسلح افواج نے پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے لیے جوابی کارروائی کی، پاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کا انعقاد کیا گیا۔ ہمارے جواب کے پیچھے محرکات سب کے سامنے واضح تھے، پاکستان نے اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کیا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر کے معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے۔ جنگ بندی بہت سارے دوست ممالک کی کوششوں سے کامیاب ہوئی اور پاکستان امید کرتا ہے کہ بھارت اس سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ خود مختاری کی حفاظت اور احترام ہی اصل میں اہم ہے، دونوں ڈی جی ایم اوز مرحلہ وار تناؤ میں کمی کے میکنزم پر کام کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی مسلح افواج نے بھارت کے 6 جنگی طیارے گرائے اور ہمارا جواب پاکستان کی صلاحیت بتانے کے لیے اہم تھا۔ پاکستان ایئر فورس کو اپنے حدود کی خلاف ورزی کرنے اور اپنے حدود میں رہ کر کارروائی کا مینڈیٹ ملا تھا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ ہمارے نپے تلے جواب نے ہماری خود مختاری و سالمیت کے لیے ہمارے عزم کا اعادہ کیا، مستقبل میں بھی کسی جارحیت کا پھر پور جواب دیا جائے گا۔ پاکستان نے بھارت کی جارحیت سے متعلق اپنے تمام دوست ممالک کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 14 مئی کو ہندوستان کے بارڈ سیکیورٹی کے اہلکاروں کو انڈیا کے حوالے کیا، بدلے میں ہندوستان نے پاکستان کو رینجرز کا نوجوان واپس کیا۔ پاکستان ایک پر امن اور امن پسند ملک ہے لیکن ہماری امن سے محبت کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ پاک بھارت جنگ بندی خطے میں امن کے لیے ضروری تھی، پاک بھارت جنگ بندی پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ پاک بھارت کشیدگی میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ممالک کا شکریہ۔
انہوں نے بتایا کہ ڈی جی ایم اوز کی ملاقاتوں میں بھی جنگ بندی اور امن پر زور دیا گیا لیکن ہم بین الاقوامی ممالک سے پھر کہتے ہیں انڈیا کو کسی بھی جارحیت سے روکا جائے، پاکستانی آرمڈ فورسز ہمیشہ تیار ہے اور کسی بھی جارحیت کا جواب دیں گے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مذاکرات اور امن کی بحالی پر یقین رکھتا ہے، مذاکرات کے ذریعے مقبوضہ کشمیر سمیت تمام معاملات کا حل چاہتا ہے اور جب بھی باہمی مذاکرات ہوں گے کشمیر پر بات چیت ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی پر بات چیت سے ہچکچاتا نہیں ہے، ہم خود دہشت گردی کا شکار رہے ہیں اور ہم دہشت گردی کے مسئلے کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن بھارت خود دہشت گردی کا پشتی بان رہا ہے اور ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی کرتا رہا ہے۔ ہمارے پاس بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی سرپرستی کے شواہد موجود ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے ساتھ قریبی، ٹھوس اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ برطانوی سیکریٹری خارجہ اس وقت پاکستان میں ہیں، ان کے دورے کے اختتام پر تفصیلی بیان جاری کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان نے پہلا مقامی گرین سکوک بانڈ جاری کردیا، اسلامی قرضوں کا حجم 14 فیصد بڑھ گیا پاکستان نے پہلا مقامی گرین سکوک بانڈ جاری کردیا، اسلامی قرضوں کا حجم 14 فیصد بڑھ گیا قومی اسمبلی نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2024 سمیت متعدد اہم بلز منظور کرلیے پی ٹی آئی کا عمران خان کی رہائی اور حکومت مخالف بھر پور تحریک چلانے کا فیصلہ وزیراعظم کا برآمدات، سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کا فیصلہ عبد العلیم خان اور شعیب صدیقی اہم مقدمہ سے بری ہوگئے صدر مملکت کی شہید اسکواڈرن لیڈر عثمان یوسف کے گھر آمد، اہلخانہ کے ساتھ اظہارِ تعزیتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم