سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے مقدمے کی سماعت سے قبل لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں نئے قانونی سوالات اور نکات اٹھائے گئے ہیں۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت اس امر کا جائزہ لے کہ کیا ججز کے تبادلے کا جاری کردہ نوٹیفکیشن قانونی تقاضوں کے مطابق تھا یا نہیں؟ مزید استفسار کیا گیا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کا عمل مشاورت کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے ہی شروع نہیں ہونا چاہیے تھا؟

مزید پڑھیں: ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے

درخواست میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ ایگزیکٹو کی جانب سے سمری بھیجنے کے بجائے کیا یہ چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ خود سمری ارسال کرتے؟ اسی طرح درخواست گزار نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کے معاملے میں سینئر ججز سے مشاورت چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی؟

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس پہلو کا بھی جائزہ لے کہ آیا ججز کے تبادلے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کیا گیا تھا یا نہیں۔ متفرق درخواست سینیئر وکیل حامد خان ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق اس اہم کیس کی سماعت کل کرے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ججز کے تبادلے سپریم کورٹ کی جانب سے چیف جسٹس

پڑھیں:

معطل میڈیکل لائسنس کے باوجود ایم ایس کی تعیناتی کیخلاف عدالت میں درخواست دائر

معطل میڈیکل لائسنس کے باوجود ایم ایس کی تعیناتی کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق شاہزیب سہیل نے بیرسٹر راجہ ارسلان کے توسط سے دائر  درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ تقرری عوامی مفاد اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت نے ایک ایسے فرد کو تعینات کیا ہے جس کا لائسنس پی ایم ڈی سی نے منسوخ کر رکھا ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ڈاکٹر سید ارشاد حسین کاظمی کو 13 نومبر 2025 کو لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد میں تعینات کیا گیا۔ پی ایم ڈی سی ڈسپلنری کمیٹی نے 21 نومبر 2022 کو لائسنس معطل کردیا تھا۔ لائسنس 5 برس کے لیئے معطل کیا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ سول سرونٹس ایکٹ 1973 کی دفعہ 15 ایسے فرد کی تقرری سے روکتی ہے۔ ڈاکٹر ارشاد کو بدعنوانی پر ڈسپلنری کارروائی کا سامنا ہوچکا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ لائسنس معطلی کے دوران ڈاکٹر قانوناً کسی اسپتال کی سربراہی کے اہل نہیں رہتا۔ ڈاکٹر ارشاد حسین کاظمی کی بطور ایم ایس تعیناتی کو کاالعدم قرار دیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس محمد کامران ملاخیل نے بطورچیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ حلف اٹھالیا
  • بلدیاتی انتخابات رکوانے کے لئے وزیراعلیٰ نے درخواست دائر کر دی
  • معطل میڈیکل لائسنس کے باوجود ایم ایس کی تعیناتی کیخلاف عدالت میں درخواست دائر
  • جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مستقل جج سپریم کورٹ کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سپریم کورٹ کے مستقل جج کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس محمد کامران نے چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
  • مبینہ جعلی پولیس مقابلوں میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • خاتون کو جنات لے گئے، فوزیہ بی بی کی بازیابی پنجاب پولیس کے لیے معمہ بن گئی 
  • خلیل الرحمان قمر کے ویڈیو کیس کی ملزمہ آمنہ عروج کی ضمانت کی درخواست
  • جسٹس ظفر راجپوت سندھ ہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس تعینات