سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے مقدمے کی سماعت سے قبل لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں نئے قانونی سوالات اور نکات اٹھائے گئے ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت اس امر کا جائزہ لے کہ کیا ججز کے تبادلے کا جاری کردہ نوٹیفکیشن قانونی تقاضوں کے مطابق تھا یا نہیں؟ مزید استفسار کیا گیا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کا عمل مشاورت کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے ہی شروع نہیں ہونا چاہیے تھا؟
مزید پڑھیں: ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
درخواست میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ ایگزیکٹو کی جانب سے سمری بھیجنے کے بجائے کیا یہ چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ خود سمری ارسال کرتے؟ اسی طرح درخواست گزار نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کے معاملے میں سینئر ججز سے مشاورت چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی؟
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس پہلو کا بھی جائزہ لے کہ آیا ججز کے تبادلے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کیا گیا تھا یا نہیں۔ متفرق درخواست سینیئر وکیل حامد خان ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق اس اہم کیس کی سماعت کل کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ججز کے تبادلے سپریم کورٹ کی جانب سے چیف جسٹس
پڑھیں:
سوات، غفلت سے 17 جانیں گئیں، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں نہیں دی گئیں: پشاور ہائیکورٹ
پشاور (بیورو رپورٹ)دریائے سوات میں سیاحوں کے جاں بحق ہونے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائی کورٹ نے کمشنر مالاکنڈ اور دیگر متعلقہ افسروں کو طلب کر لیا۔پشاور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے درخواست کی سماعت کی۔پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا کمشنر مالاکنڈ اور دیگر متعلقہ افسران ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔چیف جسٹس نے سوال کیا غفلت کے باعث 17 جانیں گئیں، سیاحوں کو بروقت کیوں ریسکیو نہیں کیا گیا، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں نہیں دی گئیں، دریا اور سیاحتی مقامات کی دیکھ بھال کس کی ذمے داری ہے؟ایڈووکیٹ جنرل خیبر پی کے نے کہا سوات میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے، ایئر ایمبولینس موجود تھی مگر وقت کم ہونے کے باعث استعمال نہ ہو سکی۔چیف جسٹس نے کہا حکومت کی جانب سے جاری وارننگ پر متعلقہ حکام نے عمل درآمد کیوں نہیں کیا؟ آئندہ سماعت پر سوات واقعے سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے کہا کہ متعدد ذمے دار افراد کو معطل کر دیا گیا ۔بعدازاں عدالت نے درخواست کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔