سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کیخلاف ڈاکٹرز کی ہڑتال، او پی ڈیز بند، پولیو ورکرز کا بھی احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
راولپنڈی کے تینوں اسپتالوں میں پیر کو دوسرے روز بھی ڈاکٹروں کی ہڑتال جاری ہے، سرکاری اسپتالوں کی نج کاری کے خلاف ڈاکٹروں نے او پی ڈیز کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
بے نظیر بھٹو جنرل اسپتال، ہولی فیملی اسپتال اور راولپنڈی ٹیچنگ اسپتال کی او پی ڈیز بند ہیں۔ او پی ڈی ہڑتال کی کال ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن نے دے رکھی ہے۔
صدر وائے ڈی اے بینظیر بھٹو جنرل اسپتال ڈاکٹر عارف عزیز کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کی نج کاری کسی صورت قبول نہیں، حکومت سرکاری اسپتالوں کی نج کاری کا فیصلہ واپس لے۔
صدر وائے ڈی اے ڈاکٹر عارف عزیز نے کہا کہ تینوں اسپتالوں کی ایمرجنسی اور ان ڈور سروسز برقرار ہیں، مطالبہ تسلیم نہ ہونے پر ہڑتال کا دائرہ دیگر شعبوں تک وسیع ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب، محکمہ صحت کے مراکز آؤٹ سورس کرنے کے اقدامات پر تحفظات سے پولیو و ڈینگی مہم بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ صونے میں پولیو مہم کے آغاز پر راولپنڈی میں پولیو ورکرز میدان میں نکل آئے۔
راولپنڈی کے مضافاتی علاقوں گوجر خان، چکری اور شہر کی یونین کونسل پھگواڑی میں پولیو ورکرز نے احتجاج کرتے ہوئے پولیو مہم کا بائیکاٹ کر دیا۔
محکمہ صحت کو نجی تحویل میں دینے کے فیصلے پر ورکرز سراپا احتجاج ہیں۔ ملازمتیں غیر یقینی کا شکار ہوگئیں جبکہ ورکرز کا روزگار خطرے میں پڑ گیا۔ پولیو ورکرز کو بروقت تنخواہیں اور مالی تحفظ نہ ملنے کا شکوہ بھی کیا جا رہا ہے۔
احتجاج کے باعث راولپنڈی میں پولیو اور ڈینگی مہم عارضی طور پر معطل ہوگئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسپتالوں کی پولیو ورکرز میں پولیو
پڑھیں:
ٹنڈو جام ،زرعی یونیورسٹی ملازمین کا احتجاج جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی کے ملازمین کا احتجاج 28 روز بھی جاری مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا سندھ ایمپلائز الائنس کا صوبائی اور وفاقی بجٹ کے خلاف احتجاج بجٹ مسترد سرکاری ملازمین کا گلہ کاٹ کر اپنی تجوریاں بھری جارہیں آئی ایم ایف کو ایم این ایم پی اے کے اخراجات نظر نہیں آتے۔ تفصیلات کے مطا بق سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے چھوٹے ملازمین کا احتجاج 28ویں روز میں داخل ہو گیا ملازمین نے اپنا احتجاجی کیمپ وائس چانسلر سیکرٹریٹ کے سامنے لگایا ہوا ہے، مظاہرین سے جمیل مری، انور گوپانگ، وفا کاشف بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ ان کے جائز مطالبات کو مسلسل نظر انداز کر رہی ہے اور انتظامیہ اندھی، بہری اور گونگی بن چکی ہے اور ملازمین کے قانونی اور جائز مسائل کو حل کرنے کے بجائے ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لیو انکیشمنٹ کے واجبات ادا نہیں کیے جا رہے۔ فوت شدہ اور ریٹائرڈ ملازمین کے کوٹہ کے تحت تقرریوں کے آرڈرز جاری نہیں کیے جا رہے پنشن کی ادائیگی میں تاخیر کی جا رہی ہے عمرکوٹ کیمپس اور خیرپور کالج سے جڑے مسائل تاحال حل طلب ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف یونیورسٹی میں نئی بھرتیوں اور وزیٹنگ ٹیچرز کے لیے بجٹ موجود ہے جبکہ چھوٹے ملازمین کو ان کے بنیادی اور جائز حق دینے کے لیے بجٹ موجود نہیں ہے، جو کہ سراسر ناانصافی اور دہرا معیار ہے رہنماؤں نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، متعلقہ حکام اور دیگر بااختیار شخصیات سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری نوٹس لے کر چھوٹے ملازمین کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرائیں تاکہ مزید تاکہ ملازمین میں سے بے چینی ختم ہو دوسری جانب سندھ ایمپلائز لائنس کے رہنما اسلم خاص خیلی فرحان خان مظہر عباسی نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ اور صوبائی بجٹ دونوں سرکاری ملازمین دشمن بجٹ ہیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے نام پر انھیں چونا لگایا گیا ہے اور ان کی جائزہ مراعاتوں اور پنشن کو ہڑپ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا آئی ایم ایف کو وزراء اور ایم این اے اور ایم پی اے کی188فیصد تنخواہوں اور مراعاتوں میں اضافہ نظر نہیں آتا ان کی نظریں صرف پاکستان کی غریب عوام اورسرکاری ملازمین پر ہے ۔انہوں یہ عوام اور سرکاری ملازمین دشمن بجٹ کو کسی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا اور پورے ملک کے سرکاری ملازمین متحدہ ہو چکے اگر حکمرانوں نے اپنی من منایاں نہیں چھوڑیں اور غریب عوام اور سرکاری ملازمین کی حلال کی کمائی پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی تو ان کے خلاف بھرپور تحریک چلائی جائے گی۔