نکسلزم کو ختم کرنے کی ہماری مہم جاری رہے گی، امت شاہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
وزیر داخلہ امت شاہ نے اس موقع پر زور دیا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی کیساتھ اس مسئلے سے نمٹا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ نکسلزم کے خاتمے کے لئے ہماری مہم بلا تعطل جاری ہے۔ انہوں نے یہ بات آج ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کہی، جس میں نکسل متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں مختلف ریاستوں کے اعلیٰ حکام اور مرکزی مسلح پولیس فورسز کے سربراہان شریک ہوئے تھے۔ امت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نکسلزم کے خلاف "زیرو ٹالرنس" کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں سکیورٹی فورسز نے نکسلیوں کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں، جس کی وجہ سے ان کا دائرہ اثر کافی حد تک کم ہوا ہے۔ بھارتی وزیر داخلہ نے سکیورٹی فورسز کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی کوششوں میں کوئی کسر نہ چھوڑیں اور متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی کاموں کو تیز کرنے پر بھی زور دیں۔
امت شاہ نے کہا کہ نکسلزم کا خاتمہ نہ صرف سکیورٹی کے نقطہ نظر سے ضروری ہے بلکہ ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی اہم ہے۔ اجلاس میں نکسل متاثرہ ریاستوں جیسے کہ چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، اوڈیشہ، مہاراشٹر اور بہار کے حالات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ حکام نے بتایا کہ رواں سال اب تک سکیورٹی فورسز نے کئی بڑے آپریشنز میں نکسلیوں کو نشانہ بنایا ہے، جن میں متعدد اہم لیڈر یا تو ہلاک ہوئے یا گرفتار کئے گئے۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے اس موقع پر زور دیا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان بہتر ہم آہنگی کے ساتھ اس مسئلے سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کو مزید موثر بنایا جائے گا تاکہ نکسلزم کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
وفاقی وزیر داخلہ کا ہر پارلیمنٹیرین کو ممنوعہ بور کا لائسنس دینے کا اعلان
اسلام آباد:وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں سینیٹرز کی جانب سے اسلحہ لائسنس مانگنے پر اعلان کیا ہے کہ ہر پارلیمنٹیرین کو ممنوعہ بور کا ایک لائسنس دیا جائے گا۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی زیر صدارت ہوا جہاں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی پراراکین نے شدید اعتراضات کیے تاہم انہوں پاکستانی سیٹیزن شپ بل 2025 میں مجوزہ ترامیم پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک شہریت ترک کرنے والوں کو دوبارہ پاکستانی شہریت لینے کی اجازت دی جا رہی ہے تاکہ وہ وطن میں کاروبار، سرمایہ کاری اور خیرات کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں اور یہ لوگ ملک کے لیے اثاثہ بن سکتے ہیں۔
اجلاس میں سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے ڈی جی پاسپورٹ کے مبینہ غیرذمہ دارانہ رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا فون نہیں سنتے اور اگر سنتے ہیں تو کام نہیں کرتے، انہوں نے میرے لیڈر ایمل ولی خان کی تضحیک کی ہے، جو ناقابل برداشت ہے۔
سینیٹر کے اعتراضات پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں۔
سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کو اسلحہ لائسنس دیے جاتے تھے اب وہ بھی نہیں دیے جا رہے ہیں، ایک ایک لائسنس تو دیں، جس پر وزیر داخلہ محسن نقوی نے اعلان کیا کہ تمام اراکین پارلیمنٹ کو ایک ایک لائسنس جاری کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن علاقوں میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے، وہاں لائسنس کا کوٹہ بڑھایا جائے گا، اس کے علاوہ سابق دور میں فیس جمع کرانے کے باوجود لائسنس نہ ملنے والوں کی فیس واپس کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔
سینیٹر فوزیہ ارشد نے وفاقی دارالحکومت میں پانی کی قلت کا مسئلہ اٹھایا، جس پر وزیر داخلہ نے اعتراف کیا کہ راول ڈیم کی صورت حال تشویش ناک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے، جو ہر 15 دن بعد اجلاس کرے گی اور اسلام آباد میں پانی کے مسائل پر کام کرے گی۔
محسن نقوی نے کہا کہ نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں پانی کی قلت ایک بڑا مسئلہ ہے، کئی سوسائٹیز غیر قانونی طور پر قائم ہوئی ہیں، یہ بھی ایک الگ بحران ہے۔
اجلاس میں آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے محرم الحرام کے لیے سیکیورٹی بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ صوبے کے 35 اضلاع میں 8 حساس اور 6 انتہائی حساس علاقے ہیں، جن میں 43,470 اہلکار تعینات کیے جا رہے ہیں اور پنجاب اور بلوچستان کی سرحدوں پر نگرانی سخت کر دی گئی ہے جبکہ بعض علاقوں میں فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔
آئی جی خیبرپختونخوا نے بتایا کہ ایک حالیہ واقعے میں بیرونی مداخلت کے ثبوت ملے ہیں جہاں پشاور میں ایک سیاسی ریلی کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام بنائی گئی ہے۔