رانا ثنا ء کا ایک بار پھر شرجیل میمن سے رابطہ، پانی کے مسئلے پر مشاورت آگے بڑھانے پر اتفاق WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنااللہ نے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن سے ایک بار پھر ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے اور دونوں رہنما ئو ں نے پانی کے مسئلے پر مشاورت کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دونوں رہنما ئوں نے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران نہروں کے مسئلہ کو حل کرنے کے حوالے سے معاملات کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ تمام معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، واٹر ایکارڈ کے مطابق کسی صوبے کا پانی کسی دوسرے صوبے کو منتقل نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانی کی تقسیم انتظامی اور تکنیکی مسئلہ ہے جس کا حل بھی انتظامی اور تکنیکی بنیادوں پر کیا جائے گا، کسی صوبے کی حق تلفی ممکن نہیں، صوبوں کے تحفظات دور کئے جائیں گے اور مشاورت کے عمل کو مزید وسعت دی جائے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجے یو آئی اور جماعت اسلامی کا غزہ میں مظالم کیخلاف 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسے کا اعلان جنوبی وزیرستان میں انسداد پولیو ٹیم پر حملہ، کانسٹیبل شہید اور دہشت گرد ہلاک ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت نے ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت عدالت میں جمع کرا دی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں، ترجمان جے یو آئی ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان مختلف مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں انتقال کر گئے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: آگے بڑھانے

پڑھیں:

جہاں اتفاق ہے وہاں پہلے صوبے بنائیں،بلاول بھٹو

نواز شریف سے کوٹ لکھپت ملنے گیا باہرنکلے لیکن پھر باہر نکل کر حملے کرنے لگ جاتے، ہضم نہیں ہوتا کسی کو، میں پنجاب میں آکر کسی کے خلاف نہیں بولتا مگر پھر بھی برداشت نہیں ہوتا، چیئرمین پیپلز پارٹی

میں کہتا ہوں وہ اپنا سندھ میں گورنر لگا دیں وہ آئیں مگر وہ نہیں آتے، پنجاب میں ہم آتے ہیں مگر برداشت ہی نہیں ہوتا، معیشت ڈنڈے کے زور پر نہیں پیار سے چلتی ہے، صنعت کاروں اور تاجروں سے خطاب

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 20 نئے صوبے بنانے سے پہلے جن نئے صوبوں پر اتفاق رائے ہے وہاں بنائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)کے ریجنل آفس لاہور میں صنعت کاروں اور تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران چیٔرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نئے صوبے بنانے کے لیے اتفاق رائے موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ 20 صوبے بنانے سے پہلے جہاں نئے صوبے بنانے سے متعلق اتفاق رائے موجود ہے پہلے وہاں بنائیں، اس وقت ہماری اکثریت نہیں تھی جب نئے صوبے بنانے پر اتفاق ہوا تھا۔چیٔرمین پی پی پی نے کہا کہ جو ان کی اپنی تجاویز ہے اس پر عمل درآمد ہونا ہے تو فوری کریں، جو کام ہونا تھا وہ تو ہو ہی رہا ہے۔ایک سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی خوبی رہی ہے کہ ہم جمہوری بھی رہے اور گورنر راج بھی لگائے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی نے ایک صوبہ بنانے کیلئے قراردار پاس کی اور پنجاب سے بلدیاتی نظام پاس کروایا، اس کا سندھ سے موازنہ کریں تو سندھ کا زیادہ مضبوط بلدیاتی نظام ہے۔انہوں نے کہا کہ مفاہمت ہی طریقہ ہے، جس سے ملک آگے بڑھے گا، مفاہمت ہوگی تو سب کو ایک ہونا پڑے گا تاکہ سیاسی استحکام بڑھے، اگر ایسے ماحول میں رہیں گے کہ ایک دوسرے سے بات نہ کرسکیں اور پھر ایک صوبے کے حالات خراب ہوں تو مسائل ہوں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عدم اعتماد ہم لے کر آئے پہلی بار اور ایک وزیراعظم کو گھر بھیجا، پی ٹی آئی کا رویہ مسلسل خراب رہا، اب بھی وہ اسی اینگل پر لگا ہوا ہے جس سے نہ صرف پی ٹی آئی کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ پورا سسٹم دباؤ میں آجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس صوبہ کی پی ٹی آئی کی ذمہ داری ہے وہاں ان کی حکومت ناکام ہوچکی ہے، اگر یہی حالات رہے تو پھر سیاسی مفاہمت کی طرف راستہ نہیں جاسکتا، پیپلز پارٹی جب قدم بڑھانے کے لیے تیار ہوتی ہے تو پھر دوسری طرف حالات خراب ہوجاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے کوٹ لکھپت ملنے بھی گیا باہر بھی نکلے لیکن پھر باہر نکل کر حملے کرنے لگ جاتے، ہضم نہیں ہوتا کسی کو، میں پنجاب میں آکر کسی کے خلاف نہیں بولتا مگر پھر بھی برداشت نہیں ہوتا، میں کہتا ہوں وہ اپنا سندھ میں گورنر لگا دیں وہ آئیں مگر وہ نہیں آتے، پنجاب میں ہم آتے ہیں مگر برداشت ہی نہیں ہوتا۔بلاول بھٹو زرداری سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ عمران خان سے ملنے اڈیالہ جاسکتے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ نوازشریف سے کوٹ لکھپت ملنے بھی گیا باہر بھی نکلے لیکن پھر باہر نکل کر حملے کرنے لگ جاتے، سیاسی جماعت سب کو ملنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • مسائل کا حل مذاکرات ہیں مگر پی ٹی آئی سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھنے پر آمادہ نہیں،شرجیل میمن
  • پی ٹی آئی کبھی بھی عام آدمی کیلئے سڑک پر نہیں نکلی: شرجیل میمن
  • پی پی کسی سیاسی جماعت پر پابندی کی حامی نہیں نہ کسی کو غدار سمجھتی ہے، شرجیل میمن
  • سیاسی جماعت پر پابندی کے حامی نہ کسی کو غدار سمجھتے ہیں، شرجیل میمن
  • شرجیل میمن کا خواتین کیلیے ای وی اسکوٹیز کی تقسیم کا دوسرا مرحلہ فوری شروع کرنے کا حکم
  • جہاں اتفاق ہے وہاں پہلے صوبے بنائیں،بلاول بھٹو
  • پاکستان کو پانی کے بحران کا سامنا، ایشیائی بنک: اپوزیشن مشاورت کر لے، کشیدگی کم کرانے پر تیار، سپیکر
  • کسی بھی جماعت کو ریڈ لائن کراس نہیں کرنی چاہیے،شرجیل میمن
  • سندھ حکومت نے تمام کاموں کی ای ٹینڈرنگ کا فیصلہ کیا ہے، شرجیل میمن
  • ثقافتی دن منانا سب کا حق ہے لیکن ریڈ لائن کراس کرنے کی کسی کو اجازت نہیں، شرجیل میمن