صدر اور وزیراعظم کا پوپ فرانسس کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے رومن کیتھولک چرچ کے پیشواپوپ فرانسس کے انتقال پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا ہے۔اپنے جاری کردہ تعزیتی بیان میں صدر مملکت نے آنجہانی پوپ کے بین المذاہب ہم آہنگی، ہمدردی اور پرامن بقائے باہمی کے عزم کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کے انتقال پر حکومت ِپاکستان اور عوام کی جانب سے ویٹیکن اور پوری کیتھولک کمیونٹی سے تعزیت کا اظہار کیا۔صدر مملکت نے کہا کہ پوپ فرانسس امن اور انصاف کی ایک توانا آواز تھے، پوپ فرانسس کو دنیا بھر میں امن، سماجی انصاف، بین المذاہب مکالمے اور کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے کاوشوں کے لیے یاد رکھا جائے گا۔آصف زرداری کا کہنا ہے کہ پوپ فرانسس نے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی کمیونٹیز کو جوڑنے کیلئے کاوشیں کیں.
دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بھی رومن کیتھولک چرچ کے پیشوا پوپ فرانسس کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاپائے روم اربوں انسانوں کو اچھائی کی ترغیب، امن و سلامتی کیلئے رہنمائی فراہم کرتے رہے، آنجہانی پوپ فرانسس بین المذہبی ہم آہنگی، امن اور انسانیت کے فروغ کے علمبردار تھے۔انہوں نے کہا کہ پوپ فرانسس کی قیادت میں کیتھولک چرچ نے دنیا بھر میں محبت، تحمل اور باہمی احترام کے پیغام کو عام کیا، انکا طرزِ عمل نہ صرف مسیحی دنیا کے لیے، بلکہ تمام مذاہب کے پیروکاروں کے لیے مشعلِ راہ رہا۔وزیراعظم نے کہا کہ پوپ فرانسس کا گزشتہ روز ایسٹر کے موقع پر غزہ اور فلسطین میں فوری جنگ بندی اور انسانی حقوق کی پامالی روکنے کا بیان انکی پرامن و انسانیت کی محبت سے بھرپور شخصیت کی عکاسی ہے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ پوپ فرانسس کی رحلت پوری دنیا، بالخصوص مسیحی برادری کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے.میں حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کی طرف سے ویٹی کن سٹی، عالمی مسیحی برادری اور دنیا بھر میں ان کے چاہنے والوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پوپ فرانسس کی کا اظہار کے لیے
پڑھیں:
پوپ فرانسس ۔۔عالمی امن کا داعی
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں چل بسے۔ پوپ فرانسس کا اصل نام جارج ماریو برگوگلیو تھا اور انھیں 13 مارچ 2013 کو پوپ منتخب کیا گیا تھا۔ پوپ فرانسس بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا، وہ اپنی پوری زندگی مختلف مذاہب کے درمیان مکالمے، رواداری اور امن کے قیام پر زور دیتے رہے۔
پوپ فرانسس نے اپنے متعدد غیر ملکی دوروں میں بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا،کیونکہ انھوں نے تارکین وطن کا ساتھ دیتے ہوئے بین المذاہب مکالمے اور امن کو فروغ دیا تھا۔ موت سے قبل فرانسس غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم پر تنقید کرتے رہے، اور جنوری میں فلسطینی علاقے میں انسانی صورتحال کو ’’ انتہائی سنگین اور شرمناک‘‘ قرار دیا تھا۔2013 میں رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ بنے والے پوپ فرانسس اس سے پہلے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس کے آرچ بشپ تھے اور اس دوران وہ اپنی سادگی، عوامی زندگی اور خدمت کے جذبے کے لیے پورے براعظم میں مشہور تھے۔
انھوں نے زیر زمین ریل اور بسوں میں سفرکیا تاکہ عام لوگوں کے قریب رہ سکیں اور ان کے مسائل کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ وہ عالیشان رہائش گاہوں کے بجائے ایک عام اپارٹمنٹ میں رہتے تھے۔ 1992 میں پوپ جان پال دوم نے انھیں بیونس آئرس کا معاون بشپ مقرر کیا۔
21 فروری 2001 کو پوپ جان پال دوم نے انھیں کارڈینل کے درجے پر فائزکیا۔ پوپ فرانسس نے اپنی سوانح عمری ’ہوپ‘ (امید) کے عنوان سے شائع کی جو کسی موجودہ پوپ کی پہلی خود نوشت ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے اپنی زندگی، ارجنٹینا میں پرورش اور اپنے مذہبی سفر پر روشنی ڈالی۔ پاپائے اعظم فرانسس کی زندگی سادگی، خدمت اور سماجی انصاف کے گرد گھومتی تھی۔ وہ ایک عملی، ہمدرد اور غریب پرور رہنما تھے، وہ دنیا بھر میں رواداری، امن اور مساوات کے سفیر بنے۔